پیَدایش
باب 24
اور ابرؔہام ضعیف اور عُمر رسیدہ ہُوا اور خُداوند نے سب باتوں میں ابرؔہام کو برکت بخشی تھی ۔
2 ابرؔہام نے اپنے گھر کے سالخوردہ نوکر سے جو اُسکی سب چیزوں کا مُختار تھا کہ ا تو اپنا ہاتھ ذرا میری ران کے نِیچے رکھ کہ
3 میں تجھ سے خُداوند کی جو زمین و آسمان کا خُدا ہے قسم لُوں کہ تُو کنعانیوں کی بیٹیوں میں سے جِن میں مَیں رہتا ہُوں کِسی کو میرے بیٹے سے نہیں بیاہیگا۔
4 بلکہ تُو میرے وطن میں میرے رِشتہ داروں کے پاس جا کر میرے بیٹے اِضحاقؔ کے لئِے بیوی لائیگا۔
5 اُس نوکر نے اُس سے کہا شاید وہ عورت اِس مُلک میں میرے ساتھ آنا نہ چاہے تو کیا مَیں تیرے بیٹے کو اُس مُلک میں جہاں سے تُو آیا پھِر لے جاؤں ؟
6 تب ابؔرہام نے اُس سے کہا خبردار تپو میرے بیٹے کو وہاں ہر گز نہ لے جانا۔
7 خُداوند آسمان کا خُدا جو مجھُے میرے باپ کے گھر اور میری زاد بُوم سے نِکال لایا اور جِس نے مُجھ سے باتیں کیں اور قسم کھا کر مُجھ سے کہا کہ میَں تیری نسل کو یہ مُلک دُونگا وُہی تیرے آگے آگے اپنا فرشتہ بھیجیگا کہ تُو وہاں سے میرے بیٹے کے لئِے بیوی لائے۔
8 اور اگر وہ عورت تیرے ساتھ آنا نہ چاہے تو تُومیری اِس قسم سے چُھوٹٓ پر میرے بیٹے کو ہرگز وہاں نہ لے جانا۔
9 اُس نوکر نے اپنا ہاتھ اپنے آقا ابرؔہام کی ران کے نیچے رکھ کر اُس س اِس بات کی قِسم کھائی۔
10 تب وہ نوکر اپنے آقا کے اُنٹوں میں سے اُونٹ لیکر روانہ ہُوا اور اُسکے آقا کی اچھی اچھی چیزیں اُسکے پاس تھیں اور وہ اُٹھکر مسوؔپتامیہ میں نؔحور کے شہر کو گیا۔
11 اور شام کو جس وقت عورتیں پانی بھرنے آتی ہیں اُس نے اُس شہر کے باہر باؤلی کے پاس اُونٹوں کو بِٹھایا۔
12 اور کہا اَے میرے خُداوند میرے آقا برؔہام کے خُد مَیں تیری مِنت کرتا ہُوں کہ آج تُومیرا کام بنا دے اور میرے آقا ابرؔہام پر کرم کر۔
13 دیکھ پانی کے چشمہ پر کھڑا ہُوں اور اِس شہر کے لوگوں کی بیٹیاں پانی بھرنے کو آتی ہیں۔
14 سو اَیسا ہو کہ جِس لڑکی سے مَیں کُہوں کہ تُو ذرا اپنا گھڑا جُھکا دے تو مَیں پانی پی لُوں اور وہ کہے کہ لے پی اور مَیں تیرے اُونٹوں کو بھی پلاؤنگی تو وہ وُہی ہو جِسے تُو نے اپنے بندہ اِضحاقؔ کے لِئے ٹھہرایا ہے اور اِسی سے مَیں سمجھ لوُنگا کہ تُو نے میرے آقا پر کرم کیا ہے۔
15 وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ رِبقؔہ جو ابرؔہام کے بھائی نؔحُور کی بیوی مِلؔکاہ کی بیٹے بیوؔایل سے پَیدا ہوئی تھی اپنا گھڑا کندے پر لئِے ہوءے نِکلی۔
