ایّوب
باب 14
اِنسان جو عورت سے پیدا ہوتا ہے۔تھوڑے دِنوں کا ہے اور دُکھ سے بھرا ہے۔
2 وہ پھُول کی طرح نکلتا اور کاٹ ڈالاجا تا ہے۔وہ سایہ کی طرح اُڑ جا تا ہے اور ٹھہر تا نہیں ۔
3 سو کیا تُو اَیسے پر اپنی آنکھیں کھولتا ہے اور مجھے اپنے ساتھ عدالت میں گھسیٹتا ہے ؟
4 ناپاک چیز میں سے پاک چیز کون نکال سکتا ہے؟ کو ئی نہیں ۔
5 اُسکے دِن تو ٹھہرے ہُوئے ہیں اور اُسکے مہینوں کی تعدا د تیرے پاس ہے اور تو نے اُسکی حدّوں کو مُقرر کر دیا ہے جنہیں وہ پار نہیں کرسکتا ۔
6 سو اُسکی طرف سے نظر ہٹالے تاکہ وہ آرام کرے جب تک وہ مزدوُر کی طرح اپنادِن پُورا نہ کرلے ۔
7 کیونکہ درخت کی تو اُمید رہتی ہے کہ اگر وہ کاٹا جائے تو پھر پھُوٹ نکلیگا اور اُسکی نرم نرم ڈالیاں موقُّوف نہ ہونگی ۔
8 اگرچہ اُسکی جڑ زمین میں پُرانی ہوجائے اور اُسکا تنہ مٹّی میں گل جائے
9 تو بھی پانی کی بُو پاتے ہی وہ شگوفے لائیگا اور پودے کی طرح شاخیں نکالیگا ۔
10 لیکن اِنسان مر کر پڑا رہتا ہے بلکہ اِنسان دم چھوڑ دیتا ہے اور پھر وہ کہاں رہا ؟
11 جیسے جھیل کا پانی مَوقوُف ہو جاتا ہے اور یا دریا اُترتا اور سُوکھ جاتا ہے
12 ویسے آدمی لیٹ جاتا ہے اور اُٹھتا نہیں ۔جب تک آسمان ٹل نے جائے وہ بیدار نہ ہونگے اور نہ اپنی نیند سے جگائے جائینگے ۔
13 کاشکہ تُو مجھے پاتال میں چھپا دے اور جب تک تیرا قہر ٹل نہ جائے مجھے پوشیدہ رکھے اور کوئی مُعیّن وقت میرے لئے ٹھہرائے اور مجھے یاد کرے !
14 اگر آدمی مرجائے تو کیا وہ پھر جئیگا ؟میں اپنی جنگ کے کُل ایّام میں مُنتظر رہتا جب تک میرا چھُٹکارا نہ ہوتا ۔
15 تو مجھے پکارتا اور میں تجھے جواب دیتا ۔تجھے اپنے ہاتھوں کی صنعت کی طرف رغبت ہوتی۔
16 پر اب تو تُو میرے قدم گنتا ہے ۔کیا تُو میرے گناہ کی تاک میں لگا نہیں رہتا ؟
17 میری خطا تھیلی میں سربہ مُہر ہے۔تو نے میرے گناہ کو سی رکھا ہے۔
18 یقیناًپہاڑ گرتے گرتے معدُوم ہوجاتا ہے اور چٹان اپنی جگہ سے ہٹا دی جاتی ہے ۔
19 پانی پتھروں کو گھس ڈالتا ہے ۔اُسکی باڑھ زمین کی خاک کو بہالے جاتی ہے ۔ اِسی طرح تو اِنسان کی اُ مید کو مٹا دیتا ہے ۔
20 تو سدا اُ س پر غالب ہوتا ہے ۔سو وہ گذر جاتا ہے ۔تو اُسکا چہرہ بدل ڈالتا اور اُسے خارج کر دیتا ہے ۔
21 اُسکے بیٹوں کی عزت ہوتی ہے پر اُسے خبر نہیں ۔وہ ذلیل ہوتے ہیں پر وہ اُنکا حال نہیں جانتا ۔
22 بلکہ اُسکا گوشت جو اُسکے اُوپر ہے دُکھی رہتا اور اُسکی جان اُسکے اندر ہی اندر غم کھاتی رہتی ہے۔