استثنا

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34

0:00
0:00

باب 29

اسرائیلیوں کے ساتھ جس عہد کے باندھنے کا حکم خداوند نے موسیٰ کو آمواب کے ملک میں دیا اُسی کی یہ باتیں ہیں ۔ یہ اُس عہد سے الگ ہے جو اُس نے اُنکے ساتھ ھورب میں باندھا تھا ۔
2 سو موسیٰ نے سب سرائیلیوں کو بُلوا کر اُن سے کہا تُم نے سب کچھ جو خداوند نے تمہاری آنکھوں کے سامنے مُلک مصر میں فرعون اور اُسکے سب خادموں اور اُسکے سارے ملک سے کیا دیکھا ہے ۔
3 امتحان کے وہ بڑے بڑے کام او ر نشان اور بڑے بڑے کرشمے تُو نے اپنی آنکھوں سے دیکھے ۔
4 لیکن خداوند نے تُمکو آج تک نہ تو ایسا دل دیا جو سمجھے اور نہ دیکھنے کی آنکھیں اور سُننے کے کان دیے ۔
5 اور میں چالیس برس بیابان میں تمکو لیے پھرا اور نہ تمہارے تن کے کپڑے پُرانے ہوئے اور نہ تیرے پاوں کی جوتی پُرانی ہوئی ۔
6 اور تُم اِسی لیے روٹی کھانے اور مَے یا شراب پینے نہیں پائے تاکہ تُم جان لو کہ میں خداوند تمہارا خدا ہوں ۔
7 اور جب تُم اِسن جگہ آئے تو حسبون کا بادشاہ سیحون اور بسن کا بادشاہ عوج ہمارا مقابلہ کرنے کو نکلے اور ہم نے اُنکو مار کر ۔
8 اُنکا ملک لے لیا اور اُسے روبینیوں کو اور جدیوں کو اور منسیوں کے آدھے قبیلہ کو میراث کے طور پر دے دیا ۔
9 پس تُم اِس عہد کی باتوں کو ماننا اور اُن پر عمل کرنا تاکہ جو کچھ تُم کرو اُس میں کامیاب ہو ۔
10 آج کے دن تُم اور تمہارے سردار تمہارے قبیلے اور تمہارے بزرگ اور تمہارے منصبدار اور سب اسرائیلی مرد۔
11 اور تمہارے بچے اور تمہاری بیویاں اور وہ پردیسی بھی جو تیری خیمہ گاہ میں رہتا ہے خواہ وہ تیرا لکڑا ہارا ہو خواہ سقا سب کے سب خداوند اپنے خدا کے سامنے کھڑے ہو ۔
12 تاکہ تُو خداوند اپنے خدا کے عہد میں جسے وہ تیرے ساتھ آج باندھتا اور اُسکی قسم میں جسے وہ آج تجھ سے کھاتا ہے شامل ہو ۔
13 اور وہ تجھ کو آج کے دن اپنی قوم قرار دے اور وہ تیرا خدا ہو جیسا اُس نے تجھ سے کہا ۔ جیسی اُس نے تیرے باپ دادا ابراہام اور اضحاق اور یعقوب سے قسم کھائی ۔
14 اور میں اِس عہد اور قسم میں فقط تُم ہی کو نہیں ۔
15 پر ُکو بھی جو آج کے دن خداوند ہمارے خدا کے حضور یہاں ہمارے ساتھ کھڑا ہے اور اُسکو بھی جو آج کے دن یہاں ہمارے ساتھ نہں اُن میں شامل کرتا ہوں ۔
16 ( تُم خود جانتے ہو کہ ملک مصر میں ہم کیسے رہے اور کیونکر اُن قوموں کے بیچ سے ہو کر آئے جنکے درمیان سے تُم گذر ے ۔
