یرمیاہ

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52

0:00
0:00

باب 11

یہ وہ کلام ہے جو خداوند کی طرف سے یرمیاہ ؔ پر نازل ہُوا اور اُس نے فرمایا۔
2 کہ تم اِس عہد کی باتیں سُنو اور بنی یہوداہؔ اور یروشیلم کے باشندوں سے بیان کرو۔
3 اور تو اُن سے کہہ خداوند اِسرائیل کا خدا ےُوں فرماتا ہے کہ لعنت اُس انسان پر جو اس عہد کی باتیں نہیں سُنتا ۔
4 جو میں نے تمہارے باپ دادا سے اُس وقت فرمائیں جب میں اُنکو ملک مصر سے لوہے کے تنور سے یہ کہکر نکال لایا کہ تم میری آواز کی فرمانبر داری کرو اور جو کچھ میں نے تم کو حکم دیا ہے اُس پر عمل کرو تو تم میرے لوگ ہوگے اور میں تمہارا خدا ہونگا ۔توکہ میں اُس قسم کو جو میں نے تمہارے باپ دادا سے کھائی کہ میں اُنکو اَیسا ملک دُونگا جس میں دُودھ اور شہد بہتا ہو جیسا کہ آج کے دِن ہے پورا کروں ۔ تب میں نے جواب میں کہا اَے خداوند ! آمین ۔
5
6 پھر خداوند نے مجھے فرمایا کہ یہوداہؔ کے شہروں میں اور یروشیلم کے کُوچوں میں ان سب باتوں کی منادی کر اور کہہ کہ اِس عہد کی باتیں سُنو اور اُن پر عمل کرو۔
7 کیونکہ میں تمہارے باپ دادا کو جس دن سے ملک مصر سے نکال لایا آج تک تاکید کرتا اور بروقت جتاتا اور کہتا رہا کہ میری سُنو۔پر اُنہوں نے کان نہ لگا یا اور شنوا نہ ہوئے بلکہ ہر ایک نے اپنے بُرے دل کی سختی کی پیروی کی۔ اِسلئےِ میں نے اس عہد کی سب باتیں جن پر عمل کرنے کا اُنکو حکم دیا تھا اور اُنہوں نے نہ کیا اُن پر پوری کیں۔
8
9 تب خداوند نے مجھے فرمایا کہ یہوادہؔ کے لوگوں اور یروشیلم کے باشندوں میں سازش پائی جاتی ہے ۔
10 وہ اپنے باپ دادا کی بدکرداری کی طرف جنہوں نے میری باتیں سنُنے سے اِنکار کیا پھر گئے اور غیر معبودوں کے پیرو ہو کر اُنکی عبادت کی۔ اِسرائیل کے گھرانے اور یہوداہؔ کے گھرانے نے اُس عہد کو جومیں نے اُنکے باپ دادا سے کیا تھا توڑ دیا۔
11 اِسلئےِ خداوند یوں فرماتا ہے کہ دیکھ میں اُن پر اَیسی بلا لاؤنگا جس سے وہ بھاگ نہ سکینگے اور وہ مجھے پکار ینگے پر میں اُنکی نہ سُنونگا ۔
12 تب یہوداہؔ کے شہر اور یروشیلم کے باشندے جا ئینگے اور اُن معبودوں کو جنکے آگے وہ بخور جلاتے ہیں پکار ینگے پر وہ مصیبت کے وقت اُنکو ہرگز نہ بچائینگے ۔
13 کیونکہ اَے یہوداہؔ ! جتنے تیرے شہر ہیں اُتنے ہی تیرے معبود ہیں اور جتنے یروشیلم کے کوچے ہیں اُتنے ہی تم نے اُ س رُسوائی کے باعث کے لئے مذبحے بنائے یعنی بعل کے لئے بخور جلانے کی قربانگا ہیں۔
14 پس تو ان لوگوں کے لئے دُعا نہ کر اور نہ اِنکے واسطے اپنی آواز بلند کر اور نہ منت کر کیونکہ جب یہ اپنی مصیبت میں مجھے پُکار ینگے میں اُنکی نہ سُنونگا۔
15 میرے گھر میں میری محبوبہ کو کیا کام جبکہ وہ بکثرت شرارت کرچکی ؟ کیا منت اور مقدس گو شت تیری شرارت کو دُور کر ینگے ؟ کیا تو اُنکے ذریعہ سے رہائی پائیگی ؟ تو شرارت کرکے خوش ہوتی ہے۔
16 خداوند نے خوش میوہ ہرا زیتون تیرا نام رکھا ۔ اُ س نے بڑے ہنگامہ کی آواز ہوتے ہی اُسے آگ لگا دی اور اُسکی ڈالیا ں توڑ دی گئیں ۔
17 کیونکہ ربُّ الافواج نے جس نے تجھے لگایا تجھ پر بلا کا حکم کیا ۔ اُس بدی کے سبب سے جو اِسرائیل کے گھرانے اور یہوداہؔ کے گھرانے نے اپنے حق میں کی کہ بعل ؔ کے لئے بخور جلا کر مجھے غضبناک کیا۔
18 خداوند نے مجھ پر ظاہر کیا اور میں جان گیا۔ تب تو نے مجھے اُنکے کام دِکھائے ۔
19 لیکن میں اُس پالتو بّرہ کی مانند تھا جسے ذبح کرنے کو لے جاتے ہیں اور مجھے معلوم نہ تھا کہ اُنہوں نے میرے خلاف منصوبے باندھے ہیں کہ آؤ درخت کو اُسکے پھل سمیت نیست کریں اور اُسے زندوں کی زمین سے کاٹ ڈالیں تاکہ اُسکے نام کا ذکر تک باقی نہ رہے۔
20 اَے ربُّ الافواج ! جو صداقت سے عدالت کرتا ہے جو دِل ودماغ کو جانچتا ہے اُن سے اِنتقام لیکر مجھے دِکھا کیونکہ میں نے اپنا دعویٰ تجھ ہی پر ظاہر کیا ہے۔
21 اِسلئےِ خداوند فرماتا ہے عنتوت کے لوگوں کی بابت جو یہ کہکر تیری جان کے خواہاں ہیں کہ خداوند کا نام لیکر نُبوت نہ کر تاکہ تو ہمارے ہاتھ سے نہ مارا جائے ۔ربُّ الافواج یوں فرماتا ہے کہ دیکھ میں اُنکو سزا دُونگا ۔ جوان تلوار سے مارے جائینگے۔ اُنکے بیٹے بیٹیاں کال سے مرینگے۔
22 اور اُن میں سے کوئی باقی نہ رہیگا کیونکہ میں عنتوت ؔ کے لوگوں پر اُنکی سزا کے سال میں آفت لاؤ نگا ۔
23