لُوقا
باب 14
پھِر اَیسا ہُؤا کہ وہ سَبت کے دِن فرِیسِیوں کے سَرداروں میں سے کِسی کے گھر کھانا کھانے کو گیا اور وہ اُس کی تاک میں رہے۔
2 اور دیکھو ایک شَخص اُس کے سامنے تھا جِسے جلِندر تھا۔
3 یِسُوع نے شرع کے عالِموں اور فرِیسِیوں سے کہا کہ سَبت کے دِن شِفا بخشنا روا ہے یا نہِیں؟
4 وہ چُپ رہ گئے۔ اُس نے اُسے ہاتھ لگا کر شِفا بخشی اور رُخصت کِیا۔
5 اور اُن سے کہا تُم میں اَیسا کَون ہے جِس کا گدھا یا بَیل کُنوئیں میں گِر پڑے اور وہ سَبت کے دِن اُس کو فوراً نہ نِکال لے؟
6 وہ اِن باتوں کا جواب نہ دے سکے۔
7 جب اُس نے دیکھا کے مہمان صدر جگہ کِس طرح پسند کرتے ہیں تو اُن سے ایک تَمثِیل کہی کہ۔
8 جب کوئی تُجھے شادِی میں بُلائے تو صدر جگہ پر نہ بَیٹھ کہ شاید اُس نے کِسی تُجھ سے بھی زِیادہ عِزّت دار کو بُلایا ہو۔
9 اور جِس نے تُجھے اور اُسے دونوں کو بُلایا ہے آ کر تُجھ سے کہے کہ اِس کو جگہ دے۔ پھِر تُجھے شرمِندہ ہوکر سب سے نِیچے بَیٹھنا پڑے۔
10 بلکہ جب تُو بُلایا جائے تو سب سے نِیچی جگہ جا بَیٹھ تاکہ جب تیرا بُلانے والا آئے تو تُجھ سے کہے اَے دوست آگے بڑھ کر بَیٹھ! تب اُن سب کی نظر میں جو تیرے ساتھ کھانا کھانے بَیٹھے ہیں تیری عِزّت ہوگی۔
11 کِیُونکہ جو کوئی اپنے آپ کو بڑا بنائے گا وہ چھوٹا کِیا جاَئے گا اور جو اپنے آپ کو چھوٹا بنائے گا وہ بڑا کِیا جائے گا۔
12 پھِر اُس نے اپنے بُلانے والے سے بھی یہ کہا کہ جب تُو دِن کا یا رات کا کھانا تیّار کرے تو اپنے دوستوں یا بھائِیوں یا رِشتہ داروں یا دَولتمند پڑوسِیوں کو نہ بُلاتا اَیسا نہ ہو کہ وہ بھی تُجھے بُلائیں اور تیرا بدلہ ہو جائے۔
13 بلکہ جب تُو ضِیافت کرے تو غرِیبوں لُنجوں لنگڑوں اندھوں کو بُلا۔
14 اور تُجھ پر بَرکَت ہوگی کِیُونکہ اُن کے پاس تُجھ بدلہ دینے کو کُچھ نہِیں اور تُجھے راستبازوں کی قِیامت میں بدلہ مِلے گا۔
15 جو اُس کے ساتھ کھانا کھانے بَیٹھے تھے اُن میں سے ایک نے یہ باتیں سُن کر اُس سے کہا مُبارک ہے وہ جو خُدا کی بادشاہی میں کھانا کھائے۔
16 اُس نے اُس سے کہا ایک شَخص نے بڑی ضِیافت کی اور بہُت سے لوگوں کو بُلایا۔
17 اور کھانے کے وقت اپنے نَوکر کو بھیجا کہ بُلائے ہُوؤں سے کہے کہ آؤ۔ اَب کھانا تیّار ہے۔
18 اِس پر سب نے مِل کر عُزر کرنا شُرُوع کِیا۔ پہلے نے اُس سے کہا مَیں نے کھیت خریدا ہے مُجھے ضرُور ہے کہ جا کر اُسے دیکھُوں۔ مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ مُجھے معذُور رکھ۔
