یرمیاہ

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52

0:00
0:00

باب 22

خداوند یوں فرماتا ہے کہ شاہِ یہوداہؔ کے گھر جا اور وہاں یہ کلام سُنا۔
2 اور کہہ اَے شاہِ یہوداہؔ جو داؤدؔ کے تخت پر بیٹھا ہے ! خداوند کا کلام سن ۔تو اور تیرے ملازم اور تیرے لوگ جوان دروازوں سے داخل ہوتے ہیں ۔
3 خداوند یوں فرماتا ہے کہ عدالت اور صداقت کے کام کرو اور مظلوم کو ظالم کے ہاتھ سے چھڑاؤ اور کسی سے بدسلوکی نہ کرو اور مسافر ویتیم اور بیوہ پر ظلم نہ کرو اِس جگہ بے گناہ کو خون نہ بہاؤ۔
4 کیونکہ اگر تم اِس پر عمل کرو گے تو داؤدؔ کے جانشین بادشاہ رتھوں پر اور گھوڑوں پر سوار ہو کر اس گھر کے پھاٹکوں سے داخل ہونگے ۔ بادشاہ اور اُسکے مُلازم اور اُسکے لوگ ۔
5 پر اگر تم اِن باتوں کو نہ سُنو گے تو خداوند فرماتا ہے مجھے اپنی ذات کی قسم یہ گھر ویران ہو جائیگا ۔
6 کیونکہ شاہِ یہوداہؔ کے گھرانے کی بابت خداوند یوں فرماتا ہے کہ اگرچہ تو میرے لئے جلعاد ؔ ہے اور لُبنانؔ کی چوٹی تو بھی میں یقیناًتجھے اُجاڑ دُونگا اور غیر آباد شہر بناؤنگا ۔
7 اور میں تیرے خلاف غارت گروں کومقررہ کرونگا ۔ ہر ایک کو اُسکے ہتھیاروں سمیت اور وہ تیرے نفیس دیوراروں کو کا ٹینگے اور اُنکو آگ میں ڈالینگے ۔
8 اور بہت سی قومیں اِس شہر کی طرف سے گذرینگی اور اُن میں سے ایک دوسرے سے کہیگا کہ خداوند نے اِس بڑے شہر سے ایسا کیوں کیا ہے ؟۔
9 تب وہ جواب دینگے اِسلئے کہ اُنہوں نے خداوند اپنے خدا کے عہد کو ترک کیا اور غیر معبودوں کی عبادت اور پر ستش کی ۔
10 مُردہ پر نہ رونہ نُوحہ کرو مگر اُس پر جو چلا جاتا ہے زار زار نالہ کرو کیونکہ وہ پھر نہ آئیگا نہ اپنے وطن کو دیکھیگا ۔
11 کیونکہ شاہِ یہوادہؔ سلُوم بن یوسیاہؔ کی بابت جو اپنے باپ یوسیاہؔ کا جانشین ہوا اور اِس جگہ سے چلا گیا خداوند یوں فرماتا ہے کہ وہ پھر اِس طرف نہ آئیگا ۔
12 بلکہ وہ اُسی جگہ مریگا جہاں اُسے اسیر کرکے لے گئے ہیں اور اِس ملک کو پھر نہ دیکھیگا ۔
13 اُس پرجو افسوس جو اپنے گھر کو بے اِنصافی سے اور اپنے بالا خانوں کو ظلم سے بناتا ہے ۔ جو اپنے پڑوسی سے بیگار لیتا ہے اور اُسکی مُزدُوری اُسے نہیں دیتا ۔
14 جو کہتا ہے میں اپنے لئے بڑا مکان اور ہوا دار بالا خانہ بناؤنگا اور وہ اپنے لئے جھنجھریاں بناتا ہے اور دیودار کی لکڑی کی چھت لگاتا ہے اور اُسے شنگر فی کرتا ہے۔
