قضاة

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21

0:00
0:00

باب 20

تب سب بنی اسرائیل نکلے اور ساری جماعت جلعاد کے ملک سمیت دان ست بیر سبع تک ایک تن ہو کر خداوند کے حضور مصفاہ میں اکٹھی ہو ئی ۔
2 اور تمام قوم کے سردار بلکہ بنی اسرائیل کے سب قبیلوں کے لوگ جو چار لاکھ شمشیر زب پیادے تھے خدا کے لوگوں کے مجمع میں حاضر ہو ئے ۔
3 (اور بنی بنیمین نے سنا کہ بنی اسرائیل مصفاہ میں آئے ہیں )اور بنی اسرائیل پوچھنے لگے کہ بتاﺅ تو سہی یہ شرارت کیونکر ہوئی ؟
4 تب اس لاوی نے جو اس مقتول کا شوہر تھا جواب دیا کہ میں اپنی حرم کو ساتھ لیکر بینیمن کے جبعہ میں ٹکنے کو گیا تھا ۔
5 اور جبعہ کے لوگ مجھ پر چڑھ آئے اور رات وقت اس گھر کو جسکے اندر میں تھا چاروں طرف سے گھیر لیا اور مجھے تو وہ مار ڈالنا چاہتے تھے اور میری حرم کو جبراََایسا بے حرمت کیا کہ وہ مر گئی ۔
6 سو میں نے اپنی حرم کو لیکر اسے ٹکڑے ٹکڑے کیا او ر ان کو اسرائیل کی میراث کے سارے ملک میں بھیجا کیونکہ اسرائیل کے درمیان انہوں نے شہدا پن اورمکرو کام کیاہے ۔
7 اے بنی اسرائیل تم سب کے سب دیکھو اور یہیں اپنی صلاح اور مشورت دو ۔
8 اور سب لوگ یک تن ہو کر اکٹھے اور کہنے لگے ہم میں سے کوئی پانے ڈیرے کو نہیں جائیگا اور نہ ہم سے کوئی اپنے گھر کی طرف رخ کر یگا ۔
9 بلکہ ہم جبعہ سے یہ کریں گے کہ قرعہ ڈال کر اس پر چڑھائی کریں گے ۔
10 اور ہم اسرائیل کے سب قبیلوں میں سے سو پیچھے دس اور ہزار پیچھے سو اور دس ہزار پیچھے ایک ہزار مرد لوگوں کے لئے رسد لانے کو جدا کریں تاکہ وہ لوگ جب بینیمین کے جبعہ میں پہنچیں تو جیسا مکرو کام انہوں نے اسرائیل میں کیا اس کے مطابق اس سے کاروائی کر سکیں ۔
11 سو سب بنی اسرائیل اس شہر کے مقابل گٹھے ہو ئے یک تن ہو کو جمع ہوئے ۔
12 اور بنی اسرائیل کے قبیلوں نے بینیمین کے سارے قبیلہ میں لوگ روانہ کئے اور کہلا بھیجا کہ یہ کیا شرارت ہے جو تمہارے درمیان ہوئی ؟
13 اس لئے اب ان مردوں یعنی ان خبیثوں کو جو جبعہ میں ہیں ہمارے حوالہ کرو کہ ہم ان کو قتل کریں اور اسرائیل میں ست بدی کو دور کر ڈالیں لیکن بنی بینمین نے اپنے بھائیوں بنی اسرائیل کا کہا نہ مانا۔
14 بلکہ بنیمین شہروں میں سے جبعہ میں جمع تاکہ بنی اسرائیل کو لڑنے کو جائیں ۔
15 اور بنی بینمین جو شہروں میںسے اس وقت جمع ہوئے وہ شمار میں چھبیس ہزار شمشیر زن مرد تھے ۔سوا جبعہ کے باشندوں کے جو شمار میں سات سو چنے ہوئے جوان تھے ۔
16 ان سب لوگوں میں سے سات سو چنے ہوئے ہیں ہتھے جوان تھے جن میں سے ہر ایک فلاخن سے بال کے نشانہ پر بغیر خطا کئے پتھر مار سکتا تھا۔
