یسعیاہ

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66

0:00
0:00

باب 24

دیکھو خداوند زمین کو خالی اور سر نگوں کر کے ویران کرتاہے اور اسکے باشندوں کر تِتر بِتر کر دیتا ہے۔
2 اور یوں ہو گا کہ جیسا رعیت کا حال ہو گا ویسا ہی کاہن کا۔ جیسا نوکر کا ویسا ہی اسکے صاحب کا ۔ جیسا لونڈی کاویسا ہی اسکی بی بی کا۔ جیسا خریدار کا ویسا ہی بیچنے والے کا جیسا قرض دینے والے کا ویسا ہی فرض لینے والے کا ۔ جیسا سود دینے والے کا ویسا ہی سود لینےوالے کا۔
3 زمین بالکل خالی کی جائیگی اوربہ شدت غارت ہو گی کیونکہ یہ کلام خداوند کا ہے ۔
4 زمین غمگین ہوتی اور مرجھاتی ہے جہان بےتاب اور پژمردہ ہوتاہے ۔ زمین کے عالی قدر لوگ ناتوان ہوتےہیں۔
5 زمین اپنے باشندوں سے نجس ہوئی کیونکہ انہوں نے شریعت کو عدول کیا ۔ آئین سے منحرف ہوئے ۔ عہد ابدی کو توڑا۔
6 اس سبب سے لعنت نے زمین کو نگل لیا اور اسکے باشندے مجرم ٹھہرے اور اسکی لیے زمین کے لوگ بھسم ہوئے اورتھوڑے سے آدمی بچ گئے ۔
7 نئی مے غمزدہ اور تاک پژمردہ ہے اور سب جو دلشاد تھے آہ بھرتے ہیں ۔
8 ڈھولکوں کی خوشی بند ہو گئی ۔ خوشی منانےوالوں کا غل و شور تمام ہوا۔ بربط کی شادمانی جاتی رہی ۔
9 وہ پھر گیت کے ساتھ مے نہیں پیتے ۔ پینے والوں کو شراب تلخ معلوم ہو گی۔
10 سنسان شہر ویران ہو گیا ہر ایک گھر بند ہو گیا کہ کوئی اندر نہ جا سکے ۔
11 مے کے لیے بازاروں میں واویلا ہو رہا ہے۔ ساری خوشی پر تایکی چھا گئی ۔ ملک کی عشرت جاتی رہی۔
12 شہر میں ویرانی ہی ویرانی ہے اور پھاٹک توڑ پھوڑدئیے گئے۔
13 کیونکہ زمین میں لوگوں کے درمیان یوں ہو گا جیسا زیتون کا ڈرخت جھاڑا جائے ۔ جیسے انگور توڑے نے بعد خوشہ چینی ۔
14 وہ اپنی آواز بلند کرینگے وہ گیت گائینگے۔ خداوند کے جلال کے سبب سے سمندر للکاریں گے۔
15 پس تم مشرق میں خداوند کی اور سمندر کے جزیروں میں خداوند کے نام کی جو اسرائیل کا خدا ہے تمجید کرو۔
16 انتہایِ زمین سے نغموں کی آواز ہم کو سنائی دیتی ہے۔ جلال و عظمت صادق کے لیے ! پر میں نے کہا میں گداز ہو گیا۔ میں ہلاک ہوا مجھ پر افسوس دغابازوں نے دغا کی۔ ہاں دغابازوں نے بڑی دغا کی۔
17 اے زمین کے باشندے خوف اور گڑھااور دام تجھ پر مسلط ہیں۔
18 اور یوں ہو گا کہ جو کوئی خوفناک آواز سن کر بھاگے گڑھے میں گرے گا اور گڑھے سے نکل آئے دام میں پھنسے گا کیونکہ آسمان کی کھڑکیاں کھل گئ اور زمین کی بنیادیں ہل رہی ہیں۔
19 زمین بالکل اجڑ گئی ۔ زمین یکسر شکستہ ہوئی اور شدت سے ہلائی گئی۔
20 وہ متوالے کی مانند ڈگمگائیگی اور جھونپڑی کی طرح آگے پیچھے سرکائی جائیگی کیونکہ اسکے گناہ کا بوجھ اس پر بھاری ہوا۔ وہ گریگی اور پھر نہ اٹھیگی۔
21 اور اس وقت یوں ہو گا کہ خداوند آسمانی لشکر کو آسمان پر اور زمین کے بادشاہوں ہو زمین پر سزا دے گا۔
22 اور وہ ان قیدیوں کی مانند جو گڑھے میں ڈالے جائیں جمع کیے جائیں گے اور وہ قید خانے میں قید کیے جائیں گے اور بہت دنوں کے بعد ان کی خبر لی جائیگی۔
23 اور جب رب الافواج کوہ صیون پر اور یروشلیم میں اپنے بزرگ بندوں کے سامنے حشمت کے ساتھ سلطنت کریگا تو چاند مضطرب اور سورج شرمندہ ہو گا۔