15 کیا تو اِسی لئے سلطنت کریگا کہ تجھے دیودار کے کام کا شوق ہے؟ کیا تیرے باپ نے نہیں کھایا پیا اور عدالت وصداقت نہیں کی جِس سے اُسکا بھلا ہوا؟
16 اس نے مسکین اور محتاج کا اِنصاف کیا۔ اِسی سے اُسکا بھلا ہوا ۔کیا یہی میرا عرفان نہ تھا ؟ خداوند فرماتا ہے۔
17 پر تیری آنکھیں اور تیرا دِل فقط لالچ اور بے گناہ کا خون بہانے اور ظلم وستم پر لگے ہیں ۔
18 اِسی لئے خداوند یہو یقیمؔ شاہِ یہوادہؔ بن یوسیاہؔ کی بابت یوں فرماتا ہے کہ اُس پر ہائے میرے بھائی !یا ہائے بہن !کہکر ماتم نہیں کرینگے ۔اُسکے لئے ہائے آقا!یا ہائے مالک !کہکر نَوحہ نہیں کرینگے ۔
19 اُسکا دفن گدھے کا سا ہوگا ۔اُسکو گھسیٹ کر یروشیلم کے پھاٹکوں کے باہر پھینک دینگے۔
20 تو لُبنان پر چڑھ جا اور چلا اور بسن ؔ میں اپنی آواز بلند کر اور عیاریم ؔ پر سے نالہ کر کیونکہ تیرے سب چاہنے والے مارے گئے ۔
21 میں نے تیری اِقبالمندی کے ایام میں تجھ ساکلام کیا پر تو نے کہا میں نہ سنونگی ۔ تیری جوانی سے تیری یہی چال ہے کہ تو میری آواز کو نہیں سُنتی ۔
22 ایک آندھی تیرے چرواہوں کو اُڑ لے جائیگی اور تیرے عاشق اِسیری میں جائینگے ۔تب تو اپنی ساری شرارت کے لئے شرمسار اور پشیمان ہو گی ۔
23 اَے لبنانؔ کی بسنے والی جو اپنا آشیانہ نہ دیوداروں پر بناتی ہے تو کیسی عاجزہو گی جب تو زچہ کی مانند دردزہ میں مبتلا ہو گی ۔
24 خداوند فرماتا ہے مجھے اپنی حیات کی قسم اگرچہ تو اَے شاہِ یہوداہؔ کونیاہؔ بن یہویقیم ؔ میرے دہنے ہاتھ کی انگوٹھی ہوتا تو بھی میں تجھے نکال پھینکتا ۔
25 اور میں تجھکو تیرے جانی دُشمنوں کے جن سے توڈرتا ہے یعنی شاہِ بابلؔ بنوکدؔ رضر اور کسدیوں کے حوالہ کرونگا ۔
26 ہاں میں تجھے اور تیری ماں کو جس سے تو پیدا ہوا غیر ملک میں جو تمہاری زاد بوم نہیں ہے ہانک دُونگا اور تم وہیں مروگے ۔
27 جس ملک میں وہ واپس آنا چاہتے ہیں ہرگز لوٹ کر نہ آئینگے ۔
28 کیا یہ شخص کونیاہؔ ناچیز ٹوٹا برتن ہے یا ایسا برتن جسے کوئی نہیں پوچھتا؟ وہ اور اُسکی اَولاد کیوں نکال دِئے گئے اور اَیسے ملک میں جلا وطن کئے گئے جسے وہ نہیں جانتے؟۔
29 اے زمین زمین زمین !خداوند یوں فرماتا ہے کہ اِس آدمی کو بے اَولاد لکھو جو اپنے دِنوں میں اقبالمندی کامنہ نہ دیکھیگا کیونکہ اُسکی اَولاد میں سے کبھی کوئی ایسا اِقبالمند نہ وہ گا کہ داؤدؔ کے تخت پر بیٹھے اور یہوداہؔ پر سلطنت کرے۔
30