عامُوس

1 2 3 4 5 6 7 8 9

0:00
0:00

باب 8

پھر خُداوند خُدا نے مُجھے رویا دکھائی اور کیا دیکھتا ہُوں کہ تاپستانی میووں کی ٹوکری ہے۔
2 اور اُس نے فرمایا عامُوس تو کیا دیکھتا ہے؟میں نے عرض کی کہ تاپستانی میووں کی ٹوکری۔تب خداوند نے مُجھے فرمایا کہ میری قوم اسرائیل کا کاوقت آپُہنچاہے ۔اب میں اُس سے درگزر نہ کروں گا۔
3 اور اُس وقت مُقدس کے کے نغمے نوحہ ہو جائیں گے خُداوند خُدا فرماتا ہے۔ بُہت سی لاشیں ہوں گی۔ وہ چُپکے چُپکے ان کو ہر جگہ نکال پھینیکں گے۔
4 تم جوچاہتے ہو کہ مُحتاجوں کو نگل جاو اور مُسکینوں کو مُلک سے نیست کرو۔
5 اور ایفہ کو چھوٹا اور مثقال کو بڑا بناتے اور فریب کی ترازق سے دغابازی کرتے اور کہتے ہو کہ نئے چاند کا دن کب گُزرے گا تا کہ ہم غلّہ بیچیں اور سبت کا دن کب ختم ہوگا کہ گُہیوں کے کھتے کھولیں؟۔
6 تاکہ مسکین کو رُوپیہ سے اور مُحتاج کو ایک جوڑی جُوتیوں سے خریدیں اور گُیہوں کی پھٹکن بیچیں یہ بات سُنو! ۔
7 خُداوند نے یعقوب کی حمشت کی قسم کھا کر فرمایا ہے میں ان کے کاموں میں سے ایک کو بھی ہرگز نہ بُھولوں گا۔
8 کیا اس سبب سے زمین نی تھر تھراے گی اور اُس کا ہر ایک باشندہ ماتم نہ کرے گا؟ ہاں وُہ بالکل دریای نیل کی طرح اُٹھے گی اور وہ مصر کی طرح پُھیل کر پھر سُکڑ جائے گی۔
9 اور خُداوند خُدا فرماتا یے اُس روز آفتاب دوپہر ہی کو غروب ہو جائے گا اور میں روز روشن ہی میں زمین کو تاریک کُروں گا۔
10 تمہاری عیدوں کو ماتم سے اور تمہارے نغموں کو نوحوں سے بدل دُوں گا اور ہر ایک کی کمر پر ٹاٹ بندھواوں گا اور ہر ایک کے سر پر چند لاپن بھیجوں گا اور ایسا ماتم برپا کُروں گا جیسا اکلوتے بیٹے پر ہوتا ہے اور اُس کا انجام روز تلخ سا ہو گا۔
11 خُداوند خُدا فرماتا ہے دیکھو وہ دن آتے ہیں کہ میں اس مُلک میں قحط ڈالوں گا۔ نہ پانی کی پیاس اور نہ روٹی کا قحط بلکہ خُداوند کا کلام سُننے کا۔
12 تب لوگ سُمند سے سمندر تک اور شمال سے مشرق تک بھٹکتے پھریں گے اور خُداوند کے کلام کی تلاش میں ادھر اُدھر دوڑیں گے لیکن کہیں نہ پائیں گے ۔
13 اور اُس روز حسین کُنواریاں اور جوان پیاس سے بے تاب ہو جائیں گے۔
14 جو سامریہ کے بآت کی قسم کھاتے ہیں اور کہتے ہیں اے دان تیرے معُبود کی قسم اور بیر سنع کے طریق کی قسم وہ گر جائیں اور پھر ہرگز نہ اُٹھیں گے۔