سلاطین 2
باب 7
تب الیشع نے کہا تُم خُداوند کی بات سُنو ۔ خُداوند یوں فرماتا ہے کہ کل اِسی وقت کے قریب سامریہ کے پھاٹک پر ایک مثقال میں ایک پیمانہ میدہ اور ایک ہی مثقال میں دو پیمانے جوَ بِکے گا۔
2 تب اُس سردار نے جس کے ہاتھ پر بادشاہ تکیہ کرتا تھا مرد ِ خُدا کو جواب دیا دیکھ اگر خُداوند آسمان کی کھڑکیاں بھی لگا دے تو بھی یہ بات ہو سکتی ہے؟ اُس نے کہا سُن ۔ تُو اِسے اپنی آنکھوں سے دیکھے گا پر اُس میں سے کھانے نہ پائے گا ۔
3 اور اُس جگہ جہاں سے پھاٹک میں داخل ہوتے تھے چار کوڑھی تھے ۔ اُنہوں نے ایک دوسرے سے کہا ہم یہاں بیٹھے بیٹھے کیوں مریں؟
4 اگر ہم کہیں کہ شہر کے اندر جائیں گے تو شہر میں کال ہے اور ہم وہاں مر جائیں گے اور اگر یہیں بیٹھے رہیں تو بھی مریں گے سو آو ہم ارامی لشکر میں جائیں ۔ اگر وہ ہم کو جیتا چھوڑیں تو ہم جیتے رہیں گے اور اگر وہ ہم کو مار ڈالیں تو ہم کو مرنا ہی تو ہے ۔
5 پس وہ شام کے وقت اُٹھے کہ ارامیوں کی لشکر گاہ کو جائیں اور جب وہ ارامیوں کی لشکر گاہ کی باہر کی حد پر پہنچے تو دیکھا کہ وہاں کوئی آدمی نہیں ہے ۔
6 کیونکہ خداوند نے رتھوں کی آواز اور گھوڑوں کی آواز بلکہ ایک بڑی فوج کی آواز ارامیوں کے لشکر کو سُنوائی۔ سو وہ آپس میں کہنے لگے کہ دیکھو شاہِ اسرائیل نے حتیوں کے بادشاہوں اور مصریوں کے بادشاہوں کو ہمارے خلاف اُجرت پر بُلایا ہے تاکہ وہ ہم پر چڑھ آئیں ۔
7 اِس لیے وہ اُٹھے اور شام کو بھاگ نکلے اور اپنے ڈیرے اور اپنے گھوڑے اور اپنے گدھے بلکہ ساری لشکر گاہ جیسی کی تیسی چھوڑ دی اور اپنی جان لیکر بھاگے ۔
8 چنانچہ جب یہ کوڑھی لشکر گاہ کی باہر کی حد پر پہنچے تو ایک ڈیرے میں جا کر اُنہوں نے کھایا پیا اور چاندی اور سونا اور لباس وہاں سے لے جا کر چھپا دیا اور لوَٹ آئے اور دوسرے ڈیرے میں داخل ہو کر وہاں سے بھی لے گئے اور جا کر چھپا دیا ۔
9 پھر وہ ایک دوسرے سے کہنے لگے ہم اچھا نہیں کرتے ۔ آج کا دن خوشخبری کا دن ہے اور ہم خاموش ہیں ۔ اگر ہم صبح کی روشنی تک ٹھہرے رہیں تو سزا پائیں گے ۔ پس آو ہم جا کر بادشاہ کے گھرانے کو خبر دیں ۔
10 سو اُنہوں نے آکر شہر کے دربان کو بُلایا اور اُنکو بتایا کہ ہم ارامیوں کی لشکر گاہ میں گئے اور دیکھو وہاں نہ آدمی ہے نہ آدمی کی آواز ۔ صرف گھوڑے بندھے ہوئے اور گدھے بندھے ہوئے اور خیمے جوُں کے تُوں ہیں ۔
11 اور دربانوں نے پُکار کر بادشاہ کے محل میں خبر دی ۔
12 تب بادشاہ رات ہی کو اُٹھا اور اپنے خادموں سے کہا کہ میں تُم کو بتاتا ہوں ارامیوں نے ہم سے کیا کِیا ہے ۔ وہ خُوب جانتے ہیں کہ ہم بھوکے ہیں ۔ سو وہ میران میں چھپنے کے لیے لشکر گاہ سے نکل گئے ہیں اور سوچا ہے کہ جب ہم شہر سے نکلیں تو وہ ہم کو جیتا پکڑ لیں اور شہر میں داخل ہو جائیں ۔
13 اور اُس کے خادموں میں سے ایک نے جواب دیا کہ ذرا کوئی اُن بچے ہوئے گھوڑوں میں سے جو شہر میں باقی ہیں پانچ گھوڑے لے ( وہ تو اسرائیل کی ساری جماعت کی مانند ہیں جو باقی رہ گئی ہے بلکہ وہ اُس ساری اسرائیلی جماعت کی مانند ہیں جو فنا ہو گئی ) اور ہم اُنکو بھیج کر دیکھیں ۔
14 سو اُنہوں نے دو رتھ گھوڑوں سمیت لیے اور بادشاہ نے اُنکو ارامیوں کے لشکر کے پیچھے بھیجا کہ جا کر دیکھیں ۔
15 اور وہ اُنکے پیچھے یردن تک چلے گئے اور دیکھو سارا راستہ کپڑوں اور برتنوں سے بھرا پڑا تھا جنکو ارامیوں نے جلدی میں پھینک دیا تھا سو قاصدوں نے لوٹ کر بادشاہ کو خبر دی ۔
16 تب لوگوں نے نکل کر ارامیوں کی لشکر گاہ کو لُوٹا۔ سو ایک مثقال میں ایک پیمانہ میدہ اور ایک ہی مثقال میں دو پیمانے جو خُداوند کے کلام کے مطابق بِکا ۔
17 اور بادشاہ نے اُسی سردار کو جس کے ہاتھ پر تکیہ کرتا تھا پھاٹک پر مُقرر کیا اور وہ پھاٹک میں لوگوں کے پاوں نیچے دب کر مر گیا جیسا مردِ خُداوند نے فرمایا تھا جس نے یہ اُس وقت کہا تھا جب بادشاہ اُس کے پاس آیا تھا ۔
18 اور مردِ خُد ا نے جیسا بادشاہ سے کہا تھا کل اِسی وقت کے قریب ایک مثقال میں دو پیمانے جَو اور ایک ہی مثقال میں ایک پیمانہ میدہ سامریہ کے پھاٹک پر مِلیگا ویسا ہی ہوا۔
19 اور اُس سردار نے مردِ خُدا کو جواب دیا تھا کہ دیکھ اگر خُداوند آسمان کی کھڑکیاں بھی لگا دے تو بھی کیا ایسی بات ہو سکتی ہے ؟ اور اِس نے کہا تھا کہ تُو اپنی آنکھوں سے دیکھے گا پر اُس میں سے کھانے نہ پائے گا ۔
20 سو اُس کے ساتھ ٹھیک ایسا ہی ہوا کیونکہ وہ پھاٹک میں لوگوں کے پاوں کے نیچے دب کر مر گیا ۔