یرمیاہ

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52

0:00
0:00

باب 29

اب یہ اُس خط کی باتیں ہیں جو یرمیاہؔ نبی نے یروشلیم ؔ سے باقی بُزرگوں کو جو اِسیر ہو گئے تھے اور کا ہنوں اور نبیوں اور اُن سب لوگوں کو جنکو نبوؔ کدنضر یروشلیم ؔ سے اسیر کرکے بابلؔ لے گیا تھا۔
2 (اُسکے بعد کہ یکونیاؔ ہ بادشاہ اور اُسکی والدہ اور خواجہ سرا اور یہوداہؔ اور یروشلیم ؔ کے اُمرا اور کاریگر اور لُہا ر یروشلیم ؔ سے چلے گئے تھے )۔
3 العا سہؔ بن سافن ؔ اور حمبریاہؔ بن خلقیاہ ؔ کے ہاتھ ( جنکو شاہِ یہوداہؔ صدقیاہؔ نے بابلؔ میں شاہِ بابلؔ نبوکدنضرؔ کے پاس بھیجا ) اِرسال کیا اور اُس نے کہا ۔
4 ربُّ الافواج اِسراؔ ئیل کا خدا اُن سب اسیروں سے جنکو میں یروشلیمؔ سے اِسیر کرواکر بابلؔ بھیجا ہے یوں فرماتا ہے۔
5 تم گھر بناؤ اور اُن میں بسو اور باغ لگاؤ اور اُنکا پھل کھاؤ۔
6 بیویاں کرو تاکہ تم سے بیٹے بیٹیا ں پیدا ہوں اور اپنے بیٹوں کے لئے بیویاں لو اور اپنی بیٹیاں شوہروں کو دو تاکہ اُن سے بیٹے بیٹیا ں پیدا ہوں اور تم وہاں پھلو پُھولو اور کم نہ ہو۔
7 اور اُس شہر کی خیر مناؤ جس میں میں نے تم کو اِسیر کرواکر بھیجا ہے اور اُسکے لئے خداوند سے دُعا کرو کیونکہ اُسکی سلامتی میں تمہاری سلامتی ہوگی۔
8 کیونکہ ربُّ الافواج اِسرؔ ائیل کا خدا یوں فرماتا ہے کہ وہ نبی جو تمہارے درمیان ہیں اور تمہارے غیب دان تم کو گمراہ نہ کریں اور اپنے خواب بینوں کو جو تمہارے ہی کہنے سے خواب دیکھتے ہیں نہ مانو۔
9 کیونکہ وہ میرا نام لیکر تم سے جھوٹی نبوت کرتے ہیں ۔میں نے اُنکونہیں بھیجا خداوند فرماتا ہے ۔
10 کیونکہ خداوند یوں فرماتا ہے کہ جب با بلؔ میں ستر برس گذر چکُنیگے تو میں تم کو یاد فرماؤنگا اور تم کو اِس مکان میں واپس لانے سے اپنے نیک قول کو پورا کرونگا ۔
11 کیونکہ میں تمہارے حق میں اپنے خیالات کوجانتا ہوں خداوند فرماتا ہے یعنی سلامتی کے خیالات ۔بُرائی کے نہیں تاکہ میں تم کو نیک انجام کی اُمید بخشوں۔
12 تب تم میرا نام لوگے اور مجھ سے دُعا کروگے اور میں تمہاری سُنونگا۔
13 اور تم مجھے ڈھونڈوگے اور پاؤگے ۔ جب پورے دِل سے میرے طالب ہو گے ۔
14 اور میں تم کو مل جاؤ نگا خداوند فرماتا ہے اور میں تمہاری اِسیری کو موقوف کراؤنگا اور تم کو اُن سب قوموں سے اور سب جگہوں سے جن میں میں نے تم کو ہانک دیا ہے جمع کراؤ نگا خداوند فرماتا ہے اور میں تم کو اُس جگہ میں جہا ں سے میں نے تم کو اِسیر کرواکر بھیجا واپس لاؤنگا ۔
15 کیونکہ تم نے کہا کہ خداوند نے بابلؔ میں ہمارے لئے نبی برپا کئے ۔
16 اِسلئے خداوند اُس بادشاہ کی بابت جو داؤدؔ کے تخت پر بیٹھا ہے اور اُن سب لوگوں کی بابت جو اِس شہر میں بستے ہیں یعنی تمہارے بھائیوں کی بابت جو تمہارے ساتھ اِسیر ہو کر نہیں گئے یو ں فرماتا ہے۔
