استثنا
باب 9
باب نمبر 9سُن لے اے اسرائیل آج تجھے یردن پار اِس لیے جانا ہے کہ تُو ایسی قوموں پر جو تُجھ سے بڑی اور زور آور ہیں اور ایسے بڑے شہروں پر جنکی فصلیں آسمان سے باتیں کرتی ہیں قبضہ کرے ۔
2 وہاں عناقیم کی اولاد ہیں جو بڑے بڑے اور قد آور لوگ ہیں ۔ تجھے اُنکا حال معلوم ہے اور تُو نے اُنکی باب نمبرت یہ کہتے سُنا ہے کہ بنی عناق کا مقابلہ کون کر سکتا ہے ؟
3 پس تو آج کے دن جان لے کہ خداوند تیرا خدا تیرے آگے آگے بھسم کرنے والی آگ کی طرح پا جا رہا ہے ۔ وہ اُنکو فنا کے گا اور وہ اُنکو تیرے آگے پست کرے گا ایسا کہ تُو اُنکو نکال کر جلد ہلاک کر ڈالے گا جیسا خداوند نے تجھ سے کہا ہے ۔
4 اور جب خداوند تیرا خدا اُنکو تیرے آگے سے نکال چُکے تو تُو اپنے دل میں یہ نہ کہنا کہ میری صداقت کے سبب سے خداوند مجھے اِس ملک پر قبضہ کرنے کو یہاں لایا کیونکہ فی الواقع اِنکی شرارت کے سبب سے خداوند اِن قوموں کو تیرے آگے سے نکالتا ہے ۔
5 تُو اپنی صداقت یا اپنے دل کی راستی کے سبب سے اُس ملک پر قبضہ کرنے کو نہیں جا رہا ہے بلکہ خداوند تیرا خدا اِن قوموں کی شرارت کے باعث اِنکو تیرے آگے سے خارج کرتا ہے تاکہ یوں وہ اُس وعدہ کو جسکی قسم اُس نے تیرے باپ دادا ابراہام اور اضحاق اور یعقوب سے کھائی پورا کرے ۔
6 غرض تُو سمجھ لے کہ خداوند تیرا خدا تیری صداقت کے سبب سے یہ اچھا ملک تجھے قبضہ کرنے کے لیے نہیں دے رہا ہے کیونکہ تُو ایک گردن کش قوم ہے ۔
7 اِس با ت کو یاد رکھ اور کبھی نہ بھول کہ تُو نے خداوند اپنے خدا کو بیابان میں کس کس طرح غصہ دلایا بلکہ جب سے تُم ملک مصر سے نکلے ہو تب سے اِس جگہ پہنچنے تک تُم برابر خداوند سے بغاوت ہی کرتے رہے ۔
8 اور حورب میں بھی تم نے خداوند کو غصہ دلایا چنانچہ خداوند ناراض ہو کر تمکو نیست و نابود کرنا چاہتا تھا ۔
9 جب میں پتھر کی دونوں لوحوں کو یعنی اُس عہد کی لوحوں کو جو خداوند نے تُم سے باندھا لینے کو پہاڑ پر چڑھ رہا اور نہ روٹی کھائی نہ پانی پیا۔
10 اور خداوند نے اپنے ہاتھ کی لکھی ہوئی پتھر کی دونوں لوحیں میرے سپرد کیں اور اُن پر وہی باتیں لکھی تھیں جو خداوند نے پہاڑ پر آگ کے بیچ میں سے مجمع کے دن تُم سے کہی تھیں ۔
11 اور چالیس دن اور چالیس رات کے بعد خداوند نے پتھر کی وہ دونوں لوحیں یعنی عہد کی لوحیں مجھ کو دیں ۔
12 اور خداوند نے مجھ سے کہا اُٹھ کر جلد یہاں سے نیچے جا کیونکہ تیرے لوگ جنکو تو مصر سے نکال لایا ہے بگڑ گئے ہیں ۔ وہ اُس راہ سے جسکا میں نے اُنکو حکم دیا جلد برگشتہ ہو گئے اور اپنے لیے ایک مورت ڈھا ل کر بنا لی ہے ۔
13 اور خداوند نے مجھ سے یہ بھی کہا کہ میں نے اِن لوگوں کو دیکھ لیا ۔ یہ گردن کش لوگ ہیں ۔
