حزقی ایل

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48

0:00
0:00

باب 20

اور ساتویں برس کے پانچویں مہینے کی دسویں تاریخ کو یوں ہوا کہ اسرائیل کے چند بزرگ خداوند سے کچھ دریافت کرنے کو آئے اور میرے سامنے بیٹھ گئے۔
2 تب خداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا۔
3 کہ اے آدمزاد اسرائیل کے بزرگوں سے کلام کر اور ان سے کہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ کیا تم مجھ سے دریافت کرنے آئے ہو؟ خداوند خدا فرماتا ہے کہ مجھے اپنی حیات کی قسم تم مجھ کچھ دریافت نہ کر سکو گے۔
4 کیا تو ان پر حجت قائم کرے گا؟ انکے باپ دادا کے نفرتی کاموں سے ان کو آگاہ کر۔
5 ان سے کہہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ جس دن میں نے اسرائیل کو برگزیدہ کیا اور بنی یعقوب سے قسم کھائی اور ملک مصر میں اپنے آپ کو ان پر ظاہر کیا میں نے ان سے قسم کھا کر کہا میں خداوند تمہارا خدا ہوں ۔
6 جس دن میں نے ان سے قسم کھائی تاکہ اب جو ملک مصرسے اس ملک میں لاﺅں جو میں نے ان کےلئے دیکھ کر ٹھہرایا تھا جس میں دودھ اور شہد بہتا ہے اور جو تمام ممالک کی شوکت ہے۔
7 اور میں نے ان سے کہا کہ تم میں سے ہر ایک شخص اپنے نفرتی کاموں کوجو اسکی منظور نظر ہیں دور کرے اور تم اپنے آپ مصر کے بتوں سے پاک کرو۔ مَیں خداوند تمہارا خدا ہوں۔
8 لیکن وہ مجھ سے باغی ہوئے اور نہ چاہا کہ میری سنیں۔ ان میں سے کسی نے ان نفرتی کاموں کو جو اس کی منظور نظر تھے ترک نہ کیا اور مصر کے بتوں کو نہ چھوڑا۔ تب میں نے کہا کہ میں اپنا قہر ان پر انڈیل دوںگاتاکہ اپنے غضب کو ملک مصر میں ان پر پورا کروں۔
9 لیکن میں نے اپنے نام کی خاطر ایسا کیا تاکہ میرا نام ان قوموں کی نظر میں جن کے درمیان وہ رہتے تھے اور جن کی نگاہوں میں مَیں ان پر ظاہر ہوا جب ان کو ملک مصر سے نکال لایا ناپاک نہ کیا جائے۔
10 پس میں ان کو ملک مصر سے نکال کر بیابان میںلایا۔
11 اور میں نے اپنے آئین ان کو دئیے اور اپنے احکام ان کو سکھائے تاکہ انسان ان پر عمل کرنے سے زندہ رہے۔
12 اور میں نے اپنے سبت بھی ان کو دئیے تاکہ وہ میرے اور ان کے درمیان نشان ہوں تاکہ وہ جانیں کہ میں خداوند ان کا مقدس کرنے والاہوں۔
13 لیکن بنی اسرائیل بیابان میں مجھ سے باغی ہوئے اور میرے آئین پر نہ چلے اور میرے احکام کو رد کیاجن پر اگر انسان چلے تو ان کے سبب سے زندہ رہے اور انہوں نے میرے سبتوں کو نہایت ناپاک کیا۔تب میں نے کہا کہ میں بیابان میں ان پر اپنا قہر نازل کر کے ان کو فناکروں گا ۔
14 لیکن میں نے اپنے نام کی خاطر ایسا کیا تاکہ وہ ان قوموں کی نظر میں جن کے سامنے میں ان کو نکال لایا ناپاک نہ کیا جائے۔
15 اور میں نے بیابان میں بھی ان سے قسم کھائی کہ میں ان کو اس ملک میں نہ لاﺅں گا جو میں نے ان کو دیا جس میں دودھ اور شہد بہتا ہے اور جو تمام ممالک کی شوکت ہے۔
16 کیونکہ انہوں نے میرے احکام کو رد کیا اور میرے آئین پر نہ چلے اور میرے سبتوں کو ناپاک کیا اسلئے کہ ان کے دل ان کے بتوں کے مشتاق تھے۔
