ایّوب

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42

0:00
0:00

باب 26

تب ایوب ؔ نے جواب دیا:۔
2 جو بے طاقت ہے اُسکی تو نے کیسی مدد کی! جس بازو میں قوت نہ تھی اُسکو تو نے کیسا سنبھالا !
3 نادان کو تو نے کیسی صلاح دی اور حقیقی معرفت خوب ہی بتائی !
4 تو نے جو باتیں کہیں سو کس سے ؟ اور کس کی رُوح تجھ میں سے ہوکر نکلی ؟
5 مُردوں کی رُوحیں پانی اور اُسکے رہنے والوں کے نیچے کانپتی ہیں ۔
6 پاتال اُسکے حُضُور کھلا ہے اور جہنم بے پردہ ہے۔
7 وہ شمال کو فضا میں پھیلا تا ہے اور زمین کو خلا میں لٹکاتا ہے ۔
8 وہ اپنے دلدار بادلوں میں پانی کا باندھ دیتا ہے اور بادل اُسکے بوجھ سے پھٹتا نہیں ۔
9 وہ اپنے تخت کو ڈھانک لیتا ہے اور اُسکے اُوپر اپنے بادل کو تان دیتا ہے ۔
10 اُس نے روشنی اور اندھیرے کے ملنے کی جگہ تک پانی کی سطح پر حّد باندھ دی ہے ۔
11 آسمان کے سُتُون کانپتے اور اُسکی جھڑکی سے حیران ہوتے ہیں ۔
12 وہ اپنی قُدرت سے سمندر کو موجزن کرتا اور اپنے فہم سے رہبؔ کو چھیدا ہے ۔
13 اُسکے دم سے آسمان آراستہ ہوتا ہے ۔اُسکے ہاتھ نے تیزرَو سانپ کو چھیدا ہے۔
14 دیکھو! یہ تو اُسکی راہوں کے فقط کنارے ہیں اور اُسکی کیسی دھیمی آواز ہم سُنتے ہیں !پر کون اُسکی قُدرت کی گرج کو سمجھ سکتا ہے؟