16 وہ لڑکی نہایت خُو بصورت اور کنواری اور مرد سے ناواقفِ تھی۔ وہ نیچے پانی کے چشمہ کے پاس گئی اور اپنا گھڑا بھر کر اُوپر کو آئی۔
17 تب وہ نوکر اُس سے مِلنے کو دَوڑا اور کہا کہ ذرا اپنے گھڑے سے تھوڑٓ سا پانی مُجے پِلا دے۔
18 اُسنے کہا پِیجئے صاحب اور فوراً گھڑے کو ہاتھ پر اُتار اُسے پانی پِلایا۔
19 جب اُسے پلا چُکی تو کہنے لگی کہ مَیں تیرے اُونٹوں کو بھی پانی بھر بھر لاؤنگی جب تک وہ پی نہ چُکیں ۔
20 اور فوراً اپنے گھڑے کو حَوض میں خالی کرکے پھر باؤلی کی طر پانی بھرنے دَوڑی گئی اور اُسکے سب اُونٹوں کے لئِے بِھرا۔
21 وہ آدمی چُپ چاپ اُسے غور سے دیکھتا رہا تا کہ معلوم کرے کہ خُداوند نے اُسکا سفر مُبارک کیا ہے یا نہیں ۔
22 جب اُونٹ پی چُکے تو اُس شخص نے نِصف مِثقال سونے کی ایک نتھ اور دس مِثقال سونے ے دو کڑے اُسکے ہاتھوں کے لئِے نِکالے ۔
23 اور کہا کہ ذرا مجھے بتا کہ تُو کِس کی بیٹی ہے؟ اور کیا تیرے باپ کے گھر میں ہمارے ٹکنے کی جگہ ہے؟
24 اُس نے اُس سے کہا کہ میَں بیتوؔایل کی بیٹی ہوُں۔ وہ مِلکاؔہ کا بیٹا ہے جو نؔحُور سے اُسکے ہوا۔
25 اور یہ بھی اُس سے کہا کہ ہمارے پاس بُھوسا اور چارا بہت ہے اور ٹِکنے کی جگہ بھی ہے ۔
26 تب اُس آدمی نے جُھک کر خُداوند کو سِجدہ کیا۔
27 اور کہا خُداوند میرے آقا ابرؔہام کا خُدا مُبارک ہو جس نے میرے آقا کو پانے کرم اور راستی سے محروم نہیں رکّھا اور مُجھے تو خُداوند ٹھیک راہ پر چلا کر میرے آقا کے بھائیو ں کے گھر لایا۔
28 تب اُس لڑکی نے دَوڑ کر اپنی ماں کے گھر میں یہ سب حال کہہ سُنایا ۔
29 اور ربؔقہ کا ایک بھائی تھا جسکا نام لؔابن تھا ۔ وہ باہر پانی کے چشمہ کے پاس اُس آدمی کے پاس دَوڑا گیا۔
30 اور یُوں ہُوا کہ جب اُس نے وہ نتھ دیکھی اور وہ کڑے بھی جو اُُسکی بہن کے ہاتھوں میں تھے اور اپنی بہن رِبقہؔ کا بیان بھی سُن لیا کہ اُس شخص نے مجُھ سے اَیسی اَیسی باتیں کہیں تو وہ اُس آدمی کے پاس آیا اور دیکھا کہ وہ چشمہ کے نزدیک ے پاس کھڑا ہے۔
31 تب اُس سے کہا اَے تو جو خُداوند کی طرف سے مبارک ہے اندر چل۔ باہر کیوں کھڑا ہے؟ میں نے گھر کو اور اُونٹوں کے لئِے بھی جگہ کو تیار کر لِیا ہے ۔
32 پس وہ آدمی گھر میں آیا اور اُس نے اُسکے اُونٹوں کو کھولا اور اُونٹوں کے لئِے بُھوسا اور چارا اور اُسکے اور اُسکے آدمیوں کے پاؤں بھی دُھونے کو پانی دِیا۔
33 اور کھان اُسکے آگے رکّھا گیا پر اُس نے کہا کہ میں جب تک اپنا مطلب بیان نہ کر لُوں نہیں کھاؤنگا۔ اُس نے کہا اچّھا کہہ۔