19 دُوسرے نے کہا مَیں نے پانچ جوڑی بَیل خریدے ہیں اور اُنہِیں آزمانے جاتا ہُوں۔ مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں مُجھے معذُور رکھ۔
20 ایک اور نے کہا مَیں نے بیاہ کِیا ہے۔ اِس سبب سے نہِیں آ سکتا۔
21 پَس اُس نَوکر نے آ کر اپنے مالِک کو اِن باتوں کی خَبر دی۔ اِس پر گھر کے مالِک نے غصّے ہوکر اپنے نَوکر سے کہا جلد شہر کے بازاروں اور کُوچوں میں جا کر غرِیبوں لُنجوں اندھوں اور لنگڑوں کو یہاں لے آ۔
22 نَوکر نے کہا اَے خُداوند! جَیسا تُو نے فرمایا وَیسا ہی ہُؤا اور اَب بھی جگہ ہے۔
23 مالِک نے اُس نَوکر سے کہا کہ سڑکوں اور کھیت کی باڑوں کی طرف جا اور لوگوں کو مجبُور کر کے لا تاکہ میرا گھر بھر جائے۔
24 کِیُونکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ جو بُلائے گئے تھے اُن میں سے کوئی میرا کھانا چکھنے نہ پائے گا۔
25 جب بہُت سے لوگ اُس کے ساتھ جا رہے تھے تو اُس نے پھِر کر اُن سے کہا۔
26 اگر کوئی میرے پاس آئے اور اپنے باپ اور ماں اور بِیوی اور بچّوں اور بھائِیوں اور بہنوں بلکہ اپنی جان سے بھی دُشمنی نہ کرے تو میرا شاگِرد نہِیں ہو سکتا۔
27 جو کوئی اپنی صلِیب اُٹھا کر میرے پِیچھے نہ آئے وہ میرا شاگِرد نہِیں ہو سکتا۔
28 کِیُونکہ تُم میں سے اَیسا کون ہے کہ جب وہ ایک بُرج بنانا چاہے تو پہلے بَیٹھ کر لاگت کا حِساب نہ کرلے کہ آیا میرے پاس اُسے تیّار کرنے کا سامان ہے یا نہِیں؟
29 اَیسا نہ ہو کہ جب نیو ڈال کر تیّار نہ کر سکے تو سب دیکھنے والے یہ کہہ کر اُس پر ہنسنا شُرُوع کریں کہ۔
30 اِس شَخص نے عِمارت شُرُوع تو کی مگر تکمِیل نہ کرسکا۔
31 یا کَون اَیسا بادشاہ ہے جو دُوسرے بادشاہ سے لڑنے جاتا ہو اور پہلے بَیٹھ کر مَشوَرَہ نہ کرلے کہ آیا مَیں دس ہزار سے اُس کا مُقابلہ کر سکتا ہُوں یا نہِیں جو بِیس ہزار لے کر مُجھ پر چڑھا آتا ہے
32 نہِیں تو جب وہ ہنوز دُور ہی ہے ایلچی بھیج کر شرائطِ صُلح کی دَرخواست کرے گا۔
33 پَس اِسی طرح تُم میں سے جو کوئی اپنا سب کُچھ ترک نہ کرے وہ میرا شاگِرد نہِیں ہو سکتا۔
34 نمک اچھّا تو ہے لیکِن اگر نمک کا مزہ جاتا رہے تو وہ کِس چِیز سے مزیدار کِیا جائے گا؟
35 نہ وہ زمِین کے کام کا رہا نہ کھاد کے۔ لوگ اُسے باہِر پھینک دیتے ہیں۔ جِس کے کان سُننے کے ہوں وہ سُن لے۔