سموئیل 1

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31

0:00
0:00

باب 1

افرؔائیم کے کوہستانی ملک میں رؔاما تِیم صوفِیم کا ایک شخص تھا جِسکا نام اؔلقانہ تھا۔ وہ افرائیمی تھا اور یرؔدھام بِن الؔہیو بن توؔ حوبن صُؔوف کا بیٹا تھا ۔
2 اُسکے دو بیویاں تھیں ۔ ایک کا نام حؔنہ تھا اور دوُسری کا فِؔنہ ّ اور فِؔننّہ کے اَولاد ہوئی پر حؔنہ ّ بے اَولاد تھی ۔
3 یہ شخص ہر سال اپنے شہر سے سَؔیلا میں ربُّ الافواج کے حُضور سِجدہ کرنے اور قُربانی گُذراننے کو جاتا تھا اور عؔیلی کے دونوں بیٹے حُفنؔی اور فینحاؔس جو خُدود کے کاہن تھے وہیں رہتے تھے۔
4 اور جس دِن ذبیحہ گُذرانتا وہ اپنی بِیوی فنِؔنہّ کو اور اُسکے سب بیٹے بیٹیوں کو حِصّے دیتا تھا ۔
5 پر حؔنہ ّ کو دُونا حِصّہ دیا کرتا تھا اِسلئے کہ وہ حؔنہ ّ کو چاہتا تھا لیکن خُداوند نے اُسکا رَحِم بند کر رکھاّ تھا ۔
6 اور اُسکی سَوت اُسے کُڑھانے کے لئے بے طرح چھیڑتی تھی کیونکہ خُداوند نے اُسکا رَحِم بند کر رکھا تھا ۔
7 اور چونکہ وہ سال بسال اَیسا ہی کرتا تھا جب وہ خُداوند کے گھر جاتی ۔ اِسلئے فِنؔنہّ اُسے چھیڑتی تھی چُنانچہ وہ روتی اور کھانا نہ کھاتی تھی۔
8 سو اُسکے خاوند اؔلقانہ نے اُس سے کہا اَے حؔنہّ تُو کیوں روتی ہے اور کیون نہیں کھاتی اور تیرا دِل کیوں آزُردہ ہے؟ کیا میَں تیرے لئے دس بیٹوں سے بڑھ کر نہیں ؟
9 اور جب وہ سَؔیلامیں کھا پی چُکے تو حؔنہّ اُٹھی۔ اُس وقت عؔیلی کاہن خُداوند کی ہیکل کی چَوکھٹ کے پاس کُرسی پر بَیٹھا ہُؤا تھا۔
10 اور وہ نہایت دِلگیر تھی۔ سو وہ خُدااوند سے دُعا کرنے اور زار زار رونے لگی ۔
11 اور اُس نے منّت مانی اور کہا اَے ربُّ الافواج ! اگر تُو اپنی لوَنڈی کی مُصیبت پر نظر کرے اور مجھےُ یاد فرمائے اور اپنی لوَنڈی کو فراموش نہ کرے اور اپنی لوَنڈی کو فرزند نرِینہ بخشے تو مَیں اُسے زندگی بھر کے لئے خُداوند کو نذر کر دُونگی اور اُسترہ اُسکے سر پر کبھی نہ پھرِ یگا۔
12 اور جب وہ خُداوند کے حضور دُعا کر رہی تھی تو عؔیلی اُسکے مُنہ کو غور سے دیکھ رہا تھا۔
13 اور حؔنہّ دُعا کر رہی تھی تو دِل میں کہہ رہی تھ۔ فقط اُسکے ہونٹ ہِلتے تھے پر اُسکی آواز نہیں سُنائی دیتی تھی پس عؔیلی کو گُمان ہُوا کہ وہ نشہ میں ہے۔
14 سو عؔیلی نے اُس سے کہا کہ تو کب تک نشہ میں رہیگی؟ اپنا نشہ اُتار ۔
