یسعیاہ
باب 28
افسوس افرائیم کے متوالوں کے گھمنڈ کے تاج پر اور اسکی شاندار شوکت کے مرجھائے ہوئے پھول پر جو ان لوگوں کی شاداب وادی کے سرے پر ہے جو مے کے مغلوب ہیں!۔
2 دیکھو خداوند کے پاس ایک زبردست اور زور آور شخص ہے جو اس آندھی کی مانند ہے جس میں اولے ہوں اور باد سموم کی مانند اور سیلاب شدید کی مانند زمین پر ہاتھ سے پٹک دیگا۔
3 افرائیم کے متوالوں کے گھمنڈ کا تاج پامال کیا جائیگا۔
4 اور اس شاندارشوکت کا مرجھایا ہوا پھول جو اس شاداب وادی کے سرے پر ہے پہلے پکے انجیر کی مانند ہو گا جو گرمی کے آیا م سے پیشتر لگے جس پر کسی کی نگاہ پڑے اور وہ اسے دیکھتے ہیں اور ہاتھ میں لیتےہی نگل جائے۔
5 اس وقت رب الافواج اپنے لوگوں کے بقیہ کے لیے شوکت کا افسر اور حسن کا تاج ہو گا۔
6 اورعدالت کی کرسی پر بیٹھنے والے کےلیے انصاف کی روح اور پھاٹکوں سے لڑائی کو دفع کرنے والوں کے لیے توانائی ہوگا۔
7 لیکن یہ بھی مے خواری سے ڈگمگاتےاور نشہ میں لڑکھڑاتے ہیں۔ کاہن اور نبی بھی نشہ میں چوراور مے میں گرق ہیں۔ وہ نشہ میں جھومتےاور دریا میں خطا کرتے اورعدالت میں لغزش کھاتے ہیں۔
8 کیونکہ سب دستر خوان قے اور گندگی سے بھرے ہیں کوئی جگہ باقی نہیں۔
9 وہ کس کو دانش سکھائیگا؟ کس کو وعظ کرے کے سمجھائے گا؟ کیا انکو جنکا دودھ چھڑایا گیا اور جو چھاتیوں سے جداکیے گئے ؟ ۔
10 کیونکہ حکم پر حکم۔ حکم پر حکم۔ قانون پر قانون۔ قانون پر قانون ہے۔ تھوڑا یہاں تھوڑا وہاں۔
11 لیکن وہ بیگانوں لبوں اور اجنبی زبان سے ان لوگوں سے کلام کریگا۔
12 جن کو اس نے فرمایا یہ آرام ہے تم تھکے ماندوں کو آرام دو اور یہ تازگی ہے پر وہ شنوا نہ ہوئے۔
13 پس خداوند کا کلام انکے لیے حکم پر حکم۔ حکم پر حکم۔ قانون پر قانون۔ قانون پر قانون ہے۔ تھوڑا یہاں تھوڑا وہاں ہو گا تاکہ وہ چلے جائیں اور پیچھے گریں اور شکست کھائیں اور دام میں پھنسیں اور گرفتار ہوں۔
14 پس اے ٹھٹھا کرنے والو جو یروشلیم کے ان باشندوں پر حکمرانی کرتے ہو! خداوند کا کلام سنو۔
15 چونکہ تم کہا کرتے ہو کہ ہم نے موت سے عہد باندھا اور پاتال سے پیمان کر لیاہے۔ جب سزا کا سیلاب آئیگا تو ہم تک نہیں پہنچیگا کیونکہ ہم نے جھوٹ کو اپنی پناہ گاہ بنایا ہے اور دروغ گوئی کی آڑ میں چھپ گئے ہیں۔
16 اس لیے خداوند خدا یوں فرماتا ہے دیکھو میں صیون میں بنیاد کے لیے ایک پتھر رکھونگا ۔ آزمودہ پتھر۔ محکم بنیاد کے لیے کونے کے سرے کا قیمتی پتھر جو کوئی ایمان لاتا ہے قائم رہیگا۔
17 اور میں عدالت کو سوت اور صداقت کو ساہول بناونگا اور اسلے جھوت کی پناہ گاہ کو صاف کر دینگے اور پانی چھپنے کے مکان پر پھیل جائیگا۔
18 اور تمہارا عہد جو موت سے ہوا منسوخ ہو جائیگا اور تمہارا پیمان جو پاتال سے ہوا قام نہ رہیگا ۔ جب سزا کا سیلاب آئیگا تو تم کو پامال کریگا۔
19 اور گذرتے وقت تم کو بہا لے جائیگا ۔ ہر صبح اور شب و روز آئیگا بلکہ اسکا چرچا سننا بھی خوفناک ہو گا ۔
20 کیونکہ پلنگ ایسا چھوٹا ہے کہ آدمی اس پر دارز نہیں ہو سکتا اور لحاف اتنا تنگ ہے کہ وہ اپنے آپ کو اس میں لپیٹ نہیں سکتا۔
21 کیونکہ خداوند اٹھیگا جیسا کوہ پراضیم میں اور وہ غضبناک ہو گا جیسا جبعون کی وادی میں تاکہ اپنا کام بلکہ اپنا عجیب کام کرے اور اپنا ہاں اپنا انوکھا کام پورا کرے۔
22 سو اب تم ٹھٹھا نہ کرو ۔ ایسا نہ ہو کہ تمہارے بند سخت ہو جائیں کیونکہ میں نے خداوند رب الافواج سے سنا ہے کہ اس نے کامل اور مصصم ارادہ کیا ہے کہ ساری سر زمین کو تباہ کرے۔
23 کان لگا کر میری آواز سنو ۔ شنوا ہو کر میری بات پر دل لگاؤ ۔
24 کیا کسان بونےکے لیے ہر روز ہل چلایا کرتا ہے؟ کیا وہ ہر وقت اپنے زمین کو کھودتا اور اسکے ڈھیلے پھوڑا کرتا ہے؟ ۔
25 جب اسکو ہموار کر چکا تو کیا وہ اجوائن کو نہیں چھینٹتا اور زیرہ کو ڈال نہیں دیتا اور گیہوں کو قطاروں میں نہیں بوتا اور جو کو اسکے معین مکان میں اور کٹھیا گیہوں کو اسکی خاص کیاری میں نہیں بوتا؟ ۔
26 کیونکہ اسکا خدا اسکو تربیت کر کے اسکو سکھاتا ہے۔
27 کیا اجوائن کو داونے کے ہینگے کے ساتھ نہیں داؤتے اور زیرے کے اوپر گاڑی کے پہیے نہیں گھماتے بلکہ اجوائن کو لاٹھی سے جھاڑتا ہے اورزیرے کو چھڑی سے۔
28 روٹی کے غلہ پر دائیں چلاتا ہے لیکن وہ ہمیشہ اسے کوٹتا نہیں رہتا اور اپنی گاڑی کے پہیوں اورگھوڑوں کو اس پر پھراتا نہیں رہتا۔ وہ اسے سراسر نہیں کچلیگا۔
29 یہ بھی رب الافواج سے مقرر ہوا ہے جسکی مصلحت عظیم اوردانائی عجیب ہے۔