0:00
0:00

باب 104

اَے میری جان ! خُداوند کو مُبارِک کہہ۔اَے خُداوند میرے خُدا! تُو نہایت بزرگ ہے۔ تُو حشمت اور جلال سے مُلبس ہے۔
2 تُو نُور کو پوشاک کی طرح پہنتا ہے اور آسمان کو بیابان کی طرح تانتا ہے۔
3 تُو اپنے بالا خانوں کے شہتیر پانی پر ٹِکاتا ہے۔ تُو بادلوں کو اپنے رتھ بناتا ہے۔ تُو ہوا کے بازوؤں پر سیر کرتا ہے۔
4 تُو اپنے فرشتوں کو ہوائیں اور اپنے خادموں کو آگ کے شعلے بناتا ہے۔
5 تُو نے زمین کو اُس کی بنیاد پر قائم کیا تاکہ وہ کبھی جنبُش نہ کھائے ۔
6 تُو نے اُسکو سُمندر سے چھُپایا جَیسے لباس سے ۔ پانی پہاڑوں سے بھی بلند تھا۔
7 وہ تیری جھڑکی سے بھاگا۔ اور تیری گرج کی آواز سے جلدی جلدی چلا۔
8 اُس جگہ پہنچ گیا جو تُو نے اُسکے لئے تیار کی تھی۔ پہاڑ اُبھر آئے ۔ وادیاں بیٹھ گئیں۔
9 تُو نے حد باندھ دی تاکہ وہ آگے نہ بڑھ سکے اور پھِر لُوٹ کر زمین کو نہ چِھپائے ۔
10 وہ وادیوں میں چشمے جاری کرتا ہے جو پہاڑوں میں بہتے ہیں ۔
11 سب جنگلی جانور اُن سے پیتے ہیں۔گور حر اپنی پیاس بُجھاتے ہیں۔
12 اُنکے آس پاس ہوا کے پرندے بسیرا کرتے اور ڈالیوں میں چہچہاتے ہیں۔
13 وہ اپنے بالاخانوں سے پہاڑوں کو سیراب کرتا ہے۔تیری سعنتوں کے پھل سے زمین آسوُدہ ہے۔
14 وہ چوپایوں کے لئے گھاس اُگاتا ہے۔ اور انسان کے کام کے لئے سبزہ تاکہ زمین سے خُوراک پیدا کرے۔
15 اور مَے جو انسان کے دِل کو خُوش کرتی ہے۔اور روغن جو اُسکے چہرہ کو چمکاتا ہے اور روٹی جو آدمی کے دِل کو توانائی بخشتی ہے۔
16 خُداوند کے درخت شاداب رہتے ہیں یعنی لُبنان کے دیودار جو اُس نے اُگائے۔
17 جہاں پرندے اپنے گھونسلے بناتے ہیں صنوبر کے درختوں میں لقلق کا بسیرا ہے۔
18 اُونچے پہاڑ جنگلی بکروں کے لئے ہیں چٹانیں سافانوں کی پناہ کی جگہ ہیں۔
19 اُس نے چاند کو زمانوں کے امتیاز کے لئے مقرر کیا ۔آفتاب اپنے غروب کی جگہ جانتا ہے۔
20 تُو اندھیرا کر دیتا ہے تو رات ہو جاتی ہے جِس میں سب جنگلی جانور نِکل آتے ہیں۔
21 جوان شیر اپنے شِکار کی تلاش میں گرجَتے ہیں اور خُدا سے اپنی خُوراک مانگتے ہیں۔
22 آفتاب نکلتے ہی وہ چل دیتے ہیں۔ اور جاکر اپنی مانوں میں پڑ رہتے ہیں۔
23 انسان اپنے کام کے لئے اور شام تک اپنی محنت کرنے کے لئے نکلتا ہے۔
24 اَے خُداوند! تیری صعنتیں کیسی بے شُمار ہیں! تُو نے سب کچھ حکمت سے بنایا۔ زمین تیری مخلوقات سے معمور ہیں ۔
25 دیکھو یہ بڑا اور چوڑا سُمندر جِس میں بے شُمار رینگنے والے جاندار ہیں۔یعنی چھوٹے اور بڑے جانور ۔
26 جہاز اِسی میں چلتے ہیں اِسی میں لویاتان ہے جِسے تُو نے اِس میں کھیلنے کو پیدا کیا ۔
27 اِن سب کو تیرا ہی آسرا ہے تاکہ تُو اُنکو وقت پر خُوراک دے۔
28 جو کچھ تُو دیتا ہے یہ لے لیتے ہیں۔تُو اپنی مُٹھی کھولتا ہے اور یہ اچھی چیزوں سے سیر ہوتے ہیں۔
29 تُو اپنا چہرہ چھِپا لیتا ہے اور یہ پریشان ہو جاتے ہیں تُو اُنکا دم روک لیتا ہے اور یہ مر جاتے ہیں اور پھر مٹی میں مل جاتے ہیں۔
30 تُو اپنی رُوح بھیجتا ہے اور یہ پیدا ہوتے ہیں۔ اور تُو رویِ زمین کو نیا بنا دیتا ہے۔
31 خُداوند کا جلال ابدتک رہے خُداوند اپنی صعنتوں سے خُوش ہو۔
32 وہ زمین پر نگاہ کرتا ہے اور وہ کانپ جاتی ہے۔ وہ پہاڑوں کو چُھوتا ہے اور اُن سے دھواں نکلنے لگتا ہے۔
33 میں عُمر بھر خُداوند کی تعریف گاؤنگا۔جب تک میرا وُجوُد ہے اپنے خُدا کی مدح سرائی کرونگا۔
34 میرا دھیان اُسے پسند آئے۔میَں خُداوند میں شادمان رہونگا۔
35 گُنہگار زمین پر سے فنا ہو جائیں اور شریر باقی نہ رہیں! اَے میری جان! خُداوند کو مُبارِک کہہ۔ خُداوند کی حمد کرو۔