یسعیاہ

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66

0:00
0:00

باب 30

خداوند فرماتا ہے ان باغی لڑکوں پر افسوس جو ایسی تدبیر کرتے ہیں جو میری طرف سے نہیں اور عہد و پیمان کرتے ہیں جو میری روح کی ہدایت سے نہیں تاکہ گناہ پر گناہ کریں۔
2 وہ مجھ سے پوچھے بغیر مصر کو جاتے ہیں تاکہ فرعون کے پاس پناہ لیں اور مصر کے سایہ میں امن سے رہیں۔
3 لیکن فرعون کی حمایت تمہارے لیے خجالت ہو گی اور مصرکے سایہ میں پناہ لینا تمہارے راسطے رسوائی ہو گا۔
4 کیونکہ اسکے سرادر ضعن میں ہیں اور اسکے ایلچی حنیس میں جا پہنچے۔
5 وہ اس قوم کو جو انکو کچھ فائدہ نہ پہنچا سکے اور مدد و یاری نہیں بلکہ خجالت اور ملامت کا باعث ہو شرمندہ ہونگے۔
6 جنوب کے جانوروں کی بابت بار نبوت۔ دکھ اور مصیبت کی سر زمین جہاں سے نر و مادہ شیر ببر اور افعی اور اڑنے والے آتشی سانپ آتے ہیں وہ اپنی دولت گدھوں کی پیٹھ پر اور اپنے خزانے اونٹوں کی کوہان پر لاد کر اس قوم کے پاس لے جاتےجس سے انکو کچھ فائدہ نہ پہنچیگا۔
7 کیونکہ مصریوں کی کمک باطل اور بے فائدہ ہو گی اسی سبب سے میں نے اسے رہب کہا جوسُست بیٹھی ہے ۔
8 اب جا کر انکے سامنے اسے تختی پر لکھ اور کتاب میں قلمبند کر تاکہ آئیندہ ابدالاباد رہے۔
9 کیونکہ یہ باغی لوگ اور جھوٹے فرزند ہیں جو خدا کی شریعت کو سننے سے انکار کرتے ہیں۔
10 جو غیب بینوں سے کہتے ہیں غیب بینی کرو اور نبیوں سے کہ ہم پر سچی نبوتیں ظاہر کرو۔ ہمکو خوشگوار باتیں سناؤ اور ہم سے جھوٹی نبوت کرو۔
11 راہ سے باہر جاؤ راستہ سے برگشتہ ہو اور اسرائیل کےقدوس کو ہمارے درمیان سے موقوف کرو۔
12 پس اسرائیل کا قدوس یوں فرماتا ہے چونکہ تم اس کلام کو حقیر جانتے ہو اور ظلم اور کجروی پر بھروسہ رکھتے اور اسی پر قائم ہو ۔
13 اس لیے یہ بدکرداری تمہارے لئے ایسی ہو گی جیسی پھٹی ہوئی دیوار جو گرا چاہتی ہو۔ اونچی ابھری ہوئی دیوار جس کا گرنا ناگہان ایک دم میں ہو۔
14 وہ اسے کمہار کے برتن کی طرح توڑ ڈالے گا اسے بے دریغ چکنا چور کریگا چنانچہاس کے ٹکڑوں میں ایک ٹھیکرا بھی نہ ملے گا جس میں چولہے پر سے آگے اٹھائی جائے یا حوض سے پانی لیا جائے۔
15 کیونکہ خدا یہوواہ اسرائیل کا قدوس یوں فرماتا ہے کہ واپس آنے اورخاموش بیٹھنے میں تمہاری سلامتی ہے ۔ خاموشی اورتوکل میں تمہاری قوت ہے پر تم نے یہ نہ چاہا۔
16 تم نے کہا نہیں ہم تو گھوڑوں پر چڑھ کر بھاگینگے اس لیے تم بھاگو گے اور کہا ہم تیز رفتار جانوروں پر سوار ہونگے پس تمہارا پیچھا کرنے والے تیز رفتار ہونگے۔
17 ایک کی جھڑکی سے ایک ہزاربھاگینگے ۔ پانچ کی جھڑکی سے تم ایسے بھاگو گے کہ تم اس علامت کی مانند جو پہاڑ کی چوٹی پر اور اس نشان کی مانند جو کوہ پر نصب کیا گیا ہو رہ جاؤ گے۔
