ایّوب

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42

0:00
0:00

باب 40

خداوند نے ایوب ؔ سے بھی یہ کہا :۔
2 کیا جو فُضول حُجت کرتا ہے وہ قادِر مطلق سے جھگڑاکرے ؟ جو خدا سے بحث کرتا ہے وہ اِسکا جواب دے ۔
3 تب ایوب ؔ نے خداوند کو جواب دِیا:۔
4 دیکھ ! میں ناچیز ہُوں ۔میں تجھے کیا جواب دُوں ؟میں اپنا ہاتھ اپنے منہ پر رکھتا ہُوں ۔
5 اب جواب نہ دُونگا ۔ ایکبار میں بول چُکا بلکہ دوبار ۔ پر اب آگے نہ بڑھُونگا ۔
6 تب خداوند نے ایوب ؔ کو بگولے میں سے جواب دیا:۔
7 مرد کی مانند اب اپنی کمر کس لے ۔میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اور تومجھے بتا۔
8 کیا تو مجھے مجرم ٹھہرائیگا تاکہ خود راست ٹھہرے ؟
9 یا کیا تیرا بازو خدا کا سا ہے ؟اور کیا تو اُسکی سی آواز سے گرج سکتا ہے ؟
10 اب اپنے کوشان وشوکت سے آراستہ کر اور عزت وجلال سے مُلبسّ ہوجا۔
11 اپنے قہر کے سیلابوں کو بہا دے اور ہر مغرُور کو دیکھ اور ذلیل کر۔
12 ہر مغرور کو دیکھ اور اُسے نیچا کر اور شریروں کو جہاں کھڑے ہوں پامال کردے ۔
13 اُنکو اِکٹھا مٹی میں چھپا دے اور اُس پوشیدہ مقام میں اُنکے منہ باندھ دے ۔
14 تب میں بھی تیرے بارے میں مان لُونگا کہ تیرا ہی دہنا ہاتھ تجھے بچا سکتا ہے۔
15 اب ہِپوّ پوٹیمس کو دیکھ جسے میں نے تیرے ساتھ بنایا ۔وہ بیل کی طرح گھاس کھاتا ہے۔
16 دیکھ! اُسکی طاقت اُسکی کمر میں ہے اور اُسکا زور اُسکے پیٹ کے پٹھوں میں۔
17 وہ اپنی دُم کو دیودار کی طرح ہلاتا ہے ۔اُسکی رانوں کی نسیں باہم پیوستہ ہیں ۔
18 اُسکی ہڈّیوں پیتل کے نلوں کی طرح ہیں ۔اُسکے اعضا لوہے کے بینڈوں کی مانند ہیں ۔
19 وہ خدا کی خاص صنعت ہے۔اُسکے خالق ہی نے اُسے تلوار بخشی ہے۔
20 یقیناًٹیلے اُسکے لئے خوراک بہم پہنچاتے ہیں جہاں میدان کے سب جانور کھیلتے کُودتے ہیں ۔
21 وہ کنول کے درخت کے نیچے لیٹتا ہے۔سرکنڈوں کی آڑا اور دلدل ہیں ۔
22 کنول کے درخت اُسے اپنے سایہ کے نیچے چھپا لیتے ہیں ۔نالے کی بیدیں اُسے گھیر لیتی ہیں ۔
23 دیکھ! اگر دریا میں باڑھ ہو تو وہ نہیں کانپتا ۔خواہ یردنؔ اُسکے منہ تک چڑھ آئے وہ بے خوف ہے۔
24 جب وہ چوکس ہو تو کیا کوئی اُسے پکڑلیگا یا پھند الگا کر اُسکی ناک کو چھید یگا؟