یرمیاہ

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52

0:00
0:00

باب 49

بنی عمون کی بابت :۔ خداوند یوں فرماتا ہے کہ کیا اِسراؔ ئیل کے بیٹے نہیں ہیں ؟ کیا اُسکا کوئی وارث نہیں ؟ پھر ملکومؔ نے کیوں جدؔ پر قبضہ کر لیا اور اُسکے لوگ اُسکے شہروں میں کیوں بستے ہیں ؟ ۔
2 اِسلئے دیکھ وہ دن آتے ہیں خداوند فرماتا ہے کہ میں بنی عُموّن کے ربہّؔ میں لڑائی کا ہلڑبر پاکر ونگا اور وہ کھنڈ ہو جائیگا اور اُسکی بیٹیا ں آگ سے جلائی جائینگی ۔ تب اِسراؔ ئیل اُنکا جو اُسکے وارث بن بیٹھے تھے وارث ہو گا خداوند فرماتا ہے ۔
3 اَے حسبونؔ واویلا کر کہ عیؔ برباد کی گئی ۔اَے ربّہؔ کی بیٹیو چلاؤ اور ٹاٹ اوڑھکر ماتم کرو اور اِحا طوں میں اِدھر اُدھر دوڑو کیونکہ ملکومؔ اسیری میں جائیگا اور اُسکے کاہن اور اُمرا بھی ساتھ جائینگے ۔
4 تیری وادی سیراب ہے۔ اَے برگشتہ بیٹی تو اپنے خزانوں پر تکیہ کرتی ہے کہ کون مجھ تک آسکتا ہے؟۔
5 دیکھ خداوند ربُّ الافواج فرماتا ہے میں تیرے سب اِردگردوالوں کا خوف تجھ پر غالب کرونگا اور تم میں سے ہر ایک آگے ہانکا جائیگا اور کوئی نہ ہوگا جو آوارہ پھرنے والوں کو جمع کرے ۔
6 مگر اُسکے بعد میں بنی عمون کو اسیری سے واپس لاؤنگاخداوند فرماتا ہے۔
7 ادومؔ کی بابت :۔ ربُّ الافواج یوں فرماتا ہے کہ کیا تیمانؔ میں خرو مُطلق نہ رہی ؟ کیا عاقلوں کی مصلحت جاتی رہی ؟ کیا اُنکی عقل اُڑ گئی ؟۔
8 اَے ددانؔ کے باشندو بھاگو ۔لوٹو اور نشیبوں میں جا بسو کیونکہ میں اِنتقام کے وقت اُس پر عیسو ؔ کی سی مصیبت لاؤنگا ۔
9 اگر انگور توڑنے والے تیرے پاس آئیں تو کیا وہ حسب خواہش ہی نہ توڑ ینگے ؟۔
10 پر میں عیسو کو بالکل ننگا کرونگا۔ اُسکے پوشیدہ مکانوں کو بے پردہ کردونگا کہ وہ چھپ نہ سکے ۔اُسکی نسل اور اُسکے بھائی اور اُسکے پڑوسی اب نیست کئے جائینگے اور وہ نہ رہیگا ۔
11 تو اپنے یتیم فرزندوں کو چھوڑ ۔میں اُنکو زندہ رکھونگا اور تیری بیوائیں مجھ پر توکل کریں ۔
12 کیونکہ خداوند یوں فرماتا ہے کہ دیکھ جو سزا وار نہ تھے کہ پیالہ پئیں اُنہوں نے خوب پیا ۔ کیا تو بے سزا چھوٹ جائیگا؟ تو بے سزا نہ چھوٹیگا بلکہ یقیناًاُس میں سے پئیگا۔
13 کیونکہ میں نے اپنی ذات کی قسم کھائی ہے۔ خداوند فرماتا ہے کہ بُصراہؔ جایِ حیرت اور ملامت اور ویرانی اور لعنت ہو گا اور اُسکے سب شہر ابد الاآباد ویران رہینگے۔
14 میں نے خداوند سے ایک خبر سُنی ہے بلکہ ایک ایلچی یہ کہنے کو قوموں کے درمیان بھیجا گیا ہے کہ جمع ہو اور اُس پر جا پڑو اور لڑائی کے لئے اُٹھو۔
15 کیونکہ دیکھ میں نے تجھے قوموں کے درمیان حقیر اور آدمیوں کے درمیان ذلیل کیا۔
16 تیری ہیبت اور تیرے دل کے غرور نے تجھے فریب دیا ہے ۔اَے تو جو چٹانوں کے شگافوں میں رہتی ہے پہاڑوں کی چوٹیوں پر قابض ہے اگرچہ تو عقاب کی طرح اپنا آشیانہ بلند ی پر بنائے تو بھی میں وہاں سے تجھے نیچے اُتا ر ونگا خداوند فرماتا ہے ۔
17 اور ادُومؔ بھی جایِ حیرت ہوگا ۔ ہر ایک جو اُدھر سے گُذریگا حیران ہو گا اور اُسکی سب آفتوں کے سبب سے سسُکا ریگا ۔
18 جس طرح سُدوم ؔ اور عمورہؔ اور اُنکے آس پاس کے شہر غارت ہوگئے اُسی طرح اُس میں بھی نہ کوئی آدمی بسیگا نہ آدمزادوہاں سکونت کریگا خداوند فرماتا ہے۔