17 اور اسرائیل کے لوگ بینمین کے علاوہ چار لاکھ شمشیر زن مرد تھے ۔یہ سب صاحب جنگ تھے ۔
18 اور بنی اسرائیل اٹھ کر بیت ایل کو گئے اور خدا سے مشورت چاہی اور کہنے لگے کہ ہم سے کون بنی بینمین سے لڑنے کو پہلے جائے ؟خدا وند نے فرمایا پہلے یہوداہ جائے۔
19 سو بنی اسرائیل صبح سویرے اٹھے اور جبعہ کے سامنے ڈیرے کھڑے کئے ۔
20 اور اسرائیل کے لوگ بینمین سے لڑنے کو نکلے اور اسرائیل کے لوگوں نے جبعہ میں ان کے مقابل صف آرائی کی ۔
21 تب بنی بینمین نے جبعہ سے نکل کر اس دن بائیس ہزاراسرائیلیوں کو قتل کر کے خا ک میں ملادیا ۔
22 پر بنی اسرائیل کے لوگ حوصلہ کرکے دوسرے دن اسی مقام پر جہاں پہلے دن صف باندھی تھی پھر صف آراہو ئے ۔
23 (اور بنی اسرائیل جا کر شام تک خداوند کے آگے روتے رہے اور انہوں نے خداون سے پوچھا کہ ہم اپنے بھائی بینمین کی اولاد سے لڑنے کے لئے پھر بڑھیں یا نہیں ؟خداوند نے فرمایا اس پر چڑھائی کرو )۔
24 سو بنی اسرائیل دوسرے دن بنی بینمین کے مقابلہ کےلئے نزدیک آئے ۔
25 اور اس دوسرے دن بنی بنیمین ان کے مقابل جبعہ سے نکلے اور اٹھارا ہزار اسرائیلیوں کو قتل کر کے خاک میں ملا دیا۔ یہ سب شمشیر زن تھے ۔
26 تب سب بنی اسرائیل اور سب لوگ اٹھے اور بیت ایل میں آئے اور وہاں خداوند کے حضور بیٹھے رو تے رہے اور اس دن شام تک روزہ رکھا اور سوختنی قربانیا ں اور سلامتی کی قربانیاں خداوند کے آگے گذرانیں ۔
27 اور بنی اسرائیل نے اس سبب سے کہ خدا کے عہد کا صندوق ان دنوں وہیں تھا ۔
28 اور ہارون کے بیٹے الیعزر کا بیٹا فینحاس ان دنوں اس کے آگے کھڑا رہتا تھا خداوند سے پوچھا کہ میں اپنے بھائی بینمین کی اولاد سے ایک دفعہ اور لڑنے کو جاﺅں یا رہنے دوں ؟خداوند نے فرمایا کہ جائیں کل اس کوتیرے ہاتھ میں کر دونگا ۔
29 سو بنی اسرائیل نے جبعہ کے گردا گرد لوگوں کو گھات میں بٹھا دیا ۔
30 ور بنی اسرائیل تیسرے دن بنی بینمین کے مقابلہ کو چڑ ھ گئے اور پہلے کی طرح جبعہ کے مقابل پھر صف آرا ہوئے ۔
31 اور بنی بینمین اس لوگوں کا سامنا کرنے کو نکلے اور شہر سے دور کھینچے چلے گئے اور ان شاہ راہوں پر جن میں سے ایک بیت ایل کو اور دوسری میدان میں سے جبعہ کو جاتی تھی پہلے کی طرح لوگوں کو مارنا اور قتل کرنا شروع کیا اور اسرائیل کے تیس آدمی کے قریب مار ڈالے ۔
32 اور بنی بینمین کہنے لگے کہ وہ پہلے کی طرح ہم سے مغلوب ہوئے لین بنی اسرائیل نے کہا اور آﺅ بھاگیں اور انکو شہر سے دور شاہ راہوں پر کھینچ لائیں ۔