17 ربُّ الافواج یوں فرماتا ہے کہ دیکھو میں اُن پر تلوار اور کال اور وبا بھیجو نگا اور اُنکو خراب انجیروں کی مانند بناؤ نگا جو اَیسے خراب ہیں کہ کھا نے کے قابل نہیں ۔
18 اور میں تلوار اور کال اور وبا سے اُنکا پیچھا کرونگا اور میں اُنکو زمین کی سب سلطنتوں کے حوالہ کرونگا کہ دھکے کھاتے پھریں اور ستائے جائیں اور سب قوموں کے درمیان جن میں مَیں نے اُنکو ہانک دیا ہے لعنت اور حیرت اور سسکار اور ملامت کا باعث ہوں۔
19 اِسلئے کہ اُنہوں نے میری باتیں نہیں سُنیں خداوند فرماتا ہے جب میں نے اپنے خدمتگذار نبیو ں کو اُنکے پاس بھیجا ہاں میں نے اُنکو بروقت بھیجا پر تم نے نہ سُنا خداوند فرماتا ہے ۔
20 پس تم اَے اسیری کے سب لوگو جنکو میں نے یروشلیم ؔ سے بابلؔ کو بھیجا ہے خداوند کا کلا م سُنو۔
21 ربُّ الافواج اِسراؔ ئیل کا خدااخیؔ اب بن قولایاہؔ کی بابت اور صدقیاہؔ بن معسیاہؔ کی بابت جو میرا نام لیکر تم سے جھوٹی نبوت کرتے ہیں یوں فرماتا ہے کہ دیکھو میں اُنکو شاہ بابلؔ نبوکدؔ رضر کے حوالہ کرونگا اور وہ تمہاری آنکھوں کے سامنے قتل کریگا ۔
22 اور یہوداہؔ کے سب اِسیر جو بابل ؔ میں ہیں اُنکی لعنتی مثل بناکر کہا کر ینگے کہ خداوند تجھے صدقیاہؔ اور اخی ؔ اب کی مانند کرے جنکو شاہِ بابلؔ نے آگ پر کباب کیا۔
23 کیونکہ اُنہوں نے اِسراؔ ئیل میں حمایت کی اور اپنے پڑوسیوں کی بیویوں سے زنا کاری کی اور میرا نام لیکر جھوٹی باتیں کہیں جنکا میں نے اُنکو حکم نہیں دِیا تھا ۔خداوند فرماتا ہے میں جانتا ہوں اور گواہ ہوں۔
24 اور نخلامی سمعیاہؔ سے کہنا۔
25 کہ ربُّ الافواج اِسراؔ ئیل کا خدا یوں فرماتا ہے اِسلئے کہ تو نے یروشلیم کے سب لوگوں کو اور صفنیاہؔ بن معسیاہؔ کاہن اور سب کاہنوں کو اپنے نام سے یوں خط لکھ بھیجے ۔
26 کہ خداوند نے یہویدؔ ع کاہن کی جگہ تجھکو کاہن مُقرر کیا کہ تو خداوند کے گھر کا ناظموں میں ہواور ہر ایک مجنون اور نبوت کے مدعی کو قید کرے اور کاٹھ میں ڈالے ۔
27 پس تو نے عنتوتی یرمیاہؔ کی جو کہتا ہے کہ میں تمہارا نبی ہوں گو شمالی کیوں نہیں کی ؟۔
28 کیونکہ اُس نے بابلؔ میں یہ کہلا بھیجا ہے کہ یہ مدت دراز ہے۔ تم گھر بناؤ اور بسو اور باغ لگاؤ اور اُنکا پھل کھاؤ۔
29 اور صفنیاہؔ کاہن نے یہ خط پڑھکر یرمیاہؔ نبی کو سُنایا ۔
30 تب خداوند کا یہ کلام یرمیاہؔ پر نازل ہوا کہ ۔
31 اسیری کے سب لوگوں کو کہلا بھیج کہ خداوند نخلامی سمعیاہؔ کی بابت یوں فرماتا ہے اِسلئے کہ سمعیاہؔ نے تم سے نبوت کی حالانکہ میں نے اُسے نہیں بھیجا اور اُس نے تم کو جھوٹی اُمید دلائی ۔
32 اِسلئے خداوند یوں فرماتا ہے کہ دیکھو میں نخلامی سمعیاہؔ کو اور اُسکی نسل کو سزا دونگا ۔اُسکا کو ئی آدمی نہ ہو گا جو اِن لوگوں کے درمیان بسے اور وہ اُس نیکی کو جو میں اپنے لوگوں سے کرونگا ہر گز نہ ددیکھیگا خداوند فرماتا ہے کیونکہ اُس نے خداوند کے خلاف فتنہ انگیز باتیں کہی ہیں ۔