34 تب اُس نے کہا کہ مَیں اؔبرہام کا نوکر ہُوں ۔
35 اور خُداوند نے میرے آقا کو بڑی برکت دی ہے اور وہ بہت بڑا آدمی ہو گیا ہے اور اُس نے اُسے بھیڑ بکریاں اور گائے بیل اور سونا چاندی اور لَونڈیاں اور غُلام اور اُونٹ اور گدھے بخشے ہیں ۔
36 اور میرے آقا کی بیوی ساؔرہ جب وہ بُڑھیا ہوگئی اُس سے ایک بیٹا ہوا۔ اُسی کو اُس نے اپنا سب کچھ دیدیاہے ۔
37 اور میرے آقا نے مُجھے قسم دیکر کہا ہے کہ تُو کنعانیوں کی بیٹیوں میں سے جِنکے مُلک میں میَں رہتا ہوں کِسی کو میرے بیٹے سے نہ بیاہنا۔
38 بلکہ تُو میرے باپ کے گھر اور میرے رِشتہ داروں میں جانا اور میرے بیٹے کے لئِے بیوی لانا۔
39 تب میں نے اپنے آقا سے کہا شای وہ عورت میرے ساتھ آنا نہ چاہے ۔
40 تب اُس نے مُجھ سے کہا کہ خُداوند جِسکے حضور میں چلتا رہا ہوں اپنا فرشتہ تیرے ساتھ بھیجیگا اور تیرا سفر مُبارک کریگا۔ تو میرے رِشتہ داروں اور میرے باپ کے خاندان میں میرے بیٹے کے لئِے بیوی لانا۔
41 اور جب تُو میرے خاندان میں جا پہنچیگا تب میری قسم سے چھُوٹا ۔
42 سو مَیں آج پانی کے اُس چشمہ پر آکر کہنے لگا اَے خُداوند میرے آقا ابؔرہام کے خُدا اگر تو میرے سفر کو جو مَیں کر رہا ہوُں مُبارک کرتا ہے۔
43 تو دیکھ مَیں پانی کے چشمہ کے پاس کھڑا ہوتا ہوں اور اَیسا ہو کہ جو لڑکی پانی بھرنے نِکلے اور مَیں اُس سے کہوں کہ ذرا پنے گھڑے سے تھوڑا پانی مُجھے پِلا دے ۔
44 اور وہ مجُھے کہے کہ تُو بھی پی اور مَیں تیرے اُونٹوں کے لئِے بھی بھردُونگی تو وہ ہی عورت ہو جِسے خُداوند نے میرے آقا کے بیٹے کے لئِے ٹھہرایا ہے ۔
45 مَیں دِل میں یہ کہ ہی رہا تھا کہ ربقہ اپنا گھڑا کندھے پر لئِے ہوئے باہر نِکلی اور نیچے چشمہ کے پاس گئی اور پانی بھرا ۔ تب مَیں نے اُس سے کہا ذرا مجھے پانی پِلا دے ۔
46 اُس نے فوراً اپنا گھڑا کندھے پر سے اُتارا اور کہا لے پی اور مَیں تیرے اُونٹوں کو بھی پلا دُونگی سَو میں نے پِیا اور اُس نے میرے اُونٹوں کو بھی پِلایا ۔
47 پھر میں نے اُس سے پُوچھا کہ تُو کِس کی بیٹی ہے؟ اُس نے کہا میں بیتؔو ایل کی بیٹی ہوں ۔ وہ نؔحُور کا بیٹٓ ہے جو مِلکؔاہ سے پیدا ہوا۔ پھر میں نے اُسکی ناک میں نتھ اور اُسکے ہاتھ میں کڑے پہنا دِئے ۔
48 اور مَیں نے جُھک کر خُداوند کو سِجدہ کیا اور خُداوند اپنے آقا ابرؔہام کے خُدا کو مُبارک کہا جِس نے مجھے ٹھیک رہ پر چلایا کہ اپنے آقا کے بھائی کی بیٹی اُسکے بیٹے کے واسطے لیجاؤں۔
49 سو اب اگر تُم کرم اور راسی سے میرے آقا کے ساتھ پیش آنا چاہتے ہو تو مُجھے بتاؤ اور اگر نہیں تو کہدو تاکہ میں دہنی یا بائیں طرف پِھر جاؤں ۔
