زبُور
باب 77
میَں بلند آواز سے خُدا کے حضور فریاد کروں گا۔خُدا ہی کے حضور بلند آواز سے وہ میری طرف کان لگائے گا۔
2 اپنی مُصیبت کے دِن میَں نے خُدا کو ڈھونڈا۔ میرے ہاتھ رات کو پھِسلے رہےاور ڈھیلے نہ ہوئے۔میری جان کو تسکین نہ ہوئی۔
3 میَں خُدا کو یاد کرتا ہُوں اور بے چین ہُوں۔ میَں واویلا کرتا ہوں اور میری جان نڈھال ہے۔
4 تُو میری آنکھیں کھُلی رکھتا ہے۔میَں ایسا بیتاب ہُوں کہ بول نہیں سکتا۔
5 میَں گزشتہ ایاّم پر یعنی قدیم زمانہ کے برسوں پر سوچتا رہا۔
6 مجھے رات اپنا گیت یاد آتا ہے۔میَں اپنے دِل ہی میں سوچتا ہوں۔میری روح بڑی تفتیش میں لگی ہے۔
7 کیا خُداوند ہمیشہ کے لئے چھوڑ دے گا؟ کیا وہ پھرکبھی مہر بان نہ ہو گا ؟
8 کیا اُسکی شفقت ہمیشہ کے لئے جاتی رہی ؟ کیا اُسکا وعد ہ ابد تک با طِل ہو گیا ۔
9 کیا خُد ا کر م کر نا بھُو ل گیا ؟ کیا اُس نے قہر سے اپنی رحمت روک لی ؟
10 پھر مَیں نے کہا یہ میر ی ہی کمز ور ی ہے ۔ مِیں تُو حق تعا لی کی قد ُر ت کے زما نہ کو یا د کرُوں گا ۔
11 مَیں خُداوند کے کا مو ں کا ذِکر کر و ُں گا ۔ کیو نکہ مجھے تیر ے قدیم ِ عجا ئب یاد آ ئے گے ۔
12 میں تیر ی سا ر ی صنعت پر دھیا ن کُر وں گا ۔ اور تیر ے کا مو ں کو سو ُچو گا ۔
13 اَ ے خُدا !تیر ی راہ مقد س میں ہیں ۔ کُو ن سا دیو تا خُدا کی ما نند بڑا ہے ؟
14 تُو نے قو مو ں کے در میا ن اپنی قُد ر ت ظاہر کی ۔
15 تُو نے اپنے ہی بازو سے اپنی قوم بنی یعقُوؔب اور بنی یوؔسف کو فدیہ دیکر چھُڑایا ہے۔
16 اَے خُدا! سُمندروں نے تجھے دیکھا ۔ سُمندر تجھے دیکھ کر ڈر گئے۔ گہراؤ بھی کانپ اُٹھے ۔
17 بدلیوں نے پانی برسایا افلاک سے آواز آئی تیرے تیر بھی چاروں طرف چلے ۔
18 بگولے میں تیرے رعد کی آواز آئی برق نے جہان کو روشن کر دیا ۔ زمین لرزی اور کانپی۔
19 تیری راہ سمُندر میں ہے۔تیرے راستے بڑے سمُندروں میں ہیں اور تیرے نقشِ قدم نا معلُوم ہیں۔
20 تُو نے موسیٰ اور ہاروؔن کے وسیلہ سے گلہّ کی طرح اپنے لوگوں کی رہنمائی کی۔