حزقی ایل

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48

0:00
0:00

باب 30

اور خداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا ۔
2 کہ اے آدمزاد نبت کر اور کہہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ چلا کر کہو افسوس اس رو ز پر!
3 اسلئے کہ وہ روز قرےب ہے ہاں خداوند کا روز یعنی بادلوں کا روز قریب ہے ۔وہ قوموں کی سزا کا وقت ہو گا ۔
4 کیونکہ تلوار مصر پر آئےگی اور جب لوگ مصر میں قتل ہونگے اور اسیری میں جائینگے اور اس کی بنیادیں برباد کی جائینگی تو اہلِ کوش سخت درد میں مبتلا ہونگے ۔
5 کوش اور فوط اور لود اور تمام ملے جلے لوگ اورر کوب اور اس سرزمین کے رہنے والے جنہوں نے معاہدہ کیا ہے ان کے ساتھ تلوار سے قتل ہو نگے ۔
6 خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ مصر کے مدد گار گر جائےنگے اور اس کے زور کا گھمند جاتا رہیگا ۔مجدال سے اسوان تک اور اس میں تلوار سے قتل ہونگے خداوند خدا فرماتا ہے ۔
7 اور وہ ویران ملکوں کے ساتھ ویران ہو نگے اور اسکے شہر اجڑے شہروں ک ساتھ اجاڑ رہینگے ۔
8 اور جب میں مصر میں آگ بھڑکاﺅنگا اور اس کے سب مد د گار ہلاک کئے جائےنگے تو وہ معلوم کرےنگے کہ خداوند میں ہوں ۔
9 اس روز بہت سے ایلچی جہازوں پر سوار ہو کر میری طرف سے روانہ ہو نگے کہ غافل کو شیوں کو ڈرائیں اور وہ سخت درد میں مبتلا ہونگے جےسے مصر کی سزا کے وقت کیونکہ دیکھ وہ روز آتا ہے ۔
10 خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ میں مصر کے انبوہ کو شاہِ بابل نبو کد رضر کے ہاتھ سے نیست و نابودکر دونگا ۔
11 وہ اور اس کے ساتھ اس کے لوگ جو قوموں میں ہیبتناک ہیں ملک اجا ڑنے کو بھیجے جائےنگے اور وہ مصر پر تلوار کھینچیں گے اور ملک کو مقتولوں سے بھر دےنگے ۔
12 اور میں ندےوں کو سکھا دونگا اور ملک کو شرےروں کے ہاتھ بیچونگا اور میں اس سرزمین کو اور اس کی تمام معموری کو اجنبیوں کے ہاتھ سے ویران کر ونگا ۔میں کداوند نے فرماےا ہے ۔
13 خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ میں بتوں کو بھی نےست کرونگا اور نوف میں سے مورتو ں کو ہٹا ڈالونگا اور اائیندہ کو ملک مصر سے کوئی بادشاہ برپا نہ ہو گا اور میں ملک مصر میں دہشت ڈالونگا ۔
14 اور فتروس کو ویران کرونگا اور صنعن میں آگ بھڑکاﺅنگا اور نو پر فتویٰ دونگا ۔
15 اور میں سین پر جو مصر کا قلعہ ہے اپنا قہر نازل کرونگا اور نو کے انبوہ کو کاٹ ڈالونگا ۔
16 اور میں مصر میں آگ لگاﺅ نگا سین کو سخت درد دونگا اور نو میں رخنے ہو جائےنگے اور نوف پر ہر روز مصےبت ہو گی ۔
17 آون اور فی بست کے جوان تلوار سے قتل ہونگے اور یہ دونوں بستےاں اسیری میں جائینگی ۔
18 اور تحفنحیس میں بھی دن ندھےرا ہو گا جس وقت میں وہاں مصر کے جوﺅں کو توڑ ونگا اور اس کی قوت کی شوکت مٹ جائےگی اور اس پر گھٹا چھا جائےگی اور اس کی بےٹےاں اسےر ہو کر جائینگی ۔
19 اسی طرح سے مصر کو سزا دونگا اور وہ جانےنگے کہ میں خدا ہوں ۔
20 گےارھویں بر س کے پہلے مہینے کی ساتویں تارےخ کو خداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا ۔
21 کہ اے آدمزاد میں نے شاہِ مصر فرعون کا بازو توڑا اور دیکھ وہ باندھا نہ گےا ۔دوا لگا کر اس پر پٹےاں نہ کسی گئےں کہ تلوار پکڑنے کے لئے مضبوط ہو۔
22 اسلئے خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ دیکھ میں شاہِ مصر کا مخالف ہوں اور اس کے بازﺅں کو یعنی مضبوط اور ٹوٹے کو توڑونگا اور تلوار اس کے ہاتھ سے گرا دوں گا ۔
23 اور مصرےوں کو قوموں میں پراگندہ اور ممالک میں تتر بتر کرونگا ۔
24 اور میںشاہِ بابل کے بازﺅوں کو قوت بخشونگا اور اپنی تلوار اس کے ہاتھ میں دونگا لیکن فرعون کے بازوﺅں کو توڑونگا اور وہ اس کے آگے گھائل کی مانند جومرنے پرہو آہیں مارےگا ۔
25 ہاں شاہِ بابل کے بازوﺅں کو سہارا دونگا اور فرعون کے بازو گر جائےنگے اور جب میں اپنی تلوات شاہِ بابل کے ہاتھ میں دونگا اور اس کو ملکِ مصر پر چلائیگا تو وہ جانےنگے کہ میں خداوند ہوں ۔
26 اور میں مصرےوں کو قوموں میں پراگندہ اور ممالک میں تتر بتر کردونگا اور وہ جانےنگے کہ میں خداوند ہوں ۔