پیَدایش
باب 42
اور یعؔقوب کو معلوم ہُؤا کہ مِصؔر میں غلّہ ہے تب اُس نے اپنے بیٹوں سے کہا کہ تُم کیوں ایک دُوسرے کا مُنہ تاکتے ہو؟
2 دیکھو مَیں نے سُنا ہے کہ مِصؔر میں غلّہ ہے ۔ تم وہاں جاؤ اور وہاں سے ہمارے لئِے اناج مول لے آؤ تاکہ ہم زِندہ رہیں اور ہلاک نہ ہوں ۔
3 سو یُوسُؔف کے دس بھائی غلّہ مول لینے کو مِؔصر میں آئے ۔ پر یعؔقوب نے یُوسُؔف کے بھائی بنیمؔین کو اُسکے بھائیوں کے ساتھ نہ بھیجاکیونکہ اُس نے ککہا کہ کہیں اُس پر کوئی آفت نہ آجائے۔ سو جو لوگ غلّہ خرید نے آئے اُنکے ساتھ اِسؔرائیل کے بیٹے بھی آئے کیونکہ کنعاؔن کے مُلک میں کال تھا۔
4
5
6 اور یُوسُؔف مُلکِ مِصؔر کا حاکمِ تھا اور وہی مُلک کے سب لوگوں کے ہاتھ غلّہ بیچتا تھا ۔ سو یوُسُؔف کے بھائی آئے اور اپنے سر زمین ٹیک کر اُسکے حضُور آداب بجا لائے۔
7 یُوسؔف اپنے بھائیوں کو دیکھ کر اُنکو پہچان گیا پر اُس نے اُنکے سامنے اپنے آپ کو انجان بنا لیا اور اُن سے سخت لہجہ میں پُوچھا تُم کہاں سے آئے ہو؟ اُنہوں نے کہا کنعانؔ کے مُلک سے اناج مول لینے کو۔
8 یُوسُؔف نے اپنے بھائیوں کو پہچان لیا تھا پر اُنہون نے اُسے نہ پہچانا۔
9 اور یوُسؔف اُن خوابوں کو جو اُس نے اُنکی بابت دیکھے تھے یاد کر کے اُن سے کہنے لگا کہ تُم جاسُوس ہو۔ تُم آئے ہو کہ اِس مُلک کی بُری حالت دریافت کرو۔
10 اُنہوں نے اُس سے کہا نہیں خُداوند ۔ تیرے غُلام اناج مول لینے آئےہیں۔
11 ہم سب ایک ہی شخص کے بیٹے ہیں۔ ہم سچّے ہیں ۔ تیرے غلام جاسُوس نہیں ہیں ۔
12 اُس نے کہا نہیں بلکہ تُم اِس مُلک کی بُری حالت دریافت کرنے کو آئے ہو۔
13 تب اُنہوں نے کہا تیرے غلام بارہ بھائی ایک ہی شخص کے بیٹے ہیں جو مُلکِ کنعان میں ہے ۔ سب سے چھوٹا اِس وقت ہمارے باپ کے پاس ہے اور ایک کا کُچھ پتا نہیں ۔
14 تب یُوسُؔف نے اُن سے کہا ۔ مَیں تو تُم سے کہہ چُکا کہ تُم جاسُوس ہو۔
15 سو تُمہاری آزمایش اِس طرح کیجائیگی کہ فرؔعون کی حیات کی قسم تُم یہاں سے جانے نہ پاؤ گے جب تک تُمہارا سب سے چھوٹا بھائی یہاں نہ آجائے۔
16 سو اپنے میں سے کسی ایک کو بھیجو کہ وہ تُمہارے بحا4ی کو لے +4ے اور تُم قید رہو تا کہ تمُہاری باتوں کی تصدیق ہو کہ تُم سچے ہو یا نہیں ورنہ فرؔعون کی حیات کی قسم تُم ضرور ہی جاسُوس ہو۔
17 اور اُس نے اُن سب کو تین دِن تک اِکھٹّے نظر بند رکھّا ۔
18 اور تیسرے دِن یُوسُؔف نے اُن سے کہا ایک کام کرو تو زِندہ رہو گے کیونکہ مُجھے خُدا کا خوف ہے۔
19 اگر تُم سچّے ہو تو اپنے بھائیوں میں سے ایک کو قَید خانہ میں بند رہنے دو اور تُم اپنے گھر والوں کے کھانے کے لئِے کے کھانے کے لئِے اناج لیجاؤ۔
20 اور اپنے سب سے چھوٹے بھائی کو میرے پا س لے آؤ ۔ یُوں تُمہاری باتوں کی تصدیق ہو جائیگی اور تُم ہلاک نہ ہوگے۔ سو اُنہوں نے اَیسا ہی کِیا۔
21 اور وہ آپس میں کہنے لگے کہ ہم دراصل اپنے بھائی کے سبب سے مُجرم ٹھہرے ہیں کیونکہ جب اُس نے ہم سے مِنت کی تو ہم نے یہ دیکھ کر بھی کہ اُسکی جان کَیسی مصُیبت میں ہے اُسکی نہ سُنی ۔ اِسی لئِے یہ مُصیبت ہم پر آپڑی ہے ۔