15 حؔنہّ نے جواب دِیا نہیں اَے میرے مالکِ میَں غمگین عورت ہُوں ۔ میَں نے نہ تو مَے نہ کوئی نشہ پیا پر خُداوند کے آگے اپنا دِل اُنڈیلا ہے۔
16 تُو اپنی لوَ نڈی کو خبیث عَورت نہ سمجھ ۔ میَں تو اپنی فِکرو ں اور دُکھوں کے ہُجوم کے باعِث اب تک بولتی رہی۔
17 تب عؔیلی نے جواب دیا تُو سلامت جا اور اِؔسرائیل کا خُدا تیری مرُاد جو تُو نے اُس سے مانگی ہے پُوری کرے۔
18 اُس نے کہا تیری خادِمہ پر تیرے کرم کی نظر ہو۔ تب وہ عَورت چلی گئی اور کھانا کھایا اور پھر اُسکا چہرہ اُداس نہ رہا۔
19 اور صُبح کو وہ سویرے اُٹھے اور خُداوند کے آگے سِجدہ کیاِ اور رؔامہ کو اپنے گھر لوَٹ گئے اور اؔلقانہ نے اپنی بِیوی حؔنہّ سے مباشرت کی اور خُداوند نے اُسے یاد کیا۔
20 اور اَیسا ہوا کہ وقت پر حؔنہّ حامِلہ ہُوئی اور اُسکے بیٹا ہؤا اور اُس نے اُسکا نام سموئیل رکھا کونکہ وہ کہنے لگی میں نے اُسے خُداوند سے مانگ کر پایا ہے۔
21 اور وہ شخص الؔقانہ اپنے سارے گھرانے سمیت خُداوند کے حُضُور سالنہ قُربانی چڑھانے اور پانی منَت پوری کرنے کو گیا۔
22 لیکن حؔنہّ نہ گئی کیونکہ اُس نے اپنے خُاوند سے کہاجب تک لڑکے کا دودھ چُھڑیا نہ جائے میں یہیں رہونگی اور تب اُسے لیکر جاؤنگی تاکہ وہ خُداوند کے سامنے حاضِر ہو اور پھر ہمیشہ وہیں رہے۔
23 اور اُسکے خاوِند الؔقانہ نے اُس سے کہا جو تجھے اچھا لگے سو کر ۔ جب تک تو اُسکا دودھ نہ چُھڑائے ٹھہری رہ۔ فقط اِتنا ہو کہ خُداوند اپنے سخن کو برقرار رکھے۔ سو وہ عَورت ٹھہری رہی اور اپنے بیٹے کو دُودھ چُھڑانے کے وقت تک پلاتی رہی ۔
24 اور جب اُس نے اُسکا دودھ چُھڑایا تو اُسے اپنے ساتھ لیا اور تین بچھڑے اور ایک ایفہ آٹا ا ور مَے کی ایک مشک اپنے ساتھ لے گئی اور اُس لڑکے کو سَؔیلا میں خُداوند کے گھر لائی اور وہ لڑکا بہت ہی چھوٹا تھا۔
25 اور اُنہوں نے بچھڑے کو ذبح کیا اور لڑکے کو عؔیلی کے پاس لائے۔
26 اور وہ کہنے لگی اَے میرے مالک تیری جان کی قسم! اَے میرے مالک میَں وُہی عَورت ہُوں جس نے تیرے پاس یہیں کھڑی ہو کر خُداوند سے دُعا کی تھی ۔
27 میَں نے اِس لڑکے کے لئے دُعا کی تھی اور خُداوند نے میری مرُاد جو میَں نے اُس سے مانگی پُوری کی۔
28 اِسی لئے میَں نے بھی اِسے خُداوند کو دے دِیا۔ یہ اپنی زندگی گھر کے لئے خُداوند کو دے دیا گیا ہے تب اُس نے وہاں خُداوند کے آگے سجدہ کیا۔