یرمیاہ

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52

0:00
0:00

باب 20

فشحور بن امیر کاہن نے جو خداوند کے گھر میں سردار ناظم تھا یر میاہ ؔ کو یہ باتیں نبوت سے کہتے سنا ۔
2 تب فشحور نے یرمیاہ نبی کو مارا اور اُسے اُس کاٹھ میں ڈالا جو بینمین کے بالائی پھاٹک میں خداوند کے گھر میں تھا۔
3 اور دُوسرے دن یوں ہوا کہ فشحور نے یرمیاہ ؔ کوکاٹھ سے نکالا ۔ تب یرمیاہؔ نے اُسے کہا کہ خداوند نے تیرا نام فشحور نہیں بلکہ مجور مسابیب رکھا ہے۔
4 کیونکہ خداوند یوں فرماتا ہے کہ دیکھ میں تجھکو تیرے لئے اور تیرے سب دوستوں کے لئے دہشت کا باعث بناؤنگا اور وہ اپنے دُشمنوں کی تلوار سے قتل ہونگے اور تیری آنکھیں دیکھینگی اور میں تمام یہوداہؔ کو شاہ بابل کے حوالہ کردؤنگا اور وہ اُنکواِسیر کرکے بابل میں لے جائیگا اور اُنکو تلوار سے قتل کریگا۔
5 اور میں اِس شہر کی ساری دولت اور اِسکے تمام محاسل اور اسکی سب نفیس چیزوں کو اور یہوداہؔ کے بادشاہوں کے سب خزانوں کو دے ڈالونگا ۔ ہاں میں اُنکو اُنکے دُشمنوں کے حوالہ کردُونگا جو اُنکو لُوٹینگے اور بابلؔ کو لے جائینگے ۔
6 اور اَے فشخورؔ تو اور تیرا سارا گھرانا اسیری میں جاؤگے اور تو بابلؔ میں پہنچیگا اور وہاں مریگا اور وہیں دفن کیا جائیگا ۔ تو اور تیرے سب دوست جن سے تو نے جھوٹی نبوت کی۔
7 اَے خداوند ! تو نے مجھے ترغیب دی ہے اورمیں نے مان لیا۔ تو مجھ سے توانا تھا اور تو غالب آیا ۔ میں دن بھر ہنسی کا باعث بنتا ہوں ۔ ہرایک میری ہنسی اُڑاتا ہے ۔
8 کیونکہ جب جب میں کلام کرتا ہوں زور سے پُکارتا ہوں۔ میں نے غضب اور ہلاکت کا اعلان کیا کیونکہ خداوند کا کلام دن بھر میری ملامت اور ہنسی کا باعث ہوتا ہے ۔
9 اور اگر میں کہوں کہ میں اُسکا ذکر نہ کرونگا نہ پھر کبھی اُسکے نام سے کلام کرونگا تو اُسکا کلام میرے دل جلتی آگ کی مانند ہے جو میری ہڈیوں میں پوشیدہ ہے اور میں ضبط کرتے کرتے تھک گیا اور مجھ سے رہا نہیں جاتا ۔
10 کیونکہ میں نے بہتوں کی تہمت سُنی ۔چاروں طرف دہشت ہے۔ اُسکی شکایت کرو۔وہ کہتے ہیں ہم اُسکی شکایت کرینگے ۔میرے سب دوست میرے ٹھوکر کھائے ۔ تب ہم اُس پر غالب آئینگے اور اُس سے بدلہ لینگے۔
11 لیکن خداوند مہیب بہادر کی مانند میری طرف ہے۔اِسلئے مجھے ستانے والوں نے ٹھوکر کھائی اور غالب نہ آئے ۔وہ نہایت شرمندہ ہُوئے اِسلئے کہ اُنہوں نے اپنا مقصد نہ پایا ۔اُنکی شرمندگی ہمیشہ تک رہیگی ۔ کبھی فراموش نہ ہوگی ۔
12 پس اَے ربُّ الافواج ! تو جو صادقوں کو آزماتا اور دل ودماغ کو دیکھتا ہے اُن سے بدلہ لیکر مجھے دکھا اِسلئے کہ میں نے اپنا دعویٰ تجھ پر ظاہر کیا ہے۔
13 خداوند کی مدح سرائی کرو۔ خداوند کی ستائش کرو کیونکہ اُس نے مسکین کی جان کوبدکرداروں کے ہاتھ سے چھڑایا ہے ۔
14 لعنت اُس دن پر جس میں میں پیدا ہوا ۔وہ دن جس میں میری ماں نے مجھکو جنم دیا ہرگز مُبارک نہ ہو۔
15 لعنت اُس آدمی پر جس نے میرے باپ کو یہ کہکر خبر دی کہ تیرے ہاں بیٹا پیدا ہُوا اور اُسے بہت خوش کیا۔
16 ہاں وہ آدمی اُن شہروں کی مانند ہو جنکو خداوند نے شکست دی اور افسوس نہ کیا اور وہ صُبح کو خوفناک شور سُنے اور دوپہر کے وقت بڑی للکار ۔
17 اِسلئے کہ اُس نے مجھے رحم ہی میں قتل نہ کیا کہ میری ماں میری قبر ہوتی اور اُسکا رحم ہمیشہ تک بھرارہتا ۔
18 میں پیدا ہی کیوں ہوا کہ مشقت اور رنج دیکھوں اور میرے دِن رُسوائی میں کٹیں ؟۔