22 تب رُوبنؔ بول اُٹھا کیا مَیں نے تُم سے نہ کہا تھا کہ اِس بچّے پر ظُلم نہ کرو اور تُم نے نہ سُنا ۔ سو دیکھ لو۔ اب اُسکے خُون کا بدلہ لیا جاتا ہے ۔
23 اور اُنکو معلوم نہ تھا کہ یُوسُؔف اُنکی باتیں سمجھتا ہے اِسلئِے کہ اُنکے درمیان ایک ترجمان تھا۔
24 تب وہ اُنکے پاس سے ہٹ گیا اور رویا اور پھر اُنکے پاس آکر اُن سے باتیں کِیں اور اُن میں سے شمعؔون کو لیکر اُنکی آنکھوں کے سامنے اُسے بندھوادِیا۔
25 پھِر یوُسُؔف نے حُکم کِیا کہ اُنکے بوروں میں اناج بھریں اور ہر شخص کی نقدی اُسی کے بورے میں رکھ دیں اور اُنکو زادِ رہ بھی دیدیں ۔چنانچہ اُنکے لئِے اَیسا ہی کِیاگیا۔
26 اور اُنہوں نے اپنے گدھوں پر غلّہ لاد لِیا اور وہاں سے روانہ ہُؤئے ۔
27 جب اُن میں سے ایک نے منزل پر اپنے گدھے کو چارا دینے کے لئِے اپنا بورا کھولا تو اپنی نقدی بورے کے منہ میں رکھّی دیکھی ۔
28 تب اُس نے اپنے بھائیوں سے کہا کہ میری نقدی پھیر دی گئی ہے ۔ وہ میرے بورے میں ہے ۔ دیکھ لو! پھر تو وہ حواس باختہ ہو گئے اور ہکاّ بکاّ ہو کر ایک دُوسرے کو دیکھنے اور کہنے لگے خُدا نے ہم سے یہ کیا کِیا؟۔
29 اور وہ مُلکِ کنعان میں اپنے باپ یعؔقوب کے پاس آئے اور ساری واردات اُسے بتائی اور کہنے لگے۔
30 کہ اُس شخص نے جو اُس مُلک کامالکِ ہے ہم سے سخت لہجہ میں باتیں کِیں اور ہمکو اُس مُلک کے جاسُوس سمجھا۔
31 ہم نے اُس سے کہا کہ ہم سچّے آدمی ہیں ۔ ہم جاسُوس نہیں ۔
32 ہم بارہ بھائی ایک ہی باپ کے بیٹے ہیں ۔ ہم میں سے ایک کا کُچھ پتا نہیں اور سب سے چھوٹا اِس وقت ہمارے باپ کے پاس مُلکِ کنعان میں ہے ۔
33 تب اُس شخص نے جو مُلک کا مالِک ہے ہم سے کہا مَیں اِسی سے جان لُونگا کہ تم سچّے ہو کہ اپنے بھائیوں میں سے کِسی کو میرے پاس چھوڑ دو اور اپنے گھر والوں کے کھانے کے لئِے اناج لیکر چلے جاؤ۔
34 اور اپنے سب سے چھوٹے بھائی کو میرے پاس لے آؤ۔ تب مَیں جان لُونگا کہ تم جاسوُس نہیں بلکہ سچّے آدمی ہو اور مَیں تُمہارے بھائی کو تُمہارے حوالہ کر دُونگا ۔ پھِر تُم مُلک میں سَوداگری کرنا۔
35 اور یُوں ہوا کہ جب اُنہوں نے اپنے اپنے بورے خالی کئِے تو ہر شخص کی نقدی کی تھیلی اُسی کے بورے میں رکھّی دیکھی اور وہ اور اُنکا باپ نقدی کی تھَیلیاں دیکھ کر ڈر گئے۔
36 اور اُنکے باپ یعؔقوب نے اُن سے کہا تُم نے مُجھے بے اَولاد کر دیا ۔ یوُسف نہیں رہا اور شمعؔون بھی نہیں ہے اور بنیمیؔن کو بھی لیجانا چاہتے ہو۔ یہ سہب باتیں میرے خِلاف ہیں ۔
37 تب رُوؔبن نے اپنے باپ سے کہا گر مَیں اُسے تیرے پاس نہ لے آؤں تو میرے دونوں بیٹوں کو قتل کر ڈالنا۔ اُسے میرے ہاتھ میں سونپ دےاور مَیں اُسے پھر تیرے پاس پہنچاؤ نگا۔
38 اُس نے کہا میرا بیٹا تُمہارے ساتھ نہیں جائیگا کیونکہ اُسکا بھائی مرگیا اور وہ اکیلا ہے ۔ اگر راستہ میں جاتے جاتے اُس پر کوئی آفت آ پڑے تو تُم میرے سفید بالوں کو غم کے ساتھ گورمیں اُتاروگے۔