یرمیاہ

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52

0:00
0:00

باب 9

کاشکہ میرا سر پانی ہوتا اور میری آنکھیں آنُسو ؤنکا چشمہ تاکہ میں اپنی بنتِ قوم کے مقُتولوں پر شب وروز ماتم کرتا !۔
2 کاشکہ میرے لئے بیابان میں مُسافر خانہ ہوتا تاکہ میں اپنی قوم کو چھوڑدیتا اور اُن میں نکل جاتا! کیونکہ وہ سب بدکار اور دغا باز جماعت ہیں۔
3 وہ اپنی زبان کو ناراستی کی کمان بناتے ہیں۔ وہ ملک میں زور آور ہو گئے ہیں لیکن راستی کے لئے نہیں کیونکہ وہ بُرائی سے بُرائی تک بڑھتے جاتے ہیں اور مجھکو نہیں جانتے خداوند فرماتا ہے۔
4 ہر ایک اپنے ہمسایہ سے ہوشیار رہے اور تم کسی بھائی پر اعتماد نہ کرو کیونکہ ہر ایک بھائی دغا بازی سے دُوسرے کی جگہ نے لیگا اور ہر ایک ہمسایہ غیبت کرتا پھریگا ۔
5 اورہر ایک اپنے ہمسایہ کو فریب دیگا اور سچ نہ بولیگا ۔ اُنہوں نے اپنی زبان کوجھوٹ بولنا سکھایا ہے اور بدکرداری میں جانفشانی کرتے ہیں۔
6 تیرا مسکن فریب کے درمیان ہے۔ خداوند فرماتا ہے فریب ہی سے وہ مجھکو جاننے سے اِنکا ر کرتے ہیں۔
7 اِسلئےِ ربُّ الافواج ےُوں فرماتا ہے کہ دیکھ میں اُنکو پگھلاڈالُونگا اور اُنکو آزماؤنگا کیونکہ اپنی بنتِ قوم سے اَور کیا کُروں ؟۔
8 اُنکی زبان مُہلک تیر ہے۔ اُس سے دغا کی باتیں نکلتیِ ہیں۔ اپنے ہمسایہ کو منہ سے تو سلام کہتے ہیں پر باطن میں اُسکی گھات میں بیٹھتے ہیں۔
9 خداوند فرماتا ہے کیا میں اِن باتوں کے لئے اُنکو سزا دُونگا ؟کیا میری رُوح اَیسی قوم سے اِنتقام نہ لیگی ؟۔
10 میں پہاڑوں کے لئے گریہ و زاری اور بیابا ن کی چراگاہوں کے لئے نَوحہ کُرونگا کیونکہ وہ یہاں تک جل گئیں کہ کوئی اُن میں قدم نہیں رکھتا چوپایوں کی آواز سُنائی نہیں دیتی ۔ ہوا کے پرندے اور مویشی بھاگ گئے ۔ وہ چلے گئے۔
11 میں یروشیلم کو کھنڈر اور گیدڑوں کا مسکن بنادُونگا اور یہوداہ ؔ کے شہروں کو اَیسا ویران کُرونگا کہ کوئی باشندہ نہ رہیگا ۔
12 صاحب حکمت آدمی کون ہے کہ اِسے سمجھے ؟ اور وہ جس سے خداوند کے منہ نے فرمایا کہ اِس بات کا اِعلان کرے؟ کہ یہ سرزمین کس لئے ویران ہُوئی اور بیابان کی مانند جل گئی کہ کوئی اِ س قدم نہیں رکھتا ؟۔
13 اور خداوند فرماتا ہے اِسلئےِ کہ اُنہوں نے میری شریعت کو جو میں نے اُنکے آگے رکھی تھی ترک کردیا اور میری آواز کو نہ سُنا اور اُسکے مُطابق نہ چلے ۔
14 بلکہ اُنہوں نے اپنے ہٹّی دِلوں کی اور بعلیم کی پیروی کی جسکی اُنکے باپ دادا نے اُنکو تعلیم دی تھی ۔
15 اِسلئےِ ربُّ الافواج اِسرائیل کا خُدا ےُوں فرماتا ہے کہ دیکھ میں اِنکو ہاں اِن لوگوں کو نالہ رَونا کھلاؤ نگا اور اِندراین کا پانی پلاؤ نگا۔
16 اور اِنکو اُن قوموں میں جنکو نہ یہ نہ اِنکے باپ دادا جانتے تھے تّر بِتر کُرونگا اور تلوار اِنکے پیچھے بھیجکر اِنکو نابودکر ڈالُونگا ۔
17 ربُّ الافواج ےُوں فرماتا ہے کہ سوچو اور ماتم کر نے والی عورتوں کو بُلاؤ کہ آئیں اور ماہر عورتوں کوبُلوا بھیجو کہ وہ بھی آئیں ۔
18 اور جلدی کریں اور ہمارے لئے نُو حہ اُٹھائیں تاکہ ہماری آنکھوں سے آنسو جاری ہوں اور ہماری پلکوں سے سیلاب اشک بہ نکلے ۔
19 یقیناًصِیوُّن سے نَوحہ کی آواز سُنائی دیتی ہے۔ ہم کیسے غارت ہُوئے اور ہمارے گھر گرا دِئے گئے۔
20 اَے عورتو! خداوند کا کلام سُنو اور تمہارے کان اُسکے مُنہ کی بات قبول کریں اور تم اپنی بیٹیوں کو نَوحہ گری اور اپنی پڑوسنوں کو مرثیہ خوانی سکھاؤ۔
21 کیونکہ موت ہماری کھڑکیوں میں چڑھ آئی ہے اور ہمارے قصروں میں گھُس بیٹھی ہے تاکہ باہر بچوں کو بازاروں میں جوانوں کو کاٹ ڈالے ۔
22 کہدے خداوند ےُوں فرماتا ہے کہ آدمیوں کی لاشیں میدان میں کھاد کی طرح گر ینگی اور اُس مُٹھی بھر کی مانند ہو نگی جو فصل کانٹے والے کے پیچھے رہ جائے جِسے کوئی جمع نہیں کرتا۔
23 خداوند ےُوں فرماتا ہے کہ نہ صاحب حکمت اپنی حکمت پر اور نہ قوی پنی قُّوت پر اور نہ مالدار اپنے مال پر فخر کرے۔
24 لیکن جو فخر کرتا ہے اِس پر فخر کرے کہ وہ سمجھتا اور مجھے جانتا ہے کہ میں ہی خداوند ہُوں جو دنیا میں شفقت وعدل اور راستبازی کو عمل میں لاتا ہوں کیونکہ میری خوشنودی اِن ہی باتوں میں ہے خداوند فرماتا ہے۔
25 دیکھ وہ دِن آتے ہیں خداوند فرماتا ہے جب میں سب مختونوں کو نامختونوں کے طور پر سزا دُونگا ۔
26 مِصر ؔ اور یہُوادہؔ اور ادومؔ اور بنی عُموّن اور موآبؔ کو اور اُن سب کو جو گاودُم داڑھی رکھتے ہیں جو بیابان کے باشندے ہیں کیونکہ یہ سب قَومیں نامختون ہیں اور اِسرائیل کا سارا گھرانا دِل کا نامختون ہے۔