اِمثال

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31

0:00
0:00

باب 24

تو شریروں پر رشک نہ کرنا اور اُنکی صحبت کی خواہش نہ رکھنا
2 کیونکہ اُنکے دِل ظلم کی فکر کرتے ہیں اور اُنکے لب شرارت کا چرچا۔
3 حکمت سے گھر تعمیر کیا جٓاتا ہے اور فہم سے اُسکوقیام ہوتا ہے۔
4 اور علم کے وسیلہ سے کوٹھریاں نفیس ولطیف مال سے معمور کی جٓاتی ہیں۔
5 دانا آدمی زور آور ہے بلکہ صاحب علم کا زور بڑھتا رہتا ہے
6 کیونکہ تو نیک صلاح لیکر جنگ کرسکتا ہےاور صلاح کاروں کی کثرت میں سلامتی ہے۔
7 حکمت احمق کے لئے بہت بلند ہے۔وہ پھاٹک پر منہ نہیں کھول سکتا ۔
8 جو بدی کے منصوبے باندھتا ہے فتنہ انگیز کہلایئگا۔
9 حمایت کا منصوبہ بھی گناہ ہے اور ٹھٹھاکرنے والے سے لوگوں کو نفرت ہے۔
10 اگر تومصیبت کے دِن بیدِل ہو جٓائے تو تیری طاقت بہت کم ہے۔
11 جو قتل کے لئے گھسیٹےجٓاتے ہیں اُنکو چھڑا۔جو مارے جٓانے کو ہیں اُنکو حوالہ نہ کر۔
12 اگر توکہے دیکھوہمکویہ معلوم نہ تھاتو کیا دِلوں کوجٓانچنے والا یہ نہیں سمجھتا؟اور کیا تیری جٓان کا نگہبان یہ نہیں جٓانتا؟اور کیا وہ ہر شخص کو اُسکے کام کے مطابق اجر نہ دیگا؟
13 اَے میرے بیٹے !تو شہد کھا کیونکہ وہ اچھا ہے اور شہد کا چھتا بھی کیونکہ وہ مجھے میٹھا لگتا ہے۔
14 حکمت بھی تیری جٓان کے لئے اَیسی ہی ہوگی۔اگر وہ تجھے مل جٓائے تو تیرے لئے اجر ہوگااور تیری آس نہیں ٹوٹیگی ۔
15 اَے شریر تو صادق کے گھر کی گھات میں نہ بیٹھنا اُسکی آرامگاہ کو غارت نہ کرنا۔
16 کیونکہ صادق سات بار گرتا ہے اور پھر اُٹھ کھڑا ہوتا ہے لیکن شریر بلا میں گرکر پڑاہی رہتا ہے۔
17 جب تیرا دشمن گر پڑے تو خوشی نہ کرنا اور جب وہ پچھاڑکھائے تو دلشاد نہ ہونا
18 مبادا خداوند اِسے دیکھکر ناراض ہو اور اپنا قہر اُس پر سے اُٹھا لے۔
19 تو بد کرداروں کے سبب سے بی نہ ہونا اور شریر پر رشک نہ کر۔
20 کیونکہ بد کردار کے لئے کچھ اجر نہیں۔شریروں کا چراغ بجھادِیا جٓائیگا۔
21 اَے میرے بیٹے!خداوند سے اور بادشاہ سے ڈر اور مفسدوں کے ساتھ صحبت نہ رکھ
22 کیونکہ اُن پر ناگہان آفت آیئگی اور اُن دونوں کی طرف سے آنے والی ہلاکت کوکون جٓانتا ہے؟
23 یہ بھی داناوں کے اقوال ہیں۔ عدالت میں طرفداری کرنااچھا نہیں۔
24 جو شریر سے کہتا ہے تو صادق لوگ اُس پر لعنت کر ینگے اور اُمتیں اُس سے نفرت رکھینگی ۔
25 لیکن جو اُسکو ڈانٹتے ہیں خوش ہو نگے اور اُنکو بڑی برکت ملیگی ۔
26 جو حق بات کہتا ہے لبوں پر بوسہ دیتا ہے۔
27 اپنا کام باہر تیار کر۔اُسے اپنے لئے کھیت میں دُرست کر لے اور اُسکے بعد اپنا گھر بنا۔
28 بے سبب اپنے ہمسایہ کے خلاف گواہی نہ دینا اور اور اپنے لبوں سے فریب نہ دینا۔
29 یوں نہ کہہ میں اُس نے مجھ سے کیا۔میں اُس آدمی سے اُسکے کام کے مطابق سلوک کرونگا۔
30 میں کاہل کے کھیت کے اور بے عقل کے تاکستان کے پاس سے گذرا
31 اور دیکھووہ سب کا سب کانٹوں سے بھرا تھا اور بچھوبوٹی سے ڈھکا تھااور اُسکی سنگین دیوار گرائی گئی تھی۔
32 تب میں نے دیکھ اور اُس پر خوب غور کیا۔ہاں میں نے اُس پر نگاہ کی اور عبرت پائی ۔
33 تھوڑی سی نیند ۔ایک اور جھپکی ۔ذرا پڑے رہنے کو ہاتھ پر ہاتھ ۔
34 اِسی طرح تیری مفلسی راہزن کی طرح اور رتیری تنگدستی مسلح آدمی کی طرح آپڑیگی۔