یسعیاہ

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66

0:00
0:00

باب 17

دمشق کی بابت بار بنوت۔ دیکھو دمشق اب تو شہر نہ رہیگا بلکہ کھنڈر کا ڈھیر ہوگا۔
2 عروعیر کی بستیاں ویران ہیں اور گلوں کی چراگاہیں ہوں گیس ۔ وہ وہاں بیٹھینگے اور کوئی انکے ڈرانے کو بھی وہاں نہ ہو گا۔
3 اورافرائیم میں کوئی قلعہ نہ رہیگا۔ دمشق اورارام کے بقیہ سے سلطنت جاتی رہیگی۔ ر ب الافواج فرماتا ہے جو حال بنیہ اسرائیل کی شوکت کا ہوا وہی انکا ہو گا۔
4 اور اس وقت یوں ہو گا کہ یعقوب کی حشمت گھٹ جائیگی اوراسکا چربی داربدن دُبلا ہو جائیگا۔
5 یہ ایسا ہو گا کہ جیسے کوئی کھڑے کھیت کاٹ کر غلہ جمع کرے اور اپنے ہاتھ سے بالیں توڑے بلکہ ایسا ہو گا جیسےکوئی افرائیم کی وادی میں خوشہ چینی کرے۔
6 خداوند اسرائیل کا خدا فرماتا ہے کہ تب اسکا بقیہ بہت ہی تھوڑاہو گا جیسے زیتون کےدرخت کا جب وہ ہلایا جائےیعنی دو تین دانے چوٹی کی شاخ پر۔ چار پانچ پھل والے درخت کی بیرونی شاخوں پر۔
7 اس روز انسان اپنے خالق کی طرف نظر کریگا اور اسکی آنکھیں اسرائیل کی قدوس کی طرف دیکھیں گی۔
8 اور وہ مذبحوں یعنی اپنے ہاتھ کے کام پر نظرنہ کریگا اور اپنی دستکاری یعنی یسرتوں اور بتوں کی پرواہ نہ کریگا۔
9 اس وقت اسکے فصیل دار شہر اجڑے جنگل اور پہاڑ کی چوٹی پر کےمقامات کی مانند ہوں گے جو بنی اسرائیل کے سامنے اجڑ گئے اور وہاں ویرانی ہوگی۔
10 چونکہ تو نے اپنےنجات دینے والے خدا کو فراموش کیا اور اپنی توانائی کی چٹان کو یادنہ کیا اسلیے تو خوبصورت پودے لگاتا اور عجیب قلمیں اُس میںجماتا ہے ۔
11 لگاتےوقت اسکے گرد احاطہ بناتا ہے اورصبح کو اس میں پھول کھلتے ہیں لیکن اسکا حاصل سخت دکھ اور مصیبت کے وقت ہیچ ہے۔
12 آہ! بہت سے لوگوں کا ہنگامہ ہے جو سمندر کے شور کی مانند شور مچاتے ہیں اور امتوں کا دھاوا بڑے سیلاب کے ریلے کی مانند ہے!۔
13 اُمتیں سیلاب عظیم کی مانند آ پڑینگی پر وہ انکو ڈانٹیگا اور وہ دور بھاگ جائینگی اور اُس بھوسے کی مانند جو ٹیلوں کے اوپر آندھی سے اڑتاپھرے اور اس گرد کی مانند جو بگولے کی مانند چکر کھائے رگیدی جائینگی۔
14 شام کے وقت تو ہیبت ہے۔ صبح ہونے سے پیشتر وہ نابود ہیں۔ یہ ہمارے غارتگروں کا حصہ ہے اور ہم کو لوٹنے والوں کا بخرہ ہے۔