50 تب لاؔبن اور بیؔتوایل نے جواب دِیا کہ یہ بات خُداوند کی طرف سے ہُوئی ہے ۔ ہم تجھے کُچھ بُرا یا بھلا نہیں کہہ سکتے ۔
51 دیکھ رِبؔقہ تیرے سامنے مَوجود ہے ۔ اُسے لے اور جا اور خُداوند کے قول کے مُطابق اپنے آقا کے بیٹے سے اُسے بیاہ دے۔
52 جب ابرؔہام کے نوکر نے اُنکی باتیں سُنیں تو زمین تک جُھک کر خُداوند کو سِجدہ کیا۔
53 اور نوکر نے چاندی اور سونے کے زیور اور لباس نِکال کر رِبقؔہ کو دِئے اور اُسکے بھائی اور اُسکی ماں کو بھی قیمتی چیزیں دیں۔
54 اور اُس نے اور اُسکے ساتھ کے آدمیوں نے کھایا پیا اور رات بھر وہیں رہے ۔صُبح کو وہ اُٹھے اور اُس نے کہا کہ مُجھے میرے آقا کے پاس روانہ کر دو۔
55 رِؔبقہ کے بھائی اور ماں نے کہا کہ لڑکی کو کُچھ روز کم سے کم دس روز ہمارے پاس رہنے دے۔ اِسکے بعد وہ چلی جائیگی ۔
56 اُس نے اُن سے کہا کہ مُجے نہ روکو کیونکہ خُداوند نے میرا سفر مُبارک کیا ہے ۔ مجھے رُخصت کر دو تا کہ مَیں اپنے آقا کے پاس جاؤں ۔
57 اُنہوں نے کہا کہ ہم لڑکی کو بُلا کر پُوچھتے ہیں کہ وہ کیا کہتی ہے۔
58 تب اُنہوں نے رِؔبقہ کو بُلا کر اُس سے پُوچھا کیا تُو اِس آدمی کے ساتھ جائیگی؟ اُس نے کہا جاؤنگی ۔
59 تب اُنہوں نے اپنی بہن رِؔبقہ اور اُسکی دایہ اور ابؔرہام کے نوکر اور اُسکے آدمیوں کو رُخصت کِیا۔
60 اور اُنہوں نے رِؔبقہ کو دُعا دی اور اُس سے کہا اے ہماری بہن تُو لاکھوں کی ماں ہو اور تیری نسل اپنے کینہ رکھنے والوں کے پھاٹک کی مالِک ہو۔
61 اور رِؔبقہ اور اُسکی سہیلیاں اُٹھ کر اُونٹوں پر سوار ہُوٹیں اور اُس آدمی کے پیچھے ہولیں ۔ سو وہ آدمی رِؔبقہ کو ساتھ لیکر روانہ ہُوا۔
62 اور اِضحاقؔ بیرؔلحی روٹی سے ہو کر چلا آرہا تھا کیونکہ وہ جنوب کے مُلک میں رہتاس تھا۔
63 اور شام کے وقت اِؔضحاق سوچنے کو مَیدان میں گیا اور اُس نے جو اپنی آنکھیں اُٹھائیں اور نظرکی تو کیا دیکھتا ہے کہ اُونٹ چلے آرہے ہیں۔
64 اور رِبؔقہ نے نگاہ اور اِضؔحاق کو دیکھ کر اُونٹ پر سے اُتر پڑی۔
65 اور اُس نے نوکر سے پُوچھا کہ یہ شخص کون ہے جو ہم سے مِلنے کو مَیدان میں چلا آرہا ہے ؟اُس نوکر نے کہا یہ میرا آقا ہے ۔ تب اُس نے بُرق لیکر اپنے اُوپر ڈال لیا۔
66 نوکر نے جو جو کِیا تھا سب اِؔضحاق کو بتایا۔
67 اور اِؔضحاق رِؔبقہکو اپنی ماں سؔارہ کے ڈیرے میں لے گیا۔ تب اُس نے رِبؔقہ سے بیاہ کر لیا اور اُس نے محبت کی اور اِضحاق نے پانی ماں کے مرنے کے بعد تسلّی پائی۔