33 µ تب سب اسرائیلی مرد اپنی اپنی جگہ سے اٹھ کھڑے ہوئے اور بعل تمر میں صف آرا ہوئے ۔اس وقت وہ اسرائیلی جو کمین میں بیٹھے تھے معرے جبعہ سے جو ان کی جگہ تھی نکلے ۔
34 اور سارے اسرائیل میں سے دس ہزار چیدہ مرد جبعہ کے سامنے آئے اور لڑائی سخت ہونے لگی پر انہوں نے نہ جانا کہ کہ ن پر آفت آنے والی ہے ۔
35 اور خداوند نے بینمین کو اسرائیل کے آگے مارا اور بنی اسرائیل نے اس دن پچیس ہزار ایک سو بینمینوں کو قتل کیا ۔یہ سب شمشیر زن تھے ۔
36 پس بنی بنیمین نے دیھا کہ وہ مغلوب ہوئے کیونکہ اسرائیلی مرد ان لوگوں کا بھروسا کر کے جن کو انہوں نے جبعہ کے خلاف گھات میں بٹھا یا تھا بینمین کے سامنے سے ہٹ گئے۔
37 تب کمین والوں نے جلدی کی اور جبعہ پر جھپٹے اور ان کمین والوں نے آگے بڑھ کر سارے شہر کو تہ تیغ کیا ۔
38 اور اسرائیلی مردوں اور ان کمین والوں میں یہ نشان مقرر ہوا تھا کہ وہ ایسا کریں کہ دھوئیں کا بہت بڑا بادل شہر سے اٹھائیں۔
39 سو اسرائیلی مردلڑائی میں ہٹنے لگے اور بینمین نے ان میں سے قریب تیس کے آدمی قتل کر دئے کیونکہ انہوں نے کہا کہ وہ یقینا ہمارے سامنے مغلوب ہوئے جیسے پہلی لڑائی میں ۔
40 پر جب دھوئیں کے ستون میں بادل سا اس شہر سے اٹھا توبنی بینمین نے اپنے پیچھے نگاہ کی اور کیا دیکھا کہ شہر کا شہر دھوئیں میں آسمان کو اڑا جاتاہے ۔
41 پھر تو اسرئیلی مرد پلٹے اور بینمین کے لوگ ہکا بکا ہو گئے کیو نکہ ں نے دیکھا کہ ن پر آفت آپڑی ۔
42 سو انہوں نے اسرائیلی مردوں کے آگے پیٹھ پھیر کر بیابان کی راہ لی پر لڑائی نے انکا پیچھا نہ چھوڑا اور ان لوگوں نے جو اور شہروں سے آئے تھے ان کو ان کے بیچ میں فنا کردیا ۔
43 یوں انہوں نے بینمینوں کو گھیر لیا اور ان کو رگید ا اور مشرق میں جبعہ کے مقابل انکی آرمگاہوں میں انکو لتاڑا۔
44 سو اٹھارہ ہزاربینمینی کھیت آئے ۔یہ سب سورما تھے ۔
45 اور وہ پھر کر زیتون کی چٹان کی طرف بیابان میں بھاگ گئے پر انہوں نے شاہ راہوں میںچن چن کر ان کے پانچ ہزار اور مارے اور جدوم تک ان کو خوب رگید کر ان میں سے دو ہزار مرد اور مار ڈالے ۔
46 سو سب بنی بینمین جو اس دن کھیت آئے پچیس ہزار شمشیر زن مرد تھے اور یہ سب کے سب سورما تھے ۔
47 پر چھ سو آدمی پھر کر اوربیابان کی طرف بھاگ کر زیتون کی چٹان کو چل دئے اور زیتون کی چٹان میں چار مہینے رہے ۔
48 اور اسرائیلی مرد لوٹ کر پھر بنی بینمین پر ٹوٹ پڑے اور ان کوتہ تیغ کیا یعنی سارے شہر اور چوپایوں اور ان سب کو جو ان کے ہاتھ آئے اور جوجو شہر ان کو ملے انہوں نے ان سب کو پھونک دیا ۔