سموئیل 1
باب 18
جب وہ سؔاؤل سے باتیں کر چُکا تو یُونؔتن کا دِل دؔاؤد کے دِل سے اَیسا مِل گیا کہ یُونؔتن اُس سے اپنی جان کے برابر مُحبت کرنے لگا۔
2 اور سؔاؤل نے اُس دِن سے اُسے پانے ساتھ رکّھااور پِھر اُسے اُسکے باپ کے گھر جانے نہ دِیا۔
3 اور یُونؔتن اور داؔؤد نے باہم عہد کیا کیونکہ وہ اپس سے اپنی جان کے برابر محّبت رکھتا تھا۔
4 تب یُونؔتن نے وہ قبا جو وہ پہنے ہوئے تھا اُتار کر دؔاؤد کو دی اور اپنی پوشاک بلکہ اپنی تلوار اور اپنی کمان اور اپنا کمر بند تک دے دِیا ۔
5 اور جہاں کِہیں سؔاؤل دؔاؤد کو بھیجتا وہ جاتا اور عقلمندی سے کام کرتا تھا اور سؔاؤل نے اُسے جنگی مردوں پرمُقرر کر دِیا اور یہ بات ساری قَوم کی اور سؔاؤل کے ملازِموں کی نظر میں اچّھی تھی۔
6 جب دؔاؤد اُس فِلستی کو قتل کرکے لَوٹا آتھا تھا اور وہ سب بھی آرہے تھے تو اِؔسرائیل کے سب شہروں سے عَوتیں گاتی اور ناچتی ہوئی دفوں اور خُوشی کے نعروں اور باجوں کے ساتھ سؔاؤل بادشاہ کے اِستقبال کو نِکلیں ۔
7 اور وہ عَورتیں ناچتی ہوئی آپس میں گاتی جاتی تھِیں کہ سؔاؤل نے تو ہزاروں کو پرداؔؤد نے لاکھوں کو مارا۔
8 اور سؔاؤل نہایت خفا ہُؤا کیونکہ وہ بات اپسے بُری لگی اور وہ کہنے لگا کہ اُنہوں نے داؔؤد کے لئے تو لاکھو اور میرے لئے فقط ہزاروں ہی تھہرائے ۔ سو بادشاہی کے سِوا اُسے اَور کیا مِلنا باقی ہے؟ ۔
9 سو اُس دِن سے آگے کو سؔاؤل داؔؤد کو بدگُماننی سے دیکھنے لگا۔
10 اور دُوسرے دِن ایسا ہُؤا کہ خُدا کی طرف سے بُری رُوح سؔاؤل پر زور سے نازِل ہُوئی اور وہ گھر کے اندر نُبُوت کر نے لگا اور دؔاؤد روز کی طرح اپنے ہاتھ سے بجا رہا تھا اور سؔاؤل اپنے ہاتھ میں اپنا بھالا لئے تھا۔
11 تب سؔاؤل نے بھالا چلاہیا کیونکہ اُس نے ککہا کہ مَیں داؔؤد کو دیوار کے ساتھ چھیددونگا۔اور داؔؤد اُسکے سامنے سے دوبار ہٹ گیا۔
12 سو سؔاؤل داؔؤد سے ڈرا کرتا تھا کیونکہ خُداوند اُسکے ساتھ تھا اور سؔاؤل سے ضُدا ہوگیا تھا۔
13 اِسلئے سؔاؤل نے اُسے اپنے پاس سے جُدا کرکے اُسے ہزار جوانوں کا سردار بنا دِیا اور وہ لوگوں کے سامنے آیا جایا کرتا تھا ۔ (
14 اور دؔاؤد اپنی سب راہوں میں دانائی کے ساتھ چلتا تھا اور خُداوند اُسکے ساتھ تھا۔
15 جب سؔاؤل نے دیکھا کہ وہ عقلمندی سے کام کرتا ہے تو وہ اُس سے خَوف کھانے لگا ۔
16 پر تمام اِؔسرائیل اور یؔہُوداہ کے لوگ داؔؤد کو پیار کرتے تھے اِسلئے کہ وہ اُنکے سامنے آیا جایا کرتا تھا۔