19 دیکھ وہ شیر ببر کی طرح یرونؔ کے جنگل سے نکلکر محکم بستی پر چڑھ آئیگا پر میں اچانک اُسکو وہاں سے بھگا دُونگا اور پنے برگزیدہ کو اُس پر مُقرر کرونگا کیونکہ مجھ سا کون ہے؟ کون ہے جومیرے لئے وقت مُقرر کرے ؟ اور وہ چرواہا کون ہے جو میرے مقابل کھڑا ہوسکے؟۔
20 پس خداوند کی مصلحت کو جو اُس ادومؔ کے خلاف ٹھہرائی ہے اور اُسکے اِرادہ کو جو اُس نے تیمانؔ کے باشندوں کے خلاف کیا ہے سنو ۔اُنکے گلہ کے سب سے چھوٹوں کو بھی گھسیٹ لے جائینگے ۔یقیناًاُنکا مسکن بھی اُنکے ساتھ برباد ہوگا ۔
21 اُنکے گرنے کی آواز سے زمین کانپ جائیگی ۔اُنکے چلانے کا شور بحر قلزم تک سُنائی دیگا۔
22 دیکھ وہ چڑھ آئیگا اور اُس دن ادُوم ؔ کے بہادروں کا دل زچہ کے دل کی مانند ہوگا۔
23 دمشق کی بابت:۔حمایت اور اِرفاد ؔ شرمندہ ہیں کیونکہ اُنہوں نے بُری خبر سُنی ۔ وہ پگھل گئے ۔سمندر نے جنبش کھائی۔وہ ٹھہر نہیں سکتا ۔
24 دمشق کا زور ٹوٹ گیا ۔اُس نے بھاگنے کے لئے منہ پھیرا اور تھرتھر اہٹ نے اُسے آلیا ۔ زچہ کے سے رنج ودرد نے اُسے آپکڑا ۔
25 یہ کیونکر ہوا کہ وہ نامور شہر میرا شادمان شہر نہیں بچا؟۔
26 سو اُسکے جوان اُسکے بازاروں میں گرجائینگے اور سب جنگی مرد اُس دن کاٹ ڈالے جائینگے ربُّ الافواج فرماتا ہے ۔
27 اور میں دمشق کی شہر پناہ میں آگ بھڑکا ؤنگا جو بن ہددؔ کے محلّوں کو بھسم کردیگی ۔
28 قیدارؔ کی بابت اور حُضور کی سلطنتوں کی بابت جنکو شاہِ بابلؔ نبوکدرضرؔ نے شکست دی:۔خداوند یوں فرماتا ہے کہ اُٹھو قیدارؔ پر چڑھائی کرو اور اہل مشرق کو ہلاک کرو۔
29 وہ اُنکے خیموں اور گلوں کو لے لینگے ۔اُنکے پردوں اور برتنوں اور اُونٹوں کو چھین کے جائینگے اور وہ چلا کر اُن سے کہینگے کہ چاروں طرف خوف ہے۔
30 بھاگو دور نکل جاؤ ۔نشیب میں بسو اَے حضور کے باشند و خداوند فرماتا ہے کیونکہ شاہِ بابلؔ نبوکدرؔ ضر نے تمہاری مخالفت میں مشورت کی اور تمہارے خلاف اِرادہ کیا ہے۔
31 خداوند فرماتا ہے اُٹھو۔اُس آسودہ قوم پر جو بے فکر رہتی ہے جسکے نہ کواڑے ہیں نہ اڑبنگے اور اکیلی ہے چڑھائی کرو ۔
32 اور اُنکے اُونٹ غنیمت کے لئے ہونگے اور اُنکے چوپایوں کی کثرت لُوٹ کے لئے اور میں اُن لوگوں کو جو گاودم داڑھی رکھتے ہیں ہر طرف ہوا میں پراگندہ کرونگا اور میں اُن پر ہر طرف سے آفت لاؤنگا خداوند فرماتا ہے ۔
33 اور حضور گیڈروں کا مقام ہمیشہ کا ویرانہ ہوگا ۔نہ کوئی آدمی وہاں بسیگا اور نہ کوئی آدمزاد اُس میں سکونت کریگا ۔
34 خداوند کاکلام جو شاہِ یہوداہؔ صدقیاہؔ کی سلطنت کے شروع میں عیلام ؔ کی بابت یرمیاہؔ نبی پر نازل ہوا۔
35 کہ ربُّ الافواج یوں فرماتا ہے کہ دیکھ میں عیلام ؔ کی کمان اُنکی بڑی توانائی کو توڑ ڈالونگا ۔
36 اور چاروں ہواؤں کو آسمان کونوں سے عیلام ؔ لاؤنگا اور اُن چاروں ہواؤں کی طرف اُنکو پرگندہ کرونگا اور کوئی ایسی قوم نہ ہو گی جس تک عیلامؔ کے جلاوطن نہ پہنچینگے۔
37 کیو نکہ میں عیلام ؔ کو اُنکے مُخالفوں اور جانی دُشمنوں کے آگے ہراسان کرونگا اور اُن پر ایک بلا یعنی قہر شدید کو نازل کرونگا خداوند فرماتا ہے اور تلوار کو اُنکے پیچھے لگادو نگا یہاں تک کہ اُنکو نابود کر ڈالونگا۔
38 اور میں اپنا تخت عیلامؔ میں رکھونگا اور وہاں سے بادشاہ اور اُمرا کو نابود کرونگا خداوند فرماتا ہے ۔(
39 پر آخری دِنوں میں یوں ہوگا کہ میں عیلام ؔ کو اسیری سے واپس لاؤنگا خداوند فرماتا ہے۔