یرمیاہ

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52

0:00
0:00

باب 13

خداوند نے مجھے یوں فرمایا کہ تو جا کر اپنے لئے ایک کتانی کمر بند خریدلے اور اپنی کمر پر باندھ پر اُسے پانی میں مت بھگو۔
2 سو میں نے خداوند کے کلام کے موافق ایک کمر بند خریدلیا اور اپنی کمر باندھا ۔
3 اور خداوند کا کلام دوبارہ مجھ پر نازل ہوا اور اُس نے فرمایا ۔
4 کہ اس کمربند کو جو تو نے خریدا اور جو تیری کمر پر ہے لے کر اُٹھ اور فرات کو جا اور وہاں چٹان کے ایک شگاف میں اُسے چھپا دے۔
5 چنانچہ میں گیا اور اُسے فراتؔ کے کنارے چھپا دیا جیسا خداوند نے مجھے فرمایا تھا۔
6 اور بہت دِنوں کے بعد یوں ہوا کہ خداوند نے مجھے فرمایا کہ اُٹھ فراتؔ کی طرف جا اور اُس کمر بند کو جسے تو نے میرے حکم سے وہاں چھپا رکھا ہے نکال لے ۔
7 تب میں فراتؔ کو گیا اور کھودا اور کمر بند کو اُس جگہ سے جہاں میں نے اُسے گاڑ دیا تھانکالا اور دیکھ وہ کمر بند ایسا خراب ہو گیا تھا کہ کسی کام کا نہ رہا ۔
8 تب خداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا ۔
9 کہ خداوند یوں فر ماتا ہے کہ اِسی طرح میں یہوداہؔ کے گھمنڈ اور یروشیلم کے بڑے غرور کو نیست کرونگا ۔
10 یہ شریر لوگ جو امیر کلام سُننے سے انکار کرتے ہیں اور اپنے ہی دل کی سختی کے پیروہوتے اور غیر معبودوں کے طالب ہو کر اُنکی عبادت کرتے اور اُنکو پوجتے ہیں وہ اس کمر بند کی مانند ہونگے جو کسی کام کا نہیں ۔
11 کیونکہ جیسا کمر بند اِنسان کی کمر سے لپٹا رہتا ہے ویسا ہی خداوند فرماتا ہے میں نے اِسرائیل کے تمام گھرانے اور یہوداہؔ کے تما م گھرانے کو لیا کہ مجھ سے لپٹے رہیں تاکہ وہ میرے لوگ ہوں اُنکے سبب سے میرا نام ہو اور میری ستائش کی جائے اور میرا جلال ہو پر اُنہوں نے نہ سُنا ۔
12 پس تو اُن سے یہ بات بھی کہہ دے کہ خداوند اِسرائیل کا خدا یوں فرماتا ہے کہ ہر ایک مٹکے میں مے بھری جائیگی اور وہ تجھ سے کہینگے کیا ہم نہیں جانتے کہ ہر ایک مٹکے میں مے بھری جائیگی ؟۔
13 تب تو اُن سے کہنا خداوند یوں فرماتا ہے کہ دیکھومیں اِس ملک کے سب باشندوں کو ہاں اُن بادشاہوں کو جو داؤدؔ کے تخت پر بیٹھتے ہیں اورکاہنوں اور نبیوں اور یروشیلم کے سب باشندوں کو مستی سے بھر دُونگا۔
14 اور میں اُنکو ایک دُوسرے پر یہاں تک کہ باپ کو بیٹوں پر دے مارونگا ۔ خداوند فرماتا ہے میں نہ شفقت کرونگا نہ رعایت اور نہ رحم کُرونگا کہ اُنکو ہلاک نہ کُروں ۔
15 سُنو اور کان لگاؤ ۔ گھمنڈ نہ کرو کیونکہ خداوند نے فرمایا ہے۔
16 خداوند اپنے خدا کی تمجید کرو اِس سے پہلے کہ وہ تاریکی لائے اور تمہارے پاؤں گھپ اندھیرے میں ٹھو کر کھائیں اور جب تم روشنی کا اِنتظار کرو تو وہ اُسے موت کے سایہ سے بدل ڈالے اور اُسے سخت تاریکی بنادے۔
17 لیکن اگر تم نہ سُنو گے تو میری جان تمہارے غرور کے سبب سے خلوت خانوں میں غم کھایا کر یگی ۔ ہاں میری آنکھیں پھوٹ پھوٹ کر روئینگی اور آنسو بہا ئینگی کیونکہ خداوند کا گلہ اسیری میں چلا گیا۔
18 بادشاہ ااور اُسکی والدہ سے کہہ کہ عاجزی کرو اور نیچے بیٹھو کیونکہ تمہاری بُزرگی کا تاج تمہارے سر پر سے اُتار لیا گیا ہے ۔
19 جنوب کے شہربند ہو گئے ۔ اور کوئی نہیں کھو لتا سب نبی یہوداہؔ اِسیر ہوگئے ۔ سب کو اِسیر کرکے لے گئے ۔
20 اپنی آنکھیں اُٹھا اور اُنکو جو شمال سے آتے ہیں دیکھ ۔ وہ گلہ جو تجھے دیا گیا تھا ۔ تیرا خوشنما گلہ کہاں ہے؟۔
21 جب وہ تجھ پر اُنکو مُقرر کریگا جنکوتو نے اپنی حمایت کی تعلیم دی ہے تو تو کیا کہیگی ؟ کیا تو اُس عورت کی مانند جسے دردِزِہ ہو درد میں مُبتلا نہ ہو گی؟ ۔
22 اور اگر تو نے اپنے دل میں کہے کہ یہ حادِثے مجھ پر کیوں گذرے ؟ تیری بد کرداری کی شدت سے تیرا دامن اُٹھایا گیا اور تیری ایڑیاں جبراً برہنہ کی گئیں ۔
23 حبشی اپنے چمڑے کو یا چیتہ اپنے داغوں کو بدل سکے تو تم بھی جو بدی کے عادی ہو نیکی کر سکو گے۔
24 اِسلئےِ میں اُنکو اُس بھوسے کی مانند جو بیابان کی ہوا سے اُڑتا پھرتا ہے تِتربتر کُرونگا۔
25 خداوند فرماتا ہے کہ میری طرف سے یہی تیرا بخرہ تیرا نیا ہوا حّصہ ہے کیونکہ تو نے مجھے فراموش کرکے بُطلان پر توکل کیا ہے ۔
26 پس میں بھی تیرا دامن تیرے سامنے سے اُٹھا دُونگا تا کہ تو بے پردہ ہو۔
27 میں نے تیری بدکاری تیرا ہنہنانا تیری حرامکاری اور تیرے نفرت انگیز کام جو تو نے پہاڑوں پر اور میدانوں میں کئے دیکھے ہیں۔اَے یروشیلم تجھ پر افسوس ! تو اپنے آپکو کب تک پاک وصاف نہ کریگی ؟۔