17 اور تُم نے خود اُنکی مکروہ چیزیں اور لکڑی اور پتھر اور چاندی اور سونے کی مورتیں دیکھیں جو اُنکے ہاں تھیں )
18 سو ایسا نہ ہو کہ تُم میں کوئی مرد یا عورت یا خاندا ن یا قبیلہ ایسا ہو جسکا دل آج کے دن خداوند ہمارے خدا سے برگشتہ ہو اور وہ جا کر اُن قوموں کے دیوتاوں کی پرستش کرے یا ایسا نہ ہو کہ تُم میں کوئی ایسی جڑ ہو جو اندراین اور ناگدونا پیدا کرے ۔
19 اور ایسا آدمی لعنت کی یہ باتیں سُنکر دل ہی دل میں اپنے کو مبارکباد دے اور کہے کہ خواہ میں کیسا ہی ہٹی ہو کر تر ے ساتھ خُشک کو فنا کر ڈالونگا تو بھی میرے لیے سلامتی ہے ۔
20 پر خداوند اُسے معا ف نہیں کرے گا بلکہ اُس وقت خداوند کا قہر اور اُسکی غیرت اُس آدمی پر بر انگیختہ ہو گی اور سب لعنتیں جو اِس کتاب میں لکھی ہیں اُس پر پڑیں گی اور خداوند اُنکے نام کو صفحہ روز گار سے مٹا دے گا ۔
21 اور خداوند اِس عہد کی اُن سب لعنتوں کے مطابق جو اِس شریعت کی کتاب میں لکھی ہیں اُسے اسرائیل کے سب قبیلوں میں سے بُری سزا کے لیے جُدا کرے گا ۔
22 اور آنے والی پُشتوں میں تمہاری نسل کے لوگ جو تمہارے بعد پیدا ہونگے اور پردیسی بھی جو دور کے مُلک سے آئیں گے جب وہ اِس ملک کی بلاوں اور خداوند کی لگائی ہوئی بیماریوں کو دیکھیں گے ۔
23 اور یہ بھی دیکھیں گے کہ سارا مُلک گویا گندھک اور نمک بنا پڑا ہے اور ایسا جل گیا ہے کہ اِس میں نہ تو کچھ بویا جاتا نہ پیدا ہوتا اور نہ کسی قسم کی گھاس اُگتی ہے اور وہ سدوم اور عمورہ اور ادمہ اور ضبوئیم کی طرح اُجڑ گا جنہو خداوند نے اپنے غضب اور قہر میں تباہ کر ڈالا ۔
24 تب وہ بلکہ سب قومیں پوچھیں گی کہ خداوند نے اِس ملک سے ایس کیوں کیا ؟ اور ایسے بڑ ے قہر کے بھڑکنے کا سبب کیا ہے ؟
25 اُس وقت لوگ جو اب دیں گے کہ خداوند اںکے باپ دادا کے خدا نے جو عہد اِن کے ساتھ انکو ملک مصر سے نکالتے وقت باندھا تھا اُسے اِن لوگوں نے چھوڑ دیا ۔
26 اور جا کر اور معبودوں کی عبادت اور پرستش کی جن سے وہ واقف نہ تھے اور جنکو خداوند نے اِنکو دیا بھی نہ تھا ۔
27 اِسی لیے اِس کتاب کی لکھی ہوئی سب لعنتوں کو اِس ملک پر نازل کرنے کے لیے خداوند کا غضب اِس پر بھڑکا ۔
28 اور خداوند نے قہر اور غصہ اور بڑے غضب میں اِنکو اِنکے ملک سے اُکھاڑ کر دوسرے ملک میں پھینکا جیسا آج کے د ن ظاہر ہے ۔
29 غیب کا مالک تو خداوند ہمارا خدا ہی ہے پر جو باتیں ظاہر کی گئی ہیں و ہ ہمیشہ تک ہمارے اور ہماری اولاد کے لیے ہیں تاکہ ہم اِس شریعت کی سب باتوں پر عمل کریں ۔