17 تو بھی میری آنکھوں نے ان کی رعایت کی اور میں نے ان کو ہلاک نہ کیا اور میں نے بیابان میں ان کو بالکل نیست و نابود نہ کیا۔
18 اور میں نے بیابان میں ان کے فرزندوں سے کہا تم اپنے باپ دادا کے آئین و احکام پر نہ چلو اور ان کے بتوں سے اپنے آپ کو ناپاک نہ کرو۔
19 مَیں خداوند تمہارا خدا ہوں۔ میرے آئین پر چلو اور میرے احکام کو مانو اور ان پر عمل کرو۔
20 اور میرے سبتوں کو مانو کہ وہ میرے اور تمہارے درمیان نشان ہوں تاکہ تم جانو کہ میں خداوند تمہارا خدا ہوں۔
21 لیکن فرزندوں نے بھی مجھ سے بغاوت کی۔وہ میرے آئین پر نہ چلے اورنہ یرے احکام کو مان کر ان پر عمل کیا جن پر اگر انسان عمل کرے تو ان کے سبب زندہ رہے۔ انہوں نے میرے سبتوں کو ناپاک کیا۔ تب میں نے کہا کہ میں اپنا قہر ان پر نازل کروں گا اور بیابان میں اپنے غضب کو ان پر پورا کروں گا۔
22 تو بھی میں نے اپنا ہاتھ کھینچا اور اپنے نام کی خاطر ایسا کیا تاکہ وہ ان قوموں کی نظر میں جن کے دیکھتے ہوئے میں ان کو نکال لایا ناپاک نہ کیا جائے۔
23 پھر میں نے بیابان میں ان سے قسم کھائی کہ ان کو قوموں میں آوارہ اور ممالک میں پراگندہ کروں گا۔
24 اس لئے کہ وہ میرے احکام پر عمل نہ کرتے تھے بلکہ میرے آئین کو رد کرتے تھے اور میرے سبتوں کو ناپاک کرتے تھے اور ان کی آنکھیں ان کے باپ دادا کے بتوں پر تھیں۔
25 سو میں نے ان کو برے آئین اور ایسے آئین دئیے جن سے وہ زندہ نہ رہیں۔
26 اور میں نے ان کو انہی کے ہدیوں سے یعنی ان کے پہلوٹھوں کو آگ پر گزار کر ناپاک کیا تاکہ میں ان کو ویران کروں اور وہ جانیں کہ خداوند مَیں ہوں۔
27 اس لئے اے آدمزاد تو بنی اسرائیل سے کلام کر اور ان سے کہہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ اس کے علاوہ تمہارے باپ دادا نے ایسے کام کر کے میری تکفیر کی اور میرا گناہ کر کے خطا کار ہوئے۔
28 کہ جب میں ان کو اس ملک میں لایا جسے ان کو دینے کی میں نے ان سے قسم کھائی تھی تو انہوں نے جس اونچے پہاڑ اور اونچے درخت کو دیکھا وہیں اپنے ذبیحوں کو ذبح کیا اور وہیں اپنی غضب انگیز نذر کو گزرانا اور وہیں اپنی خوشبو جلائی اور اپنے تپاون تپائے۔
29 تب میںنے ان سے کہا یہ کیسا اونچا مقام ہے جہاں تم جاتے ہو؟ اور انہوں نے اس کا نام باماہ رکھا جو آج کے دن تک ہے۔
30 اس لئے تو بنی اسرائیل سے کہہ کہ کیا تم بھی اپنے باپ دادا کی طرح ناپاک ہوتے ہو؟ اور ان کے نفرت انگیز کاموں کی مانند تم بھی بدکاری کرتے ہو؟
31 اور جب اپنے ہدیے چڑھاتے اور اپنے بیٹوں کو آگ پر سے گزار کر اپنے سب بتوں سے اپنے آپ کو آج کے دن تک ناپاک کرتے ہو تو اے بنی اسرائیل کیا تم مجھ سے کچھ دریافت کر سکتے ہو؟خداوند خدا فرماتا ہے مجھے اپنی حیات کی قسم مجھ سے کچھ دریافت نہ کر سکو گے۔
32 اور جو تمہارے جی میں آتا ہے ہر گز وقوع میں نہ آئے گا کیونکہ تم سوچتے ہو کہ تم بھی دیگر اقوام و قبائل عالم کی مانند لکڑی اور پتھر کی پرستش کروگے۔