18 تو بھی خدا تم پر مہربانی کرنے کے لیے انتظار کریگااورتم پر رحم کرنے کےلیے بلند ہو گا کیونکہ خداوند عادل خدا ہے ۔ مبارک ہیں وہ سب جو اسکا انتظار کرتے ہیں۔
19 کیونکہ اے صیونی قوم جو یروشلیم میں بسے گی تو پھر نہ روئیگی۔ وہ تیری فریاد کی آواز سن کر یقیناً تجھ پر رحم فرمائیگا ۔ وہ سنتےہی جواب دیگا۔
20 اور اگرچہ خداوند تجھ کو تنگی کی روٹی اور مصیبت کا پانی دیتاہے تو بھی تیرا معلم پھر تجھ سے روپوش نہ ہو گا بلکہ تیری آنکھیں اسکو دیکھیں گی۔
21 اور جب تو دہنی یا بائیں طرف مڑے تو تیرے کان پیچھے سے یہ آواز سنیں گے کہ راہ یہی ہے اس پر چل۔
22 اس وقت تو اپنی کھودی ہوئی مورتوں پر مڑھی ہوئی چاندی اورڈھالے ہوئے سونے کو ناپاک کریگا ۔ تو اسے حیض کی لتّہ کی مانند پھینک دیگا۔ تو اسے کہیگا نکل دورہو۔
23 تب وہ تیرے بیج کے لیے جو تو بوئے بارش بھیجے گا اورزمین کی افزائش کی روٹی کا غلہ عمدہ اورکثرت سے ہو گا۔ اس وقت تیرے جانور وسیع چراگاہوں میں چرینگے۔
24 اور بیل اور جوان گدھے جن سے زمین جوتی جاتی ہے لذیذ چارا کھائینگے جو بیلچہ اور چھاج سے پھٹکا گیا ہو۔
25 اور جب برج گرینگے اور بڑی خونریزی ہو گی تو ہر ایک اونچے پہاڑ اور بلند ٹیلے پر چشمے اور پانی کی ندیاں ہونگے۔
26 اور جس وقت خداوند اپنے لوگوں کی شکستگی کو درست کریگا اور انکے زخموں کو اچھا کریگا تو چاند کی چاندنی ایسی ہو گی جیسی سورج کی روشنی اورسورج کی روشنی سات گنی بلکہ سات دن کے برابر ہو گی۔
27 دیکھو خداوند سے چلا آتا ہے ۔ اسکا غضب بھڑکا اوردھوئیں کا بادل اٹھا! اسکے لب قہر آلود اور اسکی زبان بھسم کرنے والی آگ کی مانند ہے۔
28 اسکا دم ندی کے سیلاب کی مانند ہے جو گردن تک پہنچ جائے ۔ وہ قوموں کو ہلاکت کے چھاج میں پھٹکے گا اور لوگوں کے جبڑوں میں لگام ڈالیگا تاکہ انکو گمراہ کرے۔
29 تب تم گیت گاؤ گے جیسے اس رات گاتے ہو جب مقدس عید مناتےہو اور دل کی ایسی خوشی ہو گی جیسی اس شخص کی جو بانسری لئے ہوئے خرامان ہو کہ خداوند کے پہاڑ میں اسرائیل کی چٹان کے پاس جائے ۔
30 کیونکہ خداوند اپنی جلالی آواز سنائے گا اور اپنے قہر کی شدت اور آتش سوزان کے شعلے اورسیلاب اور آندھی اور اولوں کے ساتھ اپنا بازو نیچے لائیگا۔
31 ہاں خداوند کی آواز ہی سے اسور تباہ ہو جائیگا ۔ وہ اسے لٹھ سے ماریگا ٍ۔
32 اور اس قضا کے لٹھ کی ہر ایک ضرب جو خداوند اس پر لائیگا دف اوربربط کے ساتھ ہو گی اور وہ اس سے سخت لڑائی لڑے گا ۔
33 کیونکہ توفت مدت سے تیار کیا گیا ہاں وہ بادشاہ کے لیے گہرا اور وسیع بنایا گیا ہے۔ اسکا ڈھیر آگ اور بہت سا ایندھن ہے اور خداوند کی سانس گندھک کے سیلاب کی مانند اسکو سلگاتی ہے۔