اِمثال

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31

0:00
0:00

باب 13

دانشمند بیٹا!اپنے باپ کی تعلیم کو سنتا ہے لیکن ٹھٹھاباز سرزنش پر کان نہیں لگاتا ۔
2 آدمی اپنے کلام کے پھل سے اچھاکھا یئگا لیکن دغا بازوں کی جٓان کے لئے ستم ہے۔
3 اپنے منہ کی نگہبانی کرنے والا اپنی جٓان کی حفاظت کرتا ہے لیکن جو اپنے ہونٹ پسارتا ہے ہلاک ہوگا۔
4 سُست آدمی آرزو کرتا ہے پر کچھ نہیں پاتا لیکن محنتی کی جٓان فربہ ہوگی ۔
5 صادق کو جھوٹ سے نفرت ہے لیکن شریر نفرت انگیز ورسوا ہوتا ہے۔
6 صداقت راست رو کی حفاظت کرتی ہے لیکن شرارت شریر کو گرا دیتی ہے۔
7 کوئی اپنے آپ کو دولتمند جتاتا ہے لیکن نادار ہےاور کوئی اپنے آپ کو کنگال بتاتا ہے پر بڑا مالدار ہے۔
8 آدمی کی جٓان کا کفارہ اُسکا مال ہےپر کنگال دھمکی کو نہیں سنتا۔
9 صادقوں کا چراغ روشن رہیگا لیکن شریروں کا دیا بجھایا جٓایئگا۔
10 تکبر سے صرف جھگڑاپیدا ہوتا ہےلیکن مشورت پسند کے ساتھ حکمت ہے۔
11 جو دولت بطالت سے حاصل کی جٓائے کم ہو جٓائیگی لیکن محنت سے جمع کرنے والے کی دولت بڑھتی رہئیگی۔
12 اُمید کے بر آنے میں تاخیردل کو بیمار کرتی ہےپر آرزو کا پورا ہونا زندگی کا درخت ہے۔
13 جو کلام کی تحقیرکرتا ہے اپنے آپ پر ہلاکت لاتا ہے پر جو فرمان سے ڈرتا ہے اجر پائیگا ۔
14 دانشمند کی تعلیم حیات کا چشمہ ہے جو موت کے پھندوں سے چھٹکارے کا باعث ہو۔
15 فہم کی دُرستی مقبولیت بخشتی ہےلیکن دغابازوں کی راہ کٹھن ہے۔
16 ہر ایک ہوشیار آدمی دانائی سے کام کرتا ہےپر احمق اپنی حمایت کو پھیلادیتا ہے۔
17 شریر قاصد بلا میں گرفتار ہوتا ہےپر دیانتدار ایلچی صحت بخش ہے۔
18 تربیت کو رد کرنے والا کنگالااور رسوا ہو گا پر وہ جو تنبیہ کا لحاظ رکھتا ہے عزت پائیگا ۔
19 جب مراد بر آتی ہے تب جی بہت خوش ہوتا ہےپر بدی کو ترک کرنے سے احمق کو نفرت ہے۔
20 وہ جو داناوں کے ساتھ چلتا ہے دانا ہوگا پر احمقوں کا ساتھی ہلاک کیا جٓائیگا ۔
21 بدی گنہگاروں کا پیچھا کرتی ہےپر صادوقوں کو نیک جزاملیگی ۔
22 نیک آدمی اپنے پوتوں کے لئے میراث چھوڑتا ہے پر گنہگار کی دولت صادقوں کے لئے فراہم کی جٓاتی ہے۔
23 کنگالوں کی کھیتی میں بہت خوراک ہو تی ہے پر ایسے لوگ بھی ہیں جو بے انصافی سے برباد ہو جٓاتے ہیں۔
24 وہ جو اپنی چھڑی کو باز رکھتا ہے اپنے بیٹے سے کینہ رکھتا ہے پر وہ جو اس سے محبت رکھتا ہے بروقت اسکو تنبیہ کرتا ہے۔
25 صادق کھا کر سیر ہو جٓاتاہے پر شریر کا پیٹ نہیں بھرتا ۔