33 خداوند خدا فرماتا ہے مجھے اپنی حیات کی قسم میں زور آور ہاتھ سے اور بلند بازو سے قہر نازل کر کے تم پر سلطنت کروں گا۔
34 اور میں زور آور ہاتھ اور بلند بازو سے قہر نازل کر کے تم کو قوموں میں سے نکال لاﺅں گا اور ان ملکوں میں سے جن میں تم پراگندے ہوئے ہو جمع کروں گا۔
35 اور میں تم کو قوموں کے بیابان میں لاﺅں گا اور وہاں روبرو تم سے حجت کروں گا۔
36 جس طرح میں نے تمہارے باپ دادا کے ساتھ مصر کے بیابان میں حجت کی۔خداوند فرماتا ے کہ اسی طرح میں تم سے بھی حجت کروں گا ۔
37 اور میں تم کو چھڑی کے نیچے سے گزاروں گا اور عہد کے بند میں لاﺅں گا۔
38 اور میں تم میں سے ان لوگوں کو جو سرکش اورمجھ سے باغی ہیں جدا کروں گا۔ میں ان کو اس ملک سے جس میں انہوں نے بودوباش کی نکال لاﺅں گا پر وہ اسرائیل کے ملک میں داخل نہ ہوں گے اور تم جانو گے کہ میں خداوند ہوں۔
39 اور تم سے اے بنی اسرائیل خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ جاﺅ اور اپنے اپنے بت کی عبادت کرو اور آگے کو بھی اگر تم میری نہ سنو گے۔ لیکن اپنی قربانیوں اور اپنے بتوں سے میرے مقدس نام کی تکفیر نہ کرو گے۔
40 کیونکہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ میرے کوہ مقدس یعنی اسرائیل کے اونچے پہاڑ پر تمام بنی اسرائیل سب کے سب ملک میں میری عبادت کریں گے۔ وہاں میں ان کو قبول کروں گا اور تمہاری قربانیاں اور تمہاری نذروں کے پہلے پھل اور تمہاری سب مقدس چیزیں طلب کروں گا۔
41 جب میں تم کو قوموں میں سے نکال لاﺅں گا اور ان ملکوں میں سے جن میں مَیں نے تمکو پراگندہ کیا جمع کروں گا تب میں تم کو خوشبو کے ساتھ قبول کروں گا اور قوموں کے سامنے تم میری تقدیس کرو گے۔
42 اور جب میں تم کو اسرئیل کے ملک میں یعنی اس سر زمین میں جس کی میں نے قسم کھائی کہ تمہارے باپ دادا کو دوں لے آﺅں گا تب تم جانو گے کہ میں خداوند ہوں۔
43 اور وہاں تم اپنی روش اور اپنے سب کاموں کو جن سے تم ناپاک ہوئے ہو یاد کرو گے اور تم اپنی تمام بدی کے سبب سے جو تم نے کی ہے اپنی ہی نظر میں گھنونے ہو گے۔
44 خداوند خدا فرماتا ہے اے بنی اسرائیل جب میں تمہاری بری روش اور بد اعمالی کے مطابق نہیں بلکہ اپنے نام کی خاطر تم سے سلوک کروں گا تو تم جانو گے کہ میں خداوند ہوں۔
45 اور خداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا۔
46 کہ اے آدمزاد جنوب کا رخ کر اور جنوب ہی سے مخاطب ہوکر اس کے میدان کے جنگل کے خلاف نبوت کر۔
47 اور جنوب کے جنگل سے کہہ خداوند کا کلام سن خداوند یوں فرماتا ہے کہ دیکھ میں تجھ میں آگ بھڑکاﺅں گا اور وہ ہر ایک ہرا درخت اور ہر ایک سوکھا درخت جو تجھ میں ہے کھا جائے گی۔ بھڑکتا ہوا شعلہ نہ بجھے گا اور جنوب سے شمال تک سب کے منہ اس سے جھلس جائیں گے۔
48 اور ہر فردِ بشر دیکھے گا کہ مَیں خداوند نے اسے بھڑکایا ہے۔ وہ نہ بجھے گی۔
49 تب میں نے کہا ہائے خداوند خدا! وہ تو میری بابت کہتے ہیں کیا وہ تمثیلیں نہیں کہتا؟