14 سو اب تُو مجھے اِنکو ہلاک کرنے دے تاکہ میں اِنکا نام صفحہ روز گار سے مٹا ڈالوں اور میں تجھ سے ایک قوم جو اِن زور آور اور بڑی ہو بناونگا ۔
15 تب میں اُلٹا پھرا اور پہاڑ کے نیچے اُترا اور پہاڑ آگ سے دہک رہا تھا اور عہد کی وہ دونوں لوحیں میرے دونوں ہاتھوں میں تھیں ۔
16 اور میں نے دیکھا کہ تُم نے خداوند اپنے خدا کا گناہ کیا اور اپنے لیے ایک بچھڑا ڈھالکر بنا لیا ہے اور بہت جلد اُس راہ سے جسکا خداوند نے تمکو حکم دیا تھا برگشتہ ہو گئے ۔
17 تب میں نے اُن دونوں لوحوں کو اپنے دونوں ہاتھوں سے لیکر پھینک دیا اور تمہاری آنکھوں کے سامنے اُنکو توڑ ڈالا ۔
18 اور میں پہلے کی طرح چالیس دن اور چالیس رات خداوند کے آگے اوندھا پڑا رہا ۔ میں نے نہ روٹی کھائی نہ پانی پیا کیونکہ تُم سے بڑا گناہ سرزد ہوا تھا اور خداوند کو غصہ دلانے کے لیے تُم نے وہ کام کیا جو اُس کی نظ میں بُرا تھا ۔
19 اور میں خداوند کے قہر اور غضب سے ڈر رہا تھا کیونکہ وہ تُم سے سخت ناراض ہو کر تمکو نیست و نابود کرنے کو تھا لیکن خداوند نے اُس بار بھی میری سُن لی ۔
20 اور خداوند ہارون سے ایسا غصہ تھا کہ اُسے ہلاک کرنا چاہا پر میں نے اُس وقت ہارون کے لیے بھی دعا کی ۔
21 اور میں نے تمہارے گناہ کو یعنی اُس بچھڑے کو جو تُم نے بنایا تھا لیکر آگ میں جلایا ۔ پھر اُسے کُوٹ کُوٹ کر ایسا پیسا کہ وہ گرد کی مانند باریک ہو گیا اور اُسکی اُس راکھ کو اُس ندی میں جو پہاڑ سے نکل کر نیچے بہتی تھی ڈال دیا ۔
22 اور تبعیرہ اور مسہ اور قبروت ہتا وہ میں بھی تُم نے خداوند کو غصہ دلایا ۔
23 اور جب خداوند نے تمکوقادس برنیع سے یہ کہہ کر روانہ کیا کہ جاو اور اُس مُلک پر جو میں نے تُمکو دیا ہے قبضہ کرو تو اُس وقت بھی تُم نے خداوند اپنے خدا کے حکم کو عدول کیا اور اُس پر ایمان نہ ائے اور اُس کی بات نہ مانی ۔
24 جس دن سے میری تُم سے واقفیت ہوئی ہے تُم برابر خداوند سے سر کشی کرتے رہے ہو ۔
25 سو وہ چالیس دن اور چالیس رات جو میں خداوند کے آگے اوندھا پڑا رہا اِسی لیے پڑا رہا کیونکہ خداوند نے کہہ دیا تھا کہ وہ تمکو ہلاک کرے گا ۔
26 اور میں نے خداوند سے یہ دعا کی کہ اے خداوند خدا ! تُو اپنی قوم اور اپنی میراث کے لوگوں کو جنکو تُو نے اپنی قدرت سے نجات بخشی اور جنکو تُو اپنے زور آور ہاتھ سے مصر سے نکال لایا ہلاک نہ کر ۔
27 تا ایسا نہ ہو کہ جس ملک سے تُو ہمکو نکال لایا ہے وہاں کے لوگ کہنے لگیں کہ چونکہ خداوند اُس ملک میں جسکا وعدہ اُس نے اُن سے کیا تھا پہنچا نہ سکا اور چونکہ اُسے اُن سے نفرت بھی تھی اِس لیے وہ اُن کو نکال لے گیا تاکہ اُنکو بیابان میں ہلاک کر دے ۔
28
29 آخر یہ لوگ تیری قو م اور تیری میراث ہیں جنکو تُو اپنے بڑے زور اور بلند بازو سے نکال لایا ہے ۔