میکاہ
باب 1
سامریہ اور یروشیلم کی بابت خُداوند کا کلام جو شاہان یہُوداہ یُوتام و آخزو خز قیاہ کے ایام میں میکاہ مورشتی پر رویا میں نازل ہوا۔
2 اے سب لوگو سُنو!اے زمین اور اس کی معموری کان لگاؤ !اور خُداوند خُدا ہاں خُداوند اپنے مقدس مسکن سےتم پر گواہی دے۔
3 کیونکہ خُداوند خُدا اپنے مسکن سے باہر آتا ہے اور نازل ہو کر زمین کے اُونچے مقاموں کو پایمال کرے گا۔
4 اور پہاڑ اس کے نیچے پگھل جائیں گے اور وادیاں پھٹ جائیں گی جیسے موم آگ سے پگھل جاتا اور پانی کراڑے پر سے بہہ جاتا ہے۔
5 یہ سب یعقوب کی خطا اور اسرائیل کے گھرانے کے گُناہ کا نتیجہ ہے۔ یعقوب کی خطا کیا ہے؟ کیا سامریہ نہیں ؟ اور یہُوداہ کے اُونچے مقام کیا ہیں؟ کیا یروشیلم نہیں ؟۔
6 اس لے میں سامرہ کو کھیت کے تودے کی مانند اور تاکستان لگانے کی جگہ کی مانند بناوں گا اور میں اس کے پتھروں کو وادی میں ڈھلکاوں گا اور اس کی بنیاد اُکھاڑ دوں گا۔
7 اور اس کی سب کھودی ہوئی مورتیںچور چور کی جائیں گی اور جو کچھ اس نے اجرت میں پایا آگ سے جلایا جاے گا اور میں اس کے سب بتوں کو توڑ ڈالوں گا کیونکہ اس نے یہ سب کچھ کسی کی اُجرت سے پیدا کیا ہے اور وہ پھر کسی کی اجرت ہو جائے گا۔
8 اس لئے میں ماتم و نوحہ کُروں گا۔ میں ننگا اور برہنہ ہو کر پُھروں گا ۔ میں گیدڑوں کی طرح چلاوں گا اور شتر مُرغوں کی مانند غم کُروں گا۔
9 کیونکہ اس کا زخم لا علاج ہے۔ وہ یہوداہ تک بھی آیا۔ وہ میرے لوگوں کے پھاٹک تک بلکہ یروشیلم تک پُہنچا۔
10 جات میں اس کی خبر نہ دو اور ہرگز نوحہ نہ کرو۔ بیت عفرہ میں خاک پر لوٹو۔
11 اے سفیر کی رہنے والی تو برہنہ و رسوا ہو کر چلی جا۔ ضانان کی رہنے والی نکل نہیں سکتی۔ بیت ایضل کے ماتم کے باعث اس کی پناہ گاہ تم سے لے لی جائے گی۔
12 ماروت کی رہنے والی بھلائی کے انتظام میں تڑپتی ہے کیونکہ خۃداوند کی طرف سے بلا نازل ہوئی جو یروشیلم کے پھاٹک تک پُہنچی۔
13 اے لکیسس کی رہنے والی بادپا گھوڑوں کورتھ میں جوت۔ توبنت صیون کے گناہ کاآغاز ہوئی کیونکہ اسرائیل کی خطائیں بھی تجھ میں پائی گئیں۔
14 اس لئے تو مورست جات کو طلاق دے گی۔ اکزیب کے گھرانے اسرائیل کے بادشاہوں سے دغابازی کریں گے۔
15 اے ماریسہ کی رہنے والی تُجھ پر قبضہ کرنے والے کو تیرے پاس لاوں گا۔ اسرائیل کی شوکت عدلام میں آئے گی۔
16 اپنے پیارے بچوں کے لے سرمُنڈا کر چندلی ہو جا۔ گدھ کی مانند اپنے چندلاپن کو زیادہ کر کیونکہ وہ تیرے پاس سے اسیر ہو کر چلے گئے۔