اِمثال

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31

0:00
0:00

باب 3

اے میرے بیٹے!میری تعلیم کو فراموش نہ کر۔بلکہ تیرا دل میرے حکموں کو مانے ۔
2 کیونکہ تو اِن سے عمر کی درازی اور پیری اور سلامتی حاصل کریگا۔
3 شفقت اور سچائی تجھ سے جدانہ ہوں۔تو اُنکو اپنے گلے کا طوق بنانا اور اپنے دِل کی تختی پر لکھ لینا۔
4 یوں تو خدا اور اِنسان کی نظر میں مقبولیت اور عقلمندی حاصل کریگا ۔
5 سارے دِل سے خداوند پر توکل کراور اپنے فہم پر تکیہ نہ کر ۔
6 اپنی سب راہوں میں اُسکو پہچان اور وہ تیری راہنمائی کریگا ۔
7 تو اپنی ہی نگاہ میں دانشمندنہ بن۔خداوند سے ڈر اور بدی سے کنارہ کر۔
8 یہ تیری ناف کی صحت اور تیری ہڈیوں کی تازگی ہو گی۔
9 اپنے مال سے اور اپنی ساری پیداوار کے پہلے پھلوں سے خداوند کی تعظیم کر۔
10 یُوں تیرے کھتے خوب بھرے رہینگے اور تیرے حوض نئی مے سے لبریز ہونگے ۔
11 اے میرےبیٹے!خداوند کی تنبیہ کو حقیر نہ جٓاناور اُسکی ملامت سے بی نہ ہو ۔
12 کیونکہ خداوند اُسی کو ملامت کرتا ہے ج سے اُسے محبت ہے ۔ جیسے باپ اُس بیٹے کو جِس سے وہ خوش ہے۔
13 مُبارک ہے وہ آدمی جو حکمت کو پاتا ہےاور وہ جو فہم حاصل کرتا ہے
14 کیونکہ اِسکا حصول چاندی کے حصول سے اور اُسکا نفع کندن سے بہتر ہے۔
15 وہ مرجٓان سے زیادہ بی بہا ہے اور تیری مرغوب چیزوں میں بے نظیر۔
16 اُسکے دہنے ہاتھ میں عمر کی درازی ہے اور اُسکے با ہاتھ میں دولت وعزت۔
17 اُسکی راہیں خوشگوار راہیں ہیں اور اُسکے سب راستے سلامتی کے ہیں۔
18 جو اُسے پکڑے رہتے ہیں وہ اُنکے لئے حیات کا درخت ہےاور ہر ایک جو اُسے لئے رہتا ہے مبارک ہے۔
19 خداوند نے حکمت سے زمین کی بُنیاد ڈالی اور فہم سے آسمان کو قائم کیا۔
20 اُسی کے علم سے گہراؤ کے سوتے پھوٹ نکلے اور افلاک شبنم ٹپکاتے ہیں۔
21 اَے میرے بیٹے !دانائی اور تمیز کی حفاظت کر۔اُنکو اپنی آنکھوں سے اوجھل نہ ہونے دے ۔
22 یوں وہ تیری جٓان کی حیات اور تیرے گلے کی زینت ہو نگی ۔
23 تب تو بے کھٹکے اپنے راستہ پر چلیگا اور تیرےپاؤں کو ٹھیس نہ لگیگی۔
24 جب تو لیٹیگا تو خوف نہ کھا یئگا ۔ بلکہ تو لیٹ جٓایئگا اور تیری نیند میٹھی ہو گی۔
25 نا گہانی دہشت سے خوف نہ کھانااور نہ شریروں کی ہلاکت سے جب وہ آئے۔
26 کیونکہ خداوند تیرا سہارا ہوگا اور تیرے پاؤں کو پھنس جٓانے سے محفوظ رکھیگا۔
27 بھلائی کے حقدار سے اُسے دریغ نہ کر نا
28 جب تیرے پاس دینے کو کُچھ ہو تواپنے ہمسایہ سے یہ نہ کہنا اب جٓا ۔پھر آنا۔میں تجھے کل دُونگا ۔
29 اپنے ہمسا یہ کے خلاف بُرائی کا منصوبہ نہ باندھنا ۔جِس حال کہ وہ تیرے پڑوس میں بے کھٹکے رہتا ہے۔
30 اگر کسی تجھے نقصان نہ پہنچایا ہو تو اُس سے بے سبب جھگڑا نہ کرنا۔
31 تندخو آدمی پر حسد نہ کرنا اور اُسکی کسی روش کو اختیار نہ کرنا ۔
32 کیونکہ کجروسے خداوند کو نفرت ہےلیکن راستباز اُسکے محرم راز ہیں۔
33 شریروں کے گھرپر خداوند کی لعنت ہے لیکن صادقوں کے مسکن پر اُسکی برکت ہے ۔
34 یقیناًوہ ٹھٹھابازوں پر ٹھٹھے مارتاہے لیکن فروتنوں پر فضل کرتا ہے۔دانا جلال کے وارِث ہونگےلیکن احمقوں کی ترقی شرمندگی ہو گی ۔
35