17 تب سؔاؤل نے دؔاؤد سے کہا کہ دیکھ مَیں اپنی بڑی بیٹی میؔرب کو تجھُ سے بیاہ دُونگا۔ تُو فقط میرے لئے بُادبُہادُری کا کام کر اور خُداوند کی لڑائیا لڑ کیونکہ سؔاؤل نے کہ اکہ میرا ہاتھ نہیں بلکہ فِلستیوں کا ہاتھ اُس پر چلے۔
18 داؔؤد نے سؔاؤل سے کہا مَیں کیا ہُوں اور میری ہستی ہی کیا اور اِؔسرائیل میں میرے باپ کا خاندان کیا ہے کہ میں بادشاہ کا داماد بنُوں؟۔
19 پر جب وقت آگیا کہ سؔاؤل کی بیٹی مؔیرب داؔؤد سے بیاہی جائے تو وہ مجولاتی عؔدری ایل سے باہ دی گئی۔
20 اور سؔاؤل کی بیٹی مؔیکل داؔؤد کو چاہتی تھی سو اُنہوں نے سؔاؤل کو بتا یا اور وہ اِس بات سے خُوش ہُؤا۔
21 تب سؔاؤل نے کہا مَیں اُسی کو اُسے دُونگا تا کہ یہ اُسکے لئے پھندا ہو اور فِلستیوں کا ہاتھ اُس پر پڑے ۔ سو ساؔؤل نے داؔؤد سے کہا کہ اِس دُوسری دفعہ تو تُو آج کے دِن میرا داماد ہو جائیگا ۔
22 اور سؔاؤل نے اپنے خادِموں کو حُکم کیا کہ داؔؤد سے چُپکے چُپکے باتیں کرو اور کہو کہ دیکھ بادشاہ تجھُ سے خُوش ہے اور اُسکے خادِم تجھےُ پیار کرتے ہیں سو اب تُو بادشاہ کا داماد بن جا۔
23 چُنانچہ ساؔؤل کے مُلازِموں نے یہ باتیں داؔؤد کے کان تک پُہنچائیں ۔ داؔؤد نے ککہا کیا بادشاہ کا داماد بننا تُمکو کوئی لکی ب ات معُلوم ہوتی ہے جِس حال کہ مَیں غریب آدمی ہُوں اور میری کچھُ وقعت نہیں ؟۔
24 سو ساؔؤل کے ملازموں نے اُسے بتایا کہ داؔؤد یُوں کہاتا ہے ۔
25 تب ساؔؤل نے کہا تُم داؔؤد سے کہنا کہ بادشاہ مہر نہیں مانگتا وہ فقط فِلسِتیوں کی سَو کھلڑیاں چاہتا ہے تا کہ بادشاہ کے دُشمنوں سے اِنتقام لیا جائے۔ ساؔؤل کا یہ اِرادہ تھا کہ داؔؤد کو فِلسِتیوں کے ہاتھ سے مروا ڈالے ۔
26 جب اُسکے خادِموں نے یہ باتیں داؔؤد سے کہیں تو داؔؤد بادشاہ کا داماد بننے کو راضی ہوگیا اور ہنوز دِن پُورے بھی نہیں ہوئے تھے ۔
27 کہ داؔؤد اُٹھا اور اپنے لوگوں کو لیکر گیا اور سَو فِلستی قتل کر ڈالے اور داؔؤد اُنکی کھلڑیاں لایا اور اُنہوں نے اُنکی پُوری تعداد میں بادشاہ کو دِیا تا کہ وہ بادشاہ کا داماد ہو اور ساؔؤل نے اپنی بیٹی میؔکل اُسے بیا ہ دی۔
28 اور سؔاآل نے دیکھا اور جان لِیا کہ خُداوند دؔاؤد کے ساتھ ہے اور ساؔؤل کی بیٹی مؔیکل اُسے چاہتی تھی۔
29 اور سؔاؤل داؔؤد سے اَور بھی ڈرنے لگا اور سؔاؤل باربر داؔؤد کا دُشمن رہا۔
30 پھر فِلسِتیوں کے سرداروں نے دھاوا کیااور جب جب اُنہوں نے دھاوا کیا ساؔؤل کے سب خادِموں کی نِسبت داؤد نے زِیادہ دانائی کا کام کِیا ۔ ا۔س سے اُسکا نام بہت بڑا ہوگیا۔