حزقی ایل

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48

0:00
0:00

باب 17

اور خدا کا کلام مجھ پر نازل ہوا۔
2 کہ اے آدمزاد ایک پہیلی نکال اور ہل اسرائیل سے ایک تمثیل بیان کر۔
3 اور کہہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ ایک بڑا عقاب جو بڑے بازو اور لمبے پر رکھتے تھا اور اپنے رنگا رنگ کے بال و پر میں چھپا ہوا لبنان میں آیا اور اس نے دیودار کی چوٹی توڑلی۔
4 وہ سب سے اونچی ڈالی توڑ کر سوداگری کے ملک میں لے گیا اور سوداگروں کے شہر میں اسے لگایا۔
5 اور وہ اس سر زمین میں سے بیج لے گیا اور اسے زرخیز زمین میں بویا۔ اس نے اسے آب فراوان کے کنارے بید کے درخت کی طرح لگایا ۔
6 اور وہ اگا اور انگور کاایک پست قد شاخدار درخت ہوگیا اور اسکی شاخیں اس کی طرف جھکی تھیںاور اسکی جڑیں اس کے نیچے تھیں چنانچہ وہ انگور کا ایک درخت ہوا۔اس کی شاخیں نکلیں اور اس کی کونپلیں بڑھیں۔
7 اور ایک اور بڑا عقاب تھا جس کے بازو بڑے بڑے اور پر و بال بہت تھے اور اس تاک نے اپنی جڑیں اس کی طرف جھکائیںاور اپنی کیاریوں سے اپنی شاخیں اس کی طرف بڑھائیں تاکہ وہ اسے سینچے۔
8 یہ آب فراوان کے کنارے زرخیز زمین میں لگائی گئی تھی۔ تاکہ اس کی شاخیں نکلیں اور اس میں پھل لگیںاور یہ لفیس تاک ہو۔
9 تو کہہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ کیا یہ برو مند ہوگی؟ کیا وہ اس کو اکھاڑ نہ ڈالے گا؟ اور اس کا پھل نہ توڑ ڈالے گا کہ یہ خشک ہو جائے اور اسکے سب تازہ پتے مرجھا جائیں؟ اسے جڑ سے اکھاڑنے کےلئے بہت طاقت اور بہت سے آدمیوں کی ضرورت نہ ہوگی۔
10 دیکھ یہ لگائی تو گئی پر کیا یہ برومند ہوگی؟ کیا یہ پوربی ہوا لگتے ہی بالکل سوکھ نہ جائے گی؟ یہ اپنی کیاریوں ہی میں پژ مردہ ہوجائے گی ۔
11 اور خداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا۔
12 کہ اس باغی خاندان سے کہہ کیا تم ان باتوں کا مطلب نہیں جانتے ؟ ان سے کہہ دیکھو شاہ بابل نے یروشلیم پر چڑھائی کی اور اسکے بادشاہ کو اور اس کے امرا کو اسیر کر کے اپنے ساتھ بابل کو لے گیا ۔
13 اور اس نے شاہی نسل میں سے ایک کو لیا اور اس کے ساتھ عہد باندھا اور اس سے قسم لی اور ملک کے بہادروں کو بھی لے گیا۔
14 تاکہ وہ مملکت پست ہو جائے اور پھر سر نہ اٹھا سکے بلکہ اس کے عہد کو قائم رکھنے سے قائم رہے۔
15 لیکن اس نے بہت سے آدمی اور گھوڑے لینے کےلئے مصر میں ایلچی بھیج کر اس سے سرکشی کی۔ کیا وہ کامیاب ہوگا؟کیا ایسے کام کرنے والا بچ سکتا ہے؟ کیا وہ عہد شکنی کر کے بھی بچ جائے گا؟
16 خداوند خدا فرماتا ہے کہ مجھے اپنی حیات کی قسم وہ اسی جگہ جہاں اس بادشاہ کا مسکن ہے جس نے اسے بادشاہ بنایا اور جسکی قسم کو اس نے حقیر جانا اور جس کا عہد اس نے توڑا یعنی بابل میں اسی کے پاس مرے گا۔
17 اور فرعون اپنے بڑے لشکر اور بہت سے لوگوں کو لےکر لڑائی میں اس کے ساتھ شریک نہ ہوگاجب دمدمہ باندھتے ہوںاور برج بناتے ہوں کہ بہت سے لوگوں کو قتل کریں۔
18 چونکہ اس نے قسم کو حقیر جانا اور عہد کو توڑا اور ہاتھ پر ہاتھ مار کر بھی یہ سب کچھ کیا اس لئے وہ بچ نہ سکے گا۔
19 پس خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ مجھے اپنی حیات کی قسم وہ میری ہی قسم ہے جس کو اس نے حقیر جانا اوروہ میرا ہی عہد ہے جو اس نے توڑا۔ میں ضرور یہ اس کے سر پر لاﺅں گا۔
20 اور میں اپنا جال اس پر پھیلاﺅں گا اور وہ میرے پھندے میں پکڑا جائے گااور میں اسے بابل کو لے آﺅں گا اور جو میرا گناہ اس نے کیا ہے اس کی بابت میں وہاں اس سے حجت کروں گا۔
21 اور اس کے لشکر کے سب فراری تلوار سے قتل ہوں گےاور جو بچ رہیں گے وہ چاروں طرف پراگندہ ہوجائیں گے اور تم جانو گے کہ میں خداوند نے یہ فرمایا ہے۔
22 خداوند خدا فرماتا ہے میں بھی دیودار کی بلند چوٹی لوں گا اور اسے لگاﺅں گا۔ پھر اس کی نرم شاخوں میں سے ایک کونپل کاٹ لوں گا اور اسے ایک اونچے اور بلند پہاڑ پر لگاﺅں گا۔
23 میں اسے اسرائیل کے اونچے پہاڑ پر لگاﺅں گا اور وہ شاخیں نکالے گا اور پھل لائے گااور عالی شان دیودار ہوگا اور ہر قسم کے پرندے اس کے نیچے بسیں گے۔ وہ اس کی ڈالیوں کے سایہ میں بسیرا کریں گے۔
24 اور میدان کے سب درخت جانیں گے کہ میں خداوند نے بڑے درخت کو پست کیااور چھوٹے درخت کو بلند کیا۔ ہرے درخت کو س ±کھا دیا اور سوکھے درخت کو ہرا کیا۔ میں خداوند نے فرمایا